وزیر اعلیٰ سندھ کا مویشیوں میں وبائی بیماری پھیلنے کا نوٹس

اپ ڈیٹ 04 مارچ 2022
کیٹل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ فی الحال اس مرض کی کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہے — فوٹو: ڈان نیوز
کیٹل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ فی الحال اس مرض کی کوئی ویکسین دستیاب نہیں ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھینس کالونی اور دیگر علاقوں میں بھینسوں اور گائے میں جلد کی بیماری پھیلنے کا نوٹس لیتے ہوئے بیماری کی جلد تشخیص کر کے فوری ویکسی نیشن تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ترجمان وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا ہے مراد علی شاہ نے محکمہ لائیواسٹاک سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ لائیواسٹاک کی ٹیمیں ڈیری فارمز والوں سے ملیں اور ان کی مدد کریں۔

بھینس کالونی اور دیگر علاقوں میں بھینسوں اور گائے میں جلد کی بیماری پھیلنے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ڈیری فارمرز اطمینان رکھیں، صوبائی حکومت ان کی مدد کرے گی۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت کے لائیو اسٹاک ڈپارٹمنٹ نے وفاقی حکومت کو جانوروں میں جلد کی بیماری کے حوالے سے رپورٹ ارسال کی ہے، وفاقی حکومت اگر نوٹی فکیشن جاری کرے گی تو محکمہ لائیواسٹاک کو سندھ حکومت کی جانب سے وبا سے متعلق مناسب رہنمائی ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سمیت سندھ کے کئی اضلاع کے مویشی باڑوں میں وبائی مرض پھوٹ پڑا

وفاقی حکومت نے ابھی تک اس وبائی بیماری سے متعلق کوئی نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا جس نے سندھ کے بہت سے فارمز کو متاثر کیا ہے، وائرس کے باعث خاص طور پر کراچی کی مویشی منڈی میں واقع ڈیری فارمرز میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے جو اس بیماری سے لاعلم ہیں جس کی وجہ سے دودھ کی پیداوار میں بہت کمی ہو رہی ہے جبکہ بعض صورتوں میں اس وائرس کے باعث جانوروں کی ہلاکتیں بھی ہو رہی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کراچی کے شوکت مختار نے ڈان کو بتایا کہ ہم سمجھتے تھے کہ علاج سے یہ مرض دور ہو جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا جبکہ بیمار جانوروں کی حالت روز بروز بدتر ہوتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے بعض صورتوں میں اموات بھی ہو رہی ہیں، یہ وبا کچھ روز قبل پھیلی جس سے صرف گائیں متاثر ہوئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ڈیری فارمرز اپنے بیمار جانوروں کی خود دیکھ بھال کر رہے ہیں جبکہ تاحال انہیں اس وائرس کا کوئی مؤثر علاج نہیں ملا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مقامی ماہرین ہمیں بتا رہے ہیں کہ یہ جلد کی بیماری ہے، اس سے جلد پر گانٹھیں پڑ جاتی ہیں، لیکن ہم ان معلومات پر کیسے یقین کرسکتے ہیں جب تک کہ اس کی لیبارٹری رپورٹ کے ذریعے تصدیق نہ ہوجائے؟ ہم وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ نمونے جمع کریں اور ہمیں بتائیں کہ ہمارے جانوروں کو کون سی بیماری متاثر کر رہی ہے اور اس کے علاج میں ہمارا ساتھ دیں۔

مزید پڑھیں: عید قرباں پر کانگو وائرس پھیلنے کا خطرہ

شوکت مختار نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے فوری طور پر مداخلت نہیں کی تو یہ بیماری ملک کے دیگر حصوں میں پھیل سکتی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کو کراچی سے نمونے موصول ہوئے ہیں اور نوٹی فکیشن کے اجرا میں تاخیر کا تعلق اس خدشے سے ہے کہ اس سے جانوروں کی برآمدات پر پابندی لگ سکتی ہے۔

جب صوبائی ڈائریکٹر جنرل لائیو اسٹاک ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے انکشاف کیا کہ محکمہ نومبر سے کیسز کا سراغ لگا رہا تھا۔

ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو، جو سندھ انسٹی ٹیوٹ آف اینیمل ہیلتھ کراچی کے ڈائریکٹر جنرل بھی ہیں، نے بتایا کہ ابتدائی طور پر ہمیں اطلاع ملی تھی کہ جامشورو اور ملتان میں کچھ فارم اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں، سندھ میں متاثرہ علاقے میں یہ بیماری پائی گئی جبکہ بعد میں اطلاعات موصول ہوئیں کہ ٹھٹہ اور گھوٹکی میں بھی بیماری پھیلی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اندرون سندھ کے علاقوں میں متاثرہ جانوروں میں 99 فیصد صحت یابی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تھر میں پراسرار بیماریوں سے مویشیوں کی ہلاکت

کراچی کی مویشی منڈیوں کا معاملہ مختلف ہے، وہاں جانوروں کو کم جگہ میں بہت زیادہ تعداد میں رکھا جاتا ہے، جس کے باعث بیماری کا پھیلاؤ تیزی سے ہوتا ہے۔

ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو کا بیماری کی تشخیص سے متعلق کہنا تھا کہ یہ بیماری جلد پر گانٹھ کا انفیکشن لگتا ہے لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے اس کی تصدیق کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تک وفاقی حکومت ہمیں بیماری سے متعلق مطلع نہیں کرتی، ہم اس کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے، کیونکہ یہ ایک نیا انفیکشن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ جلد پر گانٹھ کی بیماری ہے جیسا کہ ہمارا خیال ہے تو اس صورت میں یہ ایسا انفیکشن ہے جو جانوروں سے انسانوں میں منتقل نہیں ہوگا، یہ وائرس دوسرے جانوروں جیسے بکری اور گائے وغیرہ کو متاثر نہیں کرے گا اور یہ وائرس خون چوسنے والے کیڑوں جیسے مچھر اور مکھی کی مخصوص قسموں سے پھیلتا ہے۔

ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو کے مطابق بیماری کی تشخیص ہونے کے بعد اس کی ویکسین تیار کرنے یا بیرون ملک سے خریدنے کا عمل شروع ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں کانگو وائرس کے 2 کیسز رپورٹ

انہوں نے خاص طور پر کراچی میں بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بلدیاتی محکمے کو فعال کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

سینئر ویٹرنری ڈاکٹر نصراللہ پنہور نے عوام پر زور دیا کہ وہ وائرس سے متاثرہ جانوروں کا گوشت نہ کھائیں، یہ ایک نئی بیماری ہے اور جب تک اس کی تشخیص نہیں ہو جاتی، ڈیری فارمرز اور عام لوگوں کو احتیاط کرنی چاہیے، وائرس زدہ جانوروں کو الگ تھلگ رکھنا چاہیے اور ان جانوروں کو علاج فراہم کرنا چاہیے جبکہ لوگوں کو بیمار جانوروں کا گوشت کھانے سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

رپورٹ طلب

دوسری جانب کمشنر کراچی نے مویشیوں کے فارمز میں وائرس کی بیماری کی اطلاعات کا نوٹس لیتے ہوئے ڈپٹی کمشنر ملیر سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

کمشنر کراچی کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا کہ کمشنر نے ڈپٹی کمشنر ملیر کو محکمہ لائیو اسٹاک کے تعاون سے معاملے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انہوں نے وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کا بھی حکم دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں