ناظم جوکھیو قتل کیس: بیوہ کا پراسیکیوٹر پر چارج شیٹ جمع کرانے میں تاخیر کا الزام

اپ ڈیٹ 02 مارچ 2022
درخواست گزار نے کہا کہ چارج شیٹ کئی ہفتوں سے پراسیکیوٹر جنرل آفس کے دفتر میں پڑی ہوئی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
درخواست گزار نے کہا کہ چارج شیٹ کئی ہفتوں سے پراسیکیوٹر جنرل آفس کے دفتر میں پڑی ہوئی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

پراسیکیوٹر کی جانب سے ناظم جوکھیو کےکیس سے متعلق انسداد دہشت گردی عدالت میں چارج شیٹ جمع کروانے میں تاخیر کرنے پر ناظم جوکھیو کی اہلیہ نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شیرین جوکھیو کی جانب سےسندھ ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست میں کہا گیا ہے کہ 8 فروری کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے تفتیشی افسر کو ہدایت دی تھی کہ ناظم جوکھیو قتل کیس کی حتمی چارج شیٹ اے ٹی سی کراچی کے منتظم جج کے سامنے پیش کریں۔

انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اس طرح کے جرائم کے کیسز انسداد دہشت گردی عدالت کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل: پی پی پی کے دو اراکین اسمبلی سمیت 23ملزمان چارج شیٹ میں شامل

تاہم، انہوں نے کہا پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے گزشتہ کئی ہفتوں سے چارج شیٹ جمع کروانے میں بلاجواز تاخیر برتی جارہی ہے اور پراسیکیوٹر مجسٹریٹ کے پاس تفصیلات کی اسکروٹنی سے متعلق مزید مہلت کی درخواست دائر کر رہے ہیں۔

27 سالہ ناظم جوکھیو نومبر 2021 میں ملیر میں واقع پاکستان پیپلز پارٹی کے ایم پی اے جام اویس کے فارم ہاؤس میں مردہ پائے گئے تھے، ان کے بھائی رکن قومی اسمبلی جام عبد الکریم سمیت دیگر ملزمان کو ناظم جوکھیو پر تشدد کر کے انہیں قتل کرنے کے مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔

یاد رہے ناظم جوکھیو نے سیاسی رہنماؤں کے غیر ملکی مہمانوں کو شکار سے روکا تھا۔

سیکریٹری داخلہ، پراسیکیوٹر جنرل سندھ، اور تحقیقاتی افسر کا حوالہ دیتے ہوئے درخواست گزار نے کہا کہ مجسٹریٹ کے حکم سے قبل سیشن عدالت نے کچھ ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل: عدالت کی ملزم جام اویس کو جیل میں بی کلاس فراہم کرنے کی ہدایت

ملزمان کی ضمانت قبل از گرفتاری عدالتی دائرہ اختیار کی نقطہ پر مسترد کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا تھا کہ اے ٹی اے کے تحت قتل دہشت گردی کی کارروائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تفتیشی حکام قتل کرنے والے ملزمان کے حوالے سے منصفانہ تحقیقات میں ناکام ہوگئے ہیں، جبکہ کال ڈیٹا ریکارڈ جمع کیا گیا ہے نہ ہی جیو فینسنگ کی گئی ہے، پراسیکیوٹر ڈپارٹمنٹ مجسٹریٹ کے حکم کے باوجود بھی حتمی چارج شیٹ روک رہا ہے۔

درخواست گزار نے کہا کہ چارج شیٹ کئی ہفتوں سے پراسیکیوٹر جنرل آفس کے دفتر میں پڑی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ کی حکمران سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے ملزمان کی جانب سے ان پر سمجھوتا کرنے کے حوالے سے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جواب دہندگان براہِ راست اور بالواسطہ ملزمان سے تعاون کر رہے ہیں، مقدمے کی منصفانہ کارروائی ان کا اور ان کے خاندان کا حق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل کیس کی تفتیش کے لیے پولیس کی نئی ٹیم تشکیل

انہوں نے خدشے کا اظہار کیا کہ ان کی اور ان کے بچوں کو زندگی کو بھی خطرہ ہوسکتا ہے۔

مقتول کی اہلیہ نے درخواست میں مطالبہ کیا کہ پراسیکیوٹر جنرل کو ہدایت کی جائے کہ وہ بلا تاخیر اے ٹی سی کے منتخب جج کو چارج شیٹ جمع کروائیں۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ سیکریٹری داخلہ اور پولیس کو احکامات جاری کریں کہ انہیں اور ان کے بچوں کو سیکیورٹی فراہم کریں۔

مزید مطالبہ کرتے ہوئے درخواست گزار کا کہنا تھا کہ ایم این اے کو گرفتارکرتے ہوئے ٹرائل کورٹ روزانہ کی بنیاد پر مقدمہ چلائے اور کیس کا جلد فیصلہ سنائے۔

مجسٹریٹ کو پیش کی گئی چارج شیٹ میں تفتیشی افسر نے ایم پی اے اور دیگر 4 ملزمان کو گرفتار جبکہ ایم این اے اور کیس میں نامزد دیگر ملزمان کو مفرور قرار دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں