بلوچستان: نوشکی اور پنجگور میں دہشت گردوں کا حملہ ناکام، 4 دہشت گرد ہلاک

اپ ڈیٹ 03 فروری 2022
ایف سی کے ترجمان کے مطابق دھماکے کے بعد فائرنگ ہوئی—فائل/فوٹو:اے ایف پی
ایف سی کے ترجمان کے مطابق دھماکے کے بعد فائرنگ ہوئی—فائل/فوٹو:اے ایف پی

بلوچستان کے علاقے پنجگور اور نوشکی میں دو الگ مقامات پر دہشت گردوں نے سیکیورٹی فورسز کے کیمپس پر حملے کی کوشش کی اور فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک سپاہی شہید ہوا جبکہ 4 دہشت گرد مارے گئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘دونوں حملوں کو بھرپور انداز میں ناکام بنادیا گیا جبکہ فائرنگ کے دوران دہشت گردوں کا بھاری نقصان ہوا’۔

مزید پڑھیں:بلوچستان: جعفرآباد میں دستی بم حملہ، پولیس اہلکاروں سمیت 17 افراد زخمی

بیان میں کہا گیا کہ پنجگور میں دہشت گردوں نے دو مقامات سے سیکیورٹی فورسز کے کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ‘فوجی اہلکاروں کی جانب سے بروقت جواب سے دہشت گردوں کی کوشش ناکام ہوئی، شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک سپاہی شہید ہوگیا’۔

بیان میں کہا گیا کہ ‘دہشت گرد موقع سے فرار ہوگئے تاہم ان کے جانی نقصان کا تعین کیا جارہا ہے’۔

آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ نوشکی میں دہشت گردوں نے فرنٹیئر کور (ایف سی) کے کیمپ میں داخلے کی کوشش کی اور انہیں پسپا کردیا گیا اور اس دوران 4 دہشت گرد مارے گئے۔

پاک فوج نے بیان میں کہا کہ فائرنگ کے دوران ایک افسر زخمی ہوا اور فائرنگ وقفے وقفے سے جاری تھی۔

قبل ازیں فرنٹیئرکور (ایف سی) کے ترجمان کا کہنا تھا کہ نوشکی اور پنجگور کے علاقوں میں دو الگ الگ دھماکے ہوئے۔

ترجمان کے مطابق نوشکی میں ایف سی کی عمارت کے قریب دھماکا ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے کے بعد فائرنگ ہوئی، جو تاحال جاری ہے۔

ان کی جانب سے دھماکوں اور فائرنگ سے کسی قسم کے جانی نقصان اور دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی تھی۔

خیال رہے کہ دو روز قبل بلوچستان کے ضلع جعفرآباد کے شہر ڈیرہ اللہ یار میں دستی بم حملے میں دو پولیس اہلکاروں سمیت 17 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے سبات پور چوک کے قریب دستی بم پھینکا، جو پھٹ گیا اور ٹریفک پولیس کے دو کانسٹیبلز سمیت 17 افراد زخمی ہوئے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو اور بلوچستان اسمبلی کے اسپیکر میر جان محمد خان جمالی نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کی کارروائی قرار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ڈیرہ بگٹی: بارودی سرنگ کے دھماکے میں سرفراز بگٹی کے کزن سمیت 4 افراد جاں بحق

انہوں نے اس بات پر زور دیا تھا کہ افراتفری پھیلانے کی کوشش کرنے والے عناصر اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے اور انہیں جلد انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ حکومت شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کی اپنی ذمہ داری پوری کرتی رہے گی۔

اس سے قبل 28 جنوری کو ڈیرہ بگٹی میں بارودی سرنگ کے دھماکے میں سینیٹر سرفراز بگٹی کے کزن سمیت مقامی رضاکار فورس کے 4 اہلکار جاں بحق اور لیویز اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

حکام کا کہنا تھا کہ دھماکا ڈیرہ بگٹی کے قریب سوئی کے علاقے مٹ موندرانی میں نامعلوم افراد کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگ میں ہوا۔

قبل ازیں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ 'دہشت گردوں نے 25 اور 26 جنوری کی درمیانی شب بلوچستان کے علاقے کیچ میں سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر فائرنگ کی اور فائرنگ کے تبادلے کے دوران 10 اہلکار شہید ہوگئے اور ایک دہشت گرد بھی مارا گیا'۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ 'شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران ایک دہشت گرد مارا گیا اور کئی زخمی ہوگئے'۔

یہ بھی پڑھیں: کیچ میں سیکیورٹی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کی فائرنگ، 10 سپاہی شہید

اس سے قبل 24 دسمبر کو ضلع کیچ میں سیکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر ہونے والے دہشت گردوں کے حملے میں 2 فوجی اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ دہشت گردوں کے ساتھ ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں ضلع خوشاب سے تعلق رکھنے والے لانس نائیک منظر عباس اور خضدار سے تعلق رکھنے والے سپاہی عبدالفتح شہید ہوگئے۔

اسی طرح 14 دسمبر کو پاک-ایران سرحد کے قریب قائم چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کے حملے میں ایک سیکیورٹی اہلکار شہید ہوگیا تھا۔

13 نومبر کو بلوچستان کے علاقے ہوشاب میں انٹیلی جنس اطلاع ملنے پر ہونے والے آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں 2 فوجی شہید ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں