کیا گڑ سفید چینی کا اچھا متبادل ہے؟
گڑ تو آپ نے دیکھا ہی ہوگا بلکہ کھایا ہوگا، پاکستان بھر میں یہ میٹھی سوغات بہت عام ہے جس کا استعمال روٹی کے ساتھ بھی ہوتا ہے جبکہ اس کے چاول بھی بنائے جاتے ہیں۔
اس کی تیاری گنے سے ہی ہوتی ہے بلکہ یہ کہنا چاہیے کہ یہ ایسی چینی ہے جو ریفائن نہیں ہوتی۔
اکثر اسے سپرفوڈ سویٹنر بھی کہا جاتا ہے جسے ٹھوس شکل کے ساتھ ساتھ سیال شکل میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
کیا عام چینی کا بہتر متبادل ہے؟
سفید چینی کے مقابلے میں گڑ میں زیادہ غذائی اجزا موجود ہوتے ہیں کیونکہ اسے ریفائن نہیں کیا جاتا اور 100 گرام گڑ سے 383 کیلوریز، 65 سے 85 گرام سکروز یا شکر، 10 سے 15 گرام فریکٹوز اور گلوکوز، 0.4 گرام پروٹین 0.1 گرام چکنائی، 11 ملی گرام آئرن (روزانہ درکار مقدار کا 61 فیصد حصہ)، 70 سے 90 ملی گرام میگنیشم (روزانہ درکار مقدار کا 20 فیصد حصہ)، 1050 ملی گرام پوٹاشیم (روزانہ درکار مقدار کا 30 فیصد حصہ) اور 0.2 سے 0.5 گرام مینگنیز (روزانہ درکار مقدار کا 10 سے 20 فیصد حصہ) جسم کو ملتا ہے۔
مگر یہ خیال رہے کہ 100 گرام بہت زیادہ تصور کی جاسکتی ہے اور ایک کھانے کے چمچ یا 20 گرام مقدار کھانا ہی بہتر ہے۔
اس کے علاوہ گڑ میں کچھ مقدار میں بی وٹامنز اور منرلز بشمول کیلشیئم، زنک، فاسفورس اور کاپر بھی موجود ہوتے ہیں۔
سفید چینی کے مقابلے میں گڑ زیادہ غذائی اجزا سے بھرپور ہوتا ہے مگر یہ بھی شکر ہی ہے اور اس کی زیادہ مقدار کا استعمال بہت زیادہ کیلوریز کو جزوبدن بنانے کا باعث بنتا ہے۔
یعنی غذائی اجزا کے حصول کے لیے زیادہ مقدار میں گڑ کھانے کی ضرورت ہوتی ہے، یعنی غذائی اجزا کے حصول کے لیے اچھا ذریعہ نہیں،
مگر گڑ چینی کے مقابلے میں کیمیائی طور پر زیادہ پیچیدہ ہوتا ہے اور اس کو ہضم کرنے میں کافی وقت لگتا ہے جبکہ ریفائن چینی کی طرح فوری توانائی کا اخراج بھی نہیں ہوتا، جس کے باعث یہ جسم کے لیے زیادہ بہتر ہوتا ہے۔
یعنی گڑ چینی کا تھوڑا بہتر متبادل ہے مگر ہے یہ بھی شکر کی ایک قسم، تو معتدل مقدار میں کھانا ہی بہتر ہوتا ہے۔
فوائد
چینی کے برعکس گڑ وٹامنز اور منرلز سے بھرپور ہوتا ہے جو متوازن غذا کا اہم جز ہے۔
2007 کی ایک تحقیقی تجزیے میں بتایا گیا تھا کہ گڑ کھانے سے ذیابیطس میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔
اسی طرح محققین کے خیال میں اس میں موجود میگنیشم اعصابی نظام کے افعال کو بہتر بناتا ہے جبکہ آئرن کی زیادہ مقدار سے خون کی کمی سے تحفظ مل سکتا ہے۔
2012 کے ایک تحقیقی تجزیے میں دریافت کیا گیا کہ گڑ کھانے سے مدافعتی نظام مضبوط ہوسکتا ہے، ذیابیطس اور فشار خون کا خطرہ کم ہوسکتا ہے، مگر اس حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
ایک حالیہ تجزیے میں بتایا گیا کہ گڑ کو کھانا معمول بنانا ہاضمے کے کے لیے مددگار، جگر اور خون کی صفائی، پھیپھڑوں کی بیماریوں کا علاج، قبض سے نجات، جسمانی توانائی میں اضافے، تناؤ میں کمی اور اینٹی آکسائیڈنٹس فوائد پہنچاتا ہے۔
مگر ان دعوؤں کے حوالے سے شواہد کی کمی ہے اور تصدیق کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
نقصانات
جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ گڑ شکر کی ہی ایک قسم ہے اور اس کے بہت زیادہ استعمال کو طبی ماہرین نے موٹاپے، دل کی شریانوں کے امراض، ذیابیطس، جگر پر چربی چڑھنے کے امراض، دماغی تنزلی اور کچھ اقسام کے کینسر سے منسلک کیا ہے۔
تو بہتر یہی ہے کہ ہر قسم کے میٹھے کو متعدل مقدار میں کھائیں اور دن بھر میں مجموعی کیلوریز کا 10 فیصد بھی کم حصہ میٹھے پر مبنی ہونا چاہیے۔