بھارت مسلمان خاتون صحافی کو ہراساں کرنا بند کرے، ماہرین اقوام متحدہ

23 فروری 2022
اپنے تازہ بیان میں رعنا ایوب نے ریاست کرناٹک کے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر حالیہ پابندی پر بھی تنقید کی —فائل فوٹو: اے ایف پی
اپنے تازہ بیان میں رعنا ایوب نے ریاست کرناٹک کے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر حالیہ پابندی پر بھی تنقید کی —فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ماہرین نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ ایک مسلمان خاتون صحافی پر صنفی بنیاد پر سفاکانہ جنسی حملوں کو بند کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کے ماہرین کی جانب سے مطالبہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا میں موجود بھارتی مسلمان اپنے ملک میں حجاب پر پابندی کے خلاف امریکا بھر میں احتجاج کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ماہرین نے نیویارک میں جاری ایک بیان میں کہا کہ ایک آزاد صحافی اور خواتین کے حقوق کی محافظ رعنا ایوب کو دائیں بازو کے ہندو قوم پرست گروہوں کی جانب سے مسلسل آن لائن ہراساں کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: حجاب پرپابندی کا تنازع اترپردیش بھی پہنچ گیا

انہوں نے کہا کہ بھارت میں اقلیت میں موجود مسلمان آبادی کو درپیش مسائل کو رعنا ایوب نے بطور صحافی رپورٹ کیا اور بھارتی حکومت کے کورونا وبا سے نمٹنے کے طریقہ کار پر تنقید کی۔

اپنے تازہ بیان میں رعنا ایوب نے ریاست کرناٹک کے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر حالیہ پابندی پر بھی تنقید کی۔

ماہرین نے کہا کہ عوامی مفاد کے مسائل پر روشنی ڈالنے اور اپنی رپورٹنگ کے ذریعے احتساب کی کوششوں کے جواب میں رعنا ایوب کو آن لائن منظم گروہوں کی جانب سے قتل اور ریپ کی دھمکیاں دی گئیں۔

مزید پڑھیں: حجاب پر پابندی کے خلاف بھارت کی مزید ریاستوں میں احتجاج

بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکام نے رعنا ایوب کو کئی سالوں سے مختلف طریقوں سے ہراساں کیا۔

11 فروری کو 6 ماہ میں دوسری بار منی لانڈرنگ اور ٹیکس فراڈ کے بظاہر بے بنیاد الزامات پر ان کے بینک اکاؤنٹ اور دیگر اثاثے منجمد کر دیے گئے جن کا تعلق وبائی امراض سے متاثرہ افراد کو مدد فراہم کرنے کے لیے ان کی کراؤڈ فنڈنگ مہم سے تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ مذمت اور مناسب تحقیقات کی کمی کے ساتھ ساتھ خود بھارتی حکومت کی جانب سے عدالتی طور پر رعنا ایوب کو ہراساں کیا گیا، جس نے محض ان پر حملوں اور حملہ آوروں کو جھوٹا جواز فراہم کیا اور ان کے تحفظ کو مزید خطرے میں ڈال دیا۔

امریکا میں احتجاج

'الائنس ٹو اسٹاپ جینوسائیڈ اِن انڈیا' کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ گزشتہ ہفتے کے اواخر میں سیکڑوں بھارتی امریکیوں نے بھارت کی ریاست کرناٹک میں ہندو قوم پرست حکومت کی جانب سے اسکولوں میں حجاب پہننے والی طالبات پر اسلاموفوبک اور غیر آئینی پابندی کے خلاف امریکا بھر میں متعدد مقامات پر احتجاج کیا۔

یہ احتجاج ریاست فلوریڈا کے شہر اورلینڈو، جنوبی برنسوک، ٹینیک، نیو جرسی کے شہر پیرامس، پلانو اور ٹیکساس میں آئیرونگ اور ویلی رینچ میں منعقد کیا گیا۔

بھارتی امریکی اور امریکا میں مقیم شہری حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں کے اتحاد نے بھی احتجاج کی حمایت کی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: باحجاب مسلمان لڑکی 'ہندوتوا' حامیوں کے سامنے ڈٹ گئی

نیویارک، میساچوسٹس، الینوائے، مشی گن، میسوری، کیلیفورنیا اور ریاست واشنگٹن میں بھی احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر 'میرا جسم، میری مرضی'، 'حجاب پر پابندی ختم کرو'، 'خواتین کو یہ بتانا بند کرو کہ کیا کرنا ہے'، 'حجاب میرا حق ہے' اور 'بھارت میں حجاب پر پابندی نسل پرستی ہے' جیسے نعرے درج تھے۔

مزید پڑھیں:بھارت میں کلاس روم میں حجاب پر پابندی کے خلاف احتجاج میں شدت

مظاہرین عوامی دفاتر، پارکوں اور عبادت گاہوں کے باہر جمع ہوئے، انہوں نے امریکیوں پر زور دیا کہ وہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے مظالم پر خاموش نہ رہیں۔

نیویارک میں ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران تھامے گئے ایک پلے کارڈ پر درج تھا کہ 'یہ میری پسند ہے، اپنے ہاتھ میرے حجاب سے دور رکھیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں