کسانوں کو رعایتی نرخ پر کھاد کی فراہمی کیلئے میکانزم بنانے کا فیصلہ

09 فروری 2022
فیصلہ کھاد جائزہ کی ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران ہوا جس کی صدارت وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار نے کی — فوٹو: پی آئی ڈی
فیصلہ کھاد جائزہ کی ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران ہوا جس کی صدارت وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار نے کی — فوٹو: پی آئی ڈی

وفاقی حکومت نے خریف سیزن سے پہلے کسانوں کو رعایتی قیمت پر ڈائی امونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) کھاد فراہم کرنے کے لیے سبسڈی کا ایک میکانزم تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے تاہم اس منصوبے پر وزارت خزانہ کی منظوری کے بعد ہی عمل ہوسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ کھاد جائزہ کے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران ہوا جس کی صدارت وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار نے کی۔

اس اجلاس میں ویڈیو لنک کے ذریعے وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکوریٹی اینڈ ریسرچ سید فخر امام نے شرکت کی۔

اجلاس میں آنے والے خریف سیزن کے لیے ڈی اے پی کی طلب، دستیابی اور اس کے متبادل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔

اجلاس میں کھاد بنانے والی صنعتوں کے نمائندگان، درآمد کنندگان اور صوبائی اداروں کے عہدیداروں نے شرکت کی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ بنیادی طور پر ڈی اے پی کھاد کو درآمد کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں فوجی فرٹیلائزر بن قاسم پاکستان میں اس کا اکیلا مینوفیکچرر ہے جو کہ کل ضروریات کا تقریباً 30 فیصد پیدا کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کھاد کے بحران سے پنجاب کا گندم کی کاشت کا نظرِ ثانی شدہ ہدف متاثر

اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک بھر میں ڈی اے پی کھاد کی کھپت ربیع اور خریف دونوں سیزن کیلئے 22 لاکھ ٹن تک ہے، اس کے مقابلے میں یوریا کی کھپت 61 لاکھ ٹن ہے۔

اس موقع پر فرٹیلائزر مینوفیکچررز نے بتایا کہ بلند قمیتوں کے سبب رواں ربیع سیزن میں ڈی اے پی کی فروخت میں یوریا کے مقابلے میں 17.7 فیصد کی کمی ریکارڈ دیکھی گئی۔

اجلاس میں نوٹ کیا گیا کہ ڈی اے پی کے 20 کلوگرام کے تھیلے کی قیمت تقریباً 9 ہزار کے ارد گرد گھوم رہی ہے۔ خسرو بختیار اور فخر امام نے ڈی اے پی کی قیمتوں میں شدید اتار چڑھاؤ پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

تاہم فرٹیلائزر انڈسڑی کے نمائندگان نے اجلاس میں بتایا کہ ڈی اے پی کی پیداوار میں استعمال ہونے والے بنیادی اجزاء فاسفورک ایسڈ اور امونیا کی عالمی منڈی میں بلند قیمتوں کے باعث ملک میں اس کی پیداوری لاگت میں اضافہ ہوا، نمائندگان نے مزید کہا کہ عالمی منڈی میں ڈی اے پی کی قیمت بھی بہت زیادہ ہے۔

خسرو بختیار نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کو ڈی اے پی کھاد کسانوں کو کم قیمت پر فراہم کرنے کیلئے سبسڈی کا میکانزم وضع کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: کھاد بحران: 21 جنوری کو ساہیوال سے ٹریکٹر مارچ شروع ہوگا، نوید قمر

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے پُرعزم ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کیلئے تمام کوشیشیں بروئے کار لائے گی کہ کسانوں کو قیمت کے بڑھنے سے پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ حکومت پنجاب، کسان کارڈ کے ذریعے پہلے ہی ڈی اے پی کے ہر تھیلے پر ایک ہزار روپے کی سبسڈی فراہم کر رہی ہے۔

اجلاس میں طے کیا گیا کہ سبسڈی فریم ورک کی گائیڈ لائنز پر اگلے اجلاس میں فیصلہ کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں