پیمرا کے نوٹس سے قبل ہی 'نیوز ون' چینل آف ایئر

اپ ڈیٹ 13 فروری 2022
شوکاز نوٹس جاری کیے جانے سے قبل ہی کیبل نیٹ ورکس پر چینل کی نشریات بند کردی گئی۔— فائل فوٹو: ڈان نیوز
شوکاز نوٹس جاری کیے جانے سے قبل ہی کیبل نیٹ ورکس پر چینل کی نشریات بند کردی گئی۔— فائل فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے نجی ٹی وی چینل نیوز ون کو ایک ٹاک شو کے دوران وفاقی وزیر کی کارکردگی سے متلعق ’غیر اخلاقی‘ ریمارکس نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیا ۔

تاہم قانونی ضابطے مکمل کیے جانے اور نیوز ون کو وزیر مواصلات مراد سعید کے بارے میں بغیر کسی ادارتی جانچ کے 'تضحیک آمیز ریمارکس' نشر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کیے جانے سے قبل ہی کیبل نیٹ ورکس پر چینل کی نشریات بند کردی گئی تھیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نشریاتی اداروں اور صحافیوں سمیت پاکستان پیپلز پارٹی نے حکام کی جانب سے کیے گئے اس یکطرفہ اقدام پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیمرا کی ٹی وی چینلز کو 'قابل اعتراض مواد' نشر نہ کرنے کی ہدایت

مراد سعید سے متعلق یہ ریمارکس اس وقت دیے گئے جب پروگرام کے مہمان وزارت مواصلات کی کارکردگی پر گفتگو کر رہے تھے، جو کہ جمعرات کو ایک تقریب میں وزیراعظم کی جانب سے وزرا کو دی گئی تعریف اسناد کے مطابق 10 بہترین کارکردگی دکھانے والی وفاقی وزارتوں میں پہلے نمبر پر ہے۔

کابینہ کے کئی ارکان نے سوشل میڈیا کے ذریعے اس شو کے خلاف شدید تنقید کی جب کہ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اس حوالے سے میڈیا ریگولیٹری باڈی کے قیام کی ضرورت نمایاں کی۔

ٹی وی چینل کے خلاف اس کارروائی پر براڈکاسٹرز اور صحافیوں کی تنظیموں کے نمائندوں کی جانب سے تنقید کی گئی۔

مزید پڑھیں: پیمرا کا 'قابل اعتراض مواد' نشر نہ کرنے کا نوٹی فکیشن لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے) نے چینل کی فوری بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے مقرر کردہ قانون اور قانونی طریقہ کار پر عمل کیے بغیر میڈیا ہاؤسز کے خلاف یکطرفہ کارروائی کرنے کے اس طرز عمل کی مذمت کی۔

پی بی اے نے کہا کہ اس طرح کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات سے آزادی اظہار کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے بھی شوکاز نوٹس جاری کرنے اور نیوز ون چینل کی نشریات معطل کرنے پر پیمرا کی مذمت کی۔

مزید پڑھیں: پیمرا کا 'قابل اعتراض مواد' نشر نہ کرنے کا نوٹی فکیشن لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

چینل کی بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسے تنقید کے جواب میں میڈیا اداروں پر پابندیاں عائد کرنے کا آمرانہ رویہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر نیوز چینل پر مبینہ توہین آمیز الفاظ پر پابندی درست ہے تو عمران خان کے توہین آمیز بیانات پر بھی اسی اصول کے تحت پابندی لگنی چاہیے۔

پیمرا کا نوٹس

پیمرا کی جانب سے چینل کو جاری نوٹس میں کہا گیا تھا کہ نیوز ون نے جمعرات کو رات 10 بجکر 5 منٹ پر ایک شو 'جی فار غریدہ' نشر کیا جس میں اینکر اور پینلسٹس نے وفاقی وزیر مراد سعید کو اعلیٰ اعزاز دینے کے فیصلے پر سوال اٹھائے اور ایوارڈ نوازے جانے کے پیچھے وزارت کی کارکردگی کی بجائے دیگر عوامل کو واضح کرنے والے ریمارکس دیے۔

یہ بھی پڑھیں: پیمرا کا مارننگ شو میں نامناسب الفاظ نشر کرنے پر نیو ٹی وی کو نوٹس

نوٹس میں کہا گیا کہ اس طرح کے 'غیر پیشہ ورانہ/توہین آمیز ریمارکس' کسی ادارتی کنٹرول یا ٹائم ڈیلے کے طریقہ کار کے بغیر نشر کیے گئے۔

مزید پڑھیں: پیمرا نے 24 نیوز چینل کو اظہار وجوہ کا نوٹس جاری کردیا

نوٹس میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کے ریمارکس نشر کرنے سے 'چینل کی ادارتی پالیسی اور گیٹ کیپنگ ٹولز کو اپنانے اور اسے عمل میں لانے کی کارکردگی پر شدید تشویش پیدا ہوتی ہے۔

نوٹس میں پیمرا آرڈیننس، الیکٹرانک میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ 2015 کی شقوں اور 2018 کے ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی کا بھی حوالہ دیا گیا۔

نوٹس میں چینل کی اعلیٰ انتظامیہ کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ 4 دن (منگل تک) کے اندر تحریری طور پر جواب دیں کہ چینل کے خلاف قانونی کارروائی، جرمانے، معطلی اور لائسنس کی منسوخی سمیت دیگر اقدامات کیوں نہ شروع کیے جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں