اسرائیل ایک ’نسل پرست‘ ریاست ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

اپ ڈیٹ 02 فروری 2022
ایمنسٹی انٹرنیشنل  نے  کہا کہ اسرائیلی طرز عمل اور پالیسیاں عالمی قانون کے مطابق  نسل پرستی کے معیار پر پورا اترتی ہیں۔—فوٹو: اے ایف پی
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ اسرائیلی طرز عمل اور پالیسیاں عالمی قانون کے مطابق نسل پرستی کے معیار پر پورا اترتی ہیں۔—فوٹو: اے ایف پی

انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کے بعد اب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی اسرائیل کو ایک نسل پرست ریاست قرار دے دیا ہے جو فلسطینیوں کے ساتھ ایک ’کمتر نسل سے تعلق رکھنے والے گروہ‘ کے طور پر برتاؤ کرتی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اس دعوے کو یہودی ریاست اسرائیل کی جانب سے سختی سے مسترد کیا گیا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکریٹری جنرل اگنیس کلامارڈ نے کہا کہ اسرائیل کی اپنے زیر انتظام تمام علاقوں میں علیحدگی، بےدخلی اور اخراج کی ظالمانہ پالیسیاں واضح طور پر نسل پرستی کے مترادف ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ کا اسرائیل پر فلسطینیوں کی جبری بےدخلی روکنے پر زور

انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے ساتھ ایک کمتر نسل سے تعلق رکھنے والے گروہ کے طور پر سلوک کیا جاتا ہے اور منظم طریقے سے انہیں حقوق سے محروم رکھا جاتا ہے، پھر چاہے وہ غزہ، مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے کے باقی حصوں میں رہتے ہوں یا اسرائیل میں ہی رہتے ہوں۔

اسرائیل کے وزیر خارجہ یائیر لاپید نے ان دعووں کو حقیقت کے برعکس قرار دیتے ہوئے سختی سے مسترد کیا اور الزام لگایا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جانب سے یہ باتیں دہشت گرد تنظیموں کے ذریعے پھیلائے گئے جھوٹ کی بنیاد پر کی جارہی ہیں۔

ایک سال قبل اسرائیل میں موجود انسانی حقوق کے گروپ ’بی سیلم‘ کی جانب سے دیے گئے اس بیان سے اشتعال پیدا ہوا تھا جس میں انہوں نے زور دے کر کہا کہ اسرائیلی پالیسیاں دریائے اردن سے بحیرہ روم تک یہودیوں کی بالادستی کو نافذ کرنے کے لیے بنائی گئی ہیں اور وہ نسل پرستی کی تعریف پر پورا اترتی ہیں۔

مزید پڑھیں: نسل پرست اسرائیل:رپورٹ اقوام متحدہ کی ویب سائٹ سے ہٹانے کی ہدایت

گزشتہ سال اپریل میں نیویارک میں موجود ’ہیومن رائٹس واچ‘ اعلانیہ یہ متنازع الزام لگانے والی پہلی تنظیم بنا۔

لندن میں قائم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی یہ رپورٹ ماضی میں اس حوالے سے اٹھائی جانی والی ان ہی آوازوں پر مبنی ہے جس میں کہا گیا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں اور خود اسرائیل کے اندر بھی نسل پرستانہ پالیسی نافذ العمل ہے جہاں عرب شہری کی تعداد آبادی کے 20 فیصد سے زائد ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے واضح کہ وہ اسرائیل کے فلسطینیوں کے ساتھ سلوک کا موازنہ جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کے دور والے حالات سے نہیں کر رہے لیکن اسرائیلی طرز عمل اور پالیسیاں عالمی قانون کے مطابق نسل پرستی کے معیار پر پورا اترتی ہیں۔

اسرائیل کی وزارت خارجہ نے ایمنسٹی انٹرنیشنل سے یہ رپورٹ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

یائیر لاپید نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کبھی ایک معزز تنظیم ہوا کرتی تھی جس کا ہم سب احترام کرتے تھے، لیکن آج یہ اس کے بالکل برعکس ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اقوام متحدہ نےاسرائیل کو نسل پرست ریاست قراردیدیا

انہوں نے کہا کہ اسرائیل ہر لحاظ سے بہترین [ریاست] نہیں ہے لیکن یہ ایک جمہوری [ریاست] ہے جو بین الاقوامی قوانین کا پابند ہے اور جانچ پڑتال کے لیے سب کے سامنے ہے۔

انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ ایمنسٹی انٹرنینشل کا یہود مخالف ایجنڈا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ دلیل دینے پر مجبور ہوں کہ اگر اسرائیل ایک یہودی ریاست نہ ہوتا تو ایمنسٹی انٹرنیشنل میں کوئی بھی اس کے خلاف بات کرنے کی ہمت نہ کرتا لیکن موجودہ صورتحال میں ایسا ممکن نہیں ہے۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 2 فروری 2022 کو شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں