وزیر اعظم سے ملاقات میں مونس الہٰی کی دوبارہ حمایت کی یقین دہانی

اپ ڈیٹ 04 مارچ 2022
وزیر اعظم اور مونس الہٰی کی ملاقات کا اعلان نہیں کیا گیا تھا — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم اور مونس الہٰی کی ملاقات کا اعلان نہیں کیا گیا تھا — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم نے مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور وفاقی وزیر برائے آبی وسائل مونس الہٰی سے ملاقات کی، مسلم لیگ (ق) حکومت کی سب سے اہم اتحادی ہے۔

یہ پیشرفت عین اسی دن سامنے آئی جس روز اپوزیشن نے حکومت گرانے کے لیے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے مبینہ طور پر وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا مسودہ تیار کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم اور مونس الہٰی کے درمیان یہ ملاقات تین روز قبل عمران خان کے دورہ لاہور پر کی گئی تھی۔

وزیر اعظم نے اپوزیشن کے قومی اسمبلی کے اکثریت حاصل کرنے کے دعوے کے بعد مسلم لیگ (ق) کی قیادت سے دو ملاقاتیں کیں جبکہ حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کچھ اتحادی ایوانِ زیریں میں عدم اعتماد تحریک کی حمایت کر چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کا مسودہ تیار کرلیا‘

دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر اعظم اور مونس الہٰی کی ملاقات کا اعلان نہیں کیا گیا تھا، تاہم وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے ملاقات کی تصدیق کی گئی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مونس الہٰی نے ایک بار پھر ان کی پارٹی کے پانچ اراکین کی جانب سے حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے۔

رابطہ کرنے پر شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر قومی اسمبلی کے ایک رکن نے ڈان کو بتایا کہ مونس الہٰی نے وزیر اعظم اور وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر سے ملاقات کی۔

میڈیا رپورٹ سے معلوم ہوتا ہے کہ وزیر اعظم نے مونس الہٰی کو سینئر وزیر کا عہدہ دینے کی پیشکش کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کی تیاری جاری ہے، جلد اعلان کریں گے، شہباز شریف

تاہم، کابینہ کے رکن نے اس امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے ترقیاتی فنڈز اور آئندہ انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا وعدہ کیا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے اسد عمر کو ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ مسلم لیگ (ق) کے قریب رہیں اور ان کے مطالبات پورے کریں۔

یاد رہے دو روز قبل وزیراعظم عمران خان نے پاکستان مسلم لیگ (ق) کی قیادت سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین اور اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی سے ملاقات کی تھی، جس میں ملک کے سیاسی صورت حالات اور اپوزیشن کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کی کوششوں پر ان کی حمایت پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

چوہدری برادران نے وزیر اعظم سے گفتگو کے دوران کہا تھا کہ مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے، اس پر بھی کچھ سوچیں جبکہ مہنگائی کی روک تھام کے حوالے سے اقدامات سے اتحادی جماعت کو آگاہ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اپوزیشن میں ڈیڈ لاک ہوگیا ہے، شیخ رشید کا دعویٰ

اس موقع پر چوہدری شجاعت حسین نے وزیراعظم کی جانب سے پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ اب اپنے وزیروں کی ڈیوٹی لگائیں کہ وہ بازاروں میں بھی قیمتوں کی کمی پر نظر رکھیں تاکہ عوام کو نچلی سطح تک اس کا فائدہ پہنچ سکے۔

گزشتہ روز میڈیا سےگفتگو میں مسلم لیگ (ق) کے صدر اور اسپیکر بنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم سے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سےکوئی بات نہیں ہوئی جبکہ وزیر اعظم گھبرائے ہوئے نہیں ہیں۔

مسلم لیگ (ق) کے رہنما نے مزید کہا کہ اگلے 48 گھنٹوں میں تحریک عدم اعتماد لانے کے حوالے سے متعلق مولانا فضل الرحمٰن ہی بہتر بتا سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتیں وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے متحرک ہیں اور اس سلسلے میں جہاں بلاول بھٹو زرداری مارچ کے ذریعے اسلام آباد پہنچ رہے ہیں، وہیں اپوزیشن کے اہم رہنماؤں کی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم سے ملاقات میں تحریک عدم اعتماد پر بات نہیں ہوئی، پرویز الہٰی

دو روز قبل پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک کی کامیابی کے لیے ہمارے پاس نمبرز پورے ہیں۔

اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان نے چوہدری شجاعت کی رہائش گاہ جاکر ان کی عیادت کی تھی اور اس موقع پر اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی بھی موجود تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں