کیف: ٹیلی ویژن ٹاور پر روسی فضائی حملے میں کم از کم 5 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2022
روس نے ٹی وی ٹاور کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
روس نے ٹی وی ٹاور کو فضائی حملے کا نشانہ بنایا— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

یوکرین کے دارالحکومت کیف کے مرکزی ٹیلی ویژن ٹاور پر روسی فضائی حملے میں کم از کم 5 افراد ہلاک ہو گئے البتہ عمارت تباہ نہیں ہوئی۔

خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق شہر میں دھماکے کی آواز سنائی دی جس کے بعد بابی یار ڈسٹرکٹ میں واقع عمارت سے دھواں دیکھا گیا اور ایمرجنسی سروس کے مطابق اس حملے میں پانچ افراد مارے گئے۔

مزید پڑھیں: 40 میل طویل روسی فوجی قافلے کی کیف کو دھمکی، گولہ باری میں شدت

یوکرین کے حکام نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں فضائی حملے میں جلنے والی لاشوں اور تباہ شدہ گاڑیاں دکھائی گئیں۔

یہ ویڈیو ایک ایسے موقع پر جاری کی گئی جب روس کی فوج لگاتار دوسرے دن خارکیف پر حملہ آور ہے۔

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ٹوئٹ میں کہا کہ اگر بابی یار پر بم گرنے پر دنیا خاموش رہتی ہے تو پھر 80سال تک دوبارہ ایسا نہیں ہو گا کہنے کا کوئی فائدہ نہیں، ایک مرتبہ پھر یہ بربر لوگ ہولوکاسٹ کے متاثرین کو قتل کررہے ہیں۔

یہ ٹاور بابی یار کھائی کے قریب واقع ہے جہاں جنگ عظیم دوئم کے دوران نازیوں نے 30ہزار سے زائد یہودیوں کو قتل کیا تھا، اس جگہ پر یادگار بھی بنائی گئی تھی جس کی زیارت کے لیے چند یہودی زیارت کے لیے بھی آتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین بحران روس اور یورپ کے لیے کتنا خطرناک ثابت ہوسکتا ہے؟

یوکرین کے حکام نے روس پر اس یادگار کو نقصان پہنچانے کا الزام بھی عائد کیا۔

کیف کے میئر ویتالی کلچکو نے کہا کہ حملے سے ٹاور کے ٹرانسفارمر سب اسٹیشن کو نقصان پہنچا جو بجلی کے ساتھ ساتھ کچھ ہارڈویئر بھی فراہم کرتا ہے۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ پروگرامنگ کی بحالی کے لیے بیک اپ سسٹم چلایا جائے گا۔

اس حملے کے ایک گھنٹے بعد یوکرین کے اکثر چینل دوبارہ معمول کے مطابق چلنے لگے تھے۔

مزید پڑھیں: یوکرین۔روس جنگ کے سبب مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں گندم کے بحران کا خدشہ

اس سے قبل روس کی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا تھا کہ ہماری افواج کیف میں ٹیکنالوجی کے انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنائیں گی تاکہ روس پر ہونے والے انفارمیشن کے حملوں کو روکا جا سکے۔

انہوں نے اس دوران ایس بی یو سیکیورٹی سروس اور سائیکلوجیکل آپریشنز یونٹ کو نشانہ بنانے کی بات کی تھی اور اس میں ٹیلی ویژن ٹاور کو نشانہ بنانے کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں