منی لانڈرنگ کیس: ایف آئی اے کی عدالت میں روزانہ سماعت کی درخواست

اپ ڈیٹ 28 فروری 2022
حمزہ شہباز نے کہا کہ کل بطور اپوزیشن لیڈر مجھ سے جوابدہی ہو گی۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ کل بطور اپوزیشن لیڈر مجھ سے جوابدہی ہو گی۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے خلاف مبینہ منی لانڈرنگ کے مقدمے کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کی استدعا کردی۔

ایف آئی اے کے خصوصی پراسیکیوٹر معظم حبیب کی جانب سے اسپیشل کورٹ سینٹرل میں دائر کردہ درخواست میں کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کیسز کی سماعت کی جائے۔

ملزمان کے وکیل نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے زیادہ جلدی میں ہے، انہوں نے عدالت سے وکلا کی ہڑتال کے باعث درخواست پر سماعت نہ کرنے کی استدعا کی۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہی کیس کی تحقیقات مختلف ادارے کر رہے ہیں، شہباز شریف کے خلاف آشیانہ ہاؤسنگ سوسائٹی، صاف پانی اور منی لانڈرنگ کے جھوٹے کیسز بنائے گئے۔

درخواست گزار وکیل ایف آئی اے معظم حبیب کا کہنا تھا کہ ملزمان کو چالان کی واضح اور صاف کاپیاں فراہم کر دی گئی ہیں۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف رمضان شوگر مل کے کبھی ڈائریکٹر نہیں رہے، نیب گواہ

تاہم دوران سماعت جج نے ریمارکس دیے کہ ملزمان پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد ہی روزانہ کی بنیاد پر کیسز کی سماعت کی درخواست کو دیکھا جائے گا۔

ملزمان کے وکیل اعظم نذیر تارڈ نے عدالت سے درخواست کی کہ ملزمان کی عبوری ضمانت منظور کی جائے تحقیقات مکمل ہو نے کے بعد چالان جمع کروایا جا چکا ہے۔

اعظم نذیر تارڈ کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کو کیس میں جلدی کی صرف ایک ہی وجہ ہے وہ لانگ مارچ ہے ملزمان کے نام بھی ای سی ایل میں ہیں۔

عدالت نے ایف آئی اے کی روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کی درخواست پر وکلا کی بحث کے لیے طلب کرتےہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر ملزمان کی درخواست ضمانت پر بھی دلائل مکمل کیے جائیں۔

تاہم عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت میں 10 مارچ تک توسیع کردی۔

اب عوامی عدالت میں ایک ایک پیسے کا حساب ہوگا، حمزہ شہباز

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے 50 لاکھ گھروں کا نہ ہی ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ پورا کیا گیا۔

مزید پڑھیں: حمزہ شہباز کی رمضان شوگر ملز ریفرنس سے بریت کی درخواست پر نوٹس جاری

انہوں نے کہاکہ وہ وعدے کہاں گئے جو عمران نیازی نے کیے تھے، ہم نے دھاندلی زدہ الیکشن کے باوجود کالی پٹیاں باندھ کر اسمبلی میں آئے تھے کہ شاید یہ کچھ کر لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران نیاز نے کیا کرنا تھا کہ جو ترقی نواز شریف چھوڑ کر گٸے تھے وہ بھی ختم ہو گئی، ہم نے جھوٹے وعدے نہیں کیے کام کر کے دکھایا، حکومتی بینچز کی جانب سے ہمارے خلاف چور ڈاکو کے نعرے لگائے گئے

حمزہ شہباز نے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران نیازی یہ عوامی عدالت ہے کتنا جھوٹ بولو گے ،اب پاکستانی قوم کے پوچھنے پر توشہ خانہ کا حساب کیوں نہیں دیتے، توشہ خانہ میں کیا کیا جیب میں ڈالا اس کا حساب کیوں نہیں دیتے۔

انہوں نے کہا کہ وزرا تماش بین ہیں جو الزامات لگا رہے ہیں ،4 سال سے (ن) لیگ کے رہنما جیلوں میں ہے یا عدالتوں میں پیشیاں بھگت رہے ہیں اپوزیشن نے اسےکیا بے نقاب کرنا، ان کے جھوٹ کی قلعی خود ہی کھل گئی ہے۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ میں جیب سے پرچی نکال کر جھوٹے الزامات نہیں لگاوں گا سچ بولوں گا، یہ جو صاف چلی شفاف چلی اور نیا پاکستان کے نعرے لگاتے تھے کہ ان کا سچ سامنے لاؤں گا۔

یہ بھی پڑھیں: رمضان شوگر ملز ریفرنس: شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد

انہوں نے دعویٰ کیا کہ چودہ ملکوں سے فنڈز ملے اسے چھپایا گیا یہ اسٹیٹ بینک کا ریکارڈ ہے 2005میں پانچ ، 2007 میں سات اور 2012 میں 14 اکاونٹس چھپاٸے گئے، ان اکاونٹس میں بھارت سے پیسے آئے جو عمران نیازی نے چھپائے ہوئے ہیں۔

حمزہ شہباز کا کہنا تھاکہ آج لوگ بھوکے ہیں مریضوں کو ادویات نہیں مل رہی ہیں۔

لیگی رہنما نے وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جو چال چلنی تھی چل چکے ہیں اب اللہ کا فیصلہ ہو گا،اب عوامی عدالت میں تم سے ایک ایک پیسے کا حساب ہوگا، ہم آپ کی طرح دھرنا دینے کے بجائے آئین کے ذریعے محاسبہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج بات اسمبلیوں میں عدم اعتماد کی نہیں بلکہ قوم نے عمران نیازی پر عدم اعتماد اظہار کر دیا ہے، روز پیٹرول بم گرتا ہے اور عوام ماتم کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کل بطور اپوزیشن لیڈر مجھ سے جوابدہی ہو گی۔

چپڑاسی سے متعلق سوال کو نظر انداز کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ عمران نیازی کو جانا ہے نواز شریف کو لانا ہے۔

رمضان شوگر ملز کیس

نیب کے مطابق شہباز شریف نے بحیثت وزیر اعلیٰ پنجاب نے بیٹوں کی زیر ملکیت شوگر مل کو فائدہ پہنچانے کے لیے چنیوٹ میں ابتدائی طور پر نالا بنانے کی ہدایت کی اور اپنے بیٹوں کی زیر ملکیت شوگر ملز کو فائدہ پہنچانے کے لیے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

تین دسمبر 2018 کو پولیس نے رمضان شوگر ملز کی اعلیٰ انتظامیہ سمیت 18افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور ان میں سے 11افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔

ان پر الزام تھا کہ انہوں نے مقامی نالے سے ملز تک نالے کی تعمیر کے لیے کسانوں سے چند کاغذوں پر اپنے حق میں دستخط کرا کر انہیں بے وقوف بنایا اور انہیں مرغیاں اور گائے دے کر دستخط کرا لیے۔

17فروری کو نیب نے مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز پر ملز کے حوالے سے احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کیا تھا اور انہیں مرکزی ملزم نامزد کیا گیا تھا۔

نیب نے الزام عائد کیا کہ باپ بیٹے کے فراڈ اور دھوکا دہی کے باعث قومی خزانے کو 21 کروڑ 30 لاکھ روپے کا نقصان ہوا تاہم دونوں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

جس کے بعد لاہور کی احتساب عدالت نے گزشتہ برس 9 اپریل رمضان شوگر ملز ریفرنس میں شہباز شریف اور ان کے بیٹے حمزہ شہباز پر فرد جرم عائد کی تھی۔

دونوں رہنماؤں کے خلاف اختیارات کا غلط استعمال اور عوامی فنڈز کے غیر قانونی استعمال کے چارجز عائد کیے گئے تھے۔

بعدازاں گزشتہ برس 12 نومبر کو نیب نے رمضان شوگر ملز کیس میں قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف ضمنی ریفرنس دائر کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں