ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی بحالی کے قریب پہنچ گئے ہیں، برطانوی ایلچی

اپ ڈیٹ 05 مارچ 2022
امیر عبداللہیان کا کہنا تھا کہ سرخ لکیروں کی مکمل تعمیل ضروری ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
امیر عبداللہیان کا کہنا تھا کہ سرخ لکیروں کی مکمل تعمیل ضروری ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

برطانوی ایلچی کا کہنا ہے کہ 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے ایران اور امریکا کے مذاکرات معاہدے کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برطانوی، فرانسیسی اور جرمن سفارتکاروں کا حوالہ دیتے ہوئے اسٹیفنی القعد نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’ہم بہت قریب ہیں اور ای تھری مذاکراتی وفد وزرا کو آگاہ کرنے کے لیے ویانا سے روانہ ہورہا ہے۔'

برطانوی سفارت کار کی ٹوئٹر پر شرارتی پوسٹ کے باوجود معاملات سے براہ راست باخبر دو ذرائع کا کہنا تھا کہ ایرانی اور یورپی عہدیداران کے درمیان اب تک کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے، جبکہ ایران کے مذاکراتی وفد کے سربراہ علی بغیری کانی ویانا میں ہی ہیں۔

مذاکرات کرنے والے 11 ماہ سے 2015 کے معاہدے کو بحال کروانے کی کوشش کر رہے ہیں، جس کے تحت ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو محدود کردیا تھا اور اس کے بم کے لیے مواد حاصل کرنا مشکل ہوگیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایران جوہری معاہدے کو مزید التوا میں نہیں رکھا جاسکتا، جرمنی

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان نے کہا کہ جوہری معاہدے تک پہنچنے میں مغرب کی جلد بازی، اقتصادی ضمانتوں سمیت ایران کی سرخ لکیروں کی پابندی نہیں روک سکتی۔

2015 کا جوہری معاہدہ بحال کرنے کے حوالے سے مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات کے حوالے سے وزرا کے اجلاس کے بارے میں بات کرتے ہوئے امیر عبداللہیان کا کہنا تھا کہ سرخ لکیروں کی مکمل تعمیل ضروری ہے۔

ایرانی میڈیا نے عبداللہیان اور یورپی یونین کے اعلی سفارت کار جوزف بوریل کی ٹیلی فونک گفتگو کا حوالہ دیا جس میں انہوں کہا تھا کہ ’ہم ایک اچھے اور فوری معاہدے کو حتمی شکل دینے کے لیے تیار ہیں جبکہ ایران کی زیادہ تر درخواستوں پر آئندہ معاہدے میں غور کیا گیا ہے‘۔

نئے ایرانی جوہری پروگرام پر ’ممکنہ معاہدہ‘ قریب ہے لیکن کئی اہم نکات نے معاہدے کو روک دیا ہے اور اس کا وقت ختم ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کے جوہری معاہدے کا مسودہ سامنے آگیا

امریکی محکمہ خارجہ کی نائب ترجمان جالینا پورٹر نے صحافیوں کو بتایا 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال رکھنے کے لیے ویانا میں ہونے والے اجلاس میں ’اہم پیش رفت‘ سامنے آئی ہے، لیکن مسائل اب بھی حل طلب ہیں، ہم اس وقت تک کوئی معاہدہ نہیں کریں گے جب تک کہ ہم باقی مسائل کو جلد حل نہیں کر لیتے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ’ اگر ایران اب بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتا ہے تو ہم چند دنوں میں جے سی پی او اے کے مکمل نفاذ کے لیے باہمی واپسی کے مفاہمت تک پہنچ سکتے ہیں اور ایسا ہی ہونا چاہیے‘۔

مذاکرات کے دوران چیف روسی سفارت کار نے کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ وہ وزارتی اجلاس ختم کرسکیں گے، اس گفتگو کے تحت ایک معاہدے کا امکان تھا لیکن وہ یہ نہیں کہہ سکتے کہ معاہدہ کب ہوگا۔

تاہم، ایسے بے شمار مسائل ہیں جنہیں معاہدے کے لیے یکجاں کرکے حل کرنا ہوگا، بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی(آئی اے ای اے) کی جانب سے وائلڈ کارڈ، جوہری مواد سے متعلق سوالات کو حل کرنے کی ایک کوشش ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران: جوہری معاہدے کی بحالی کیلئے مغربی ممالک سے ضمانت لی جائے، اراکین پارلیمنٹ

جوہری مواد کے حوالے سے ویانا میں قائم ایجنسی کو شبہ ہے کہ ایران مواد کی مقدار واضح کرنے میں ناکام رہا ہے، جو معاہدے کو بحال کرنے میں ایک اور رکاوٹ ہے۔

سفارت کاروں نے بتایا کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی ہفتے کے روز تہران کا سفر کریں گے، اس دورے کے حوالے سے ایران کے جوہری پروگرام کی تحقیقات کی امید ظاہر کی جارہی ہے جو ممکنہ طور پر وسیع معاہدے کے لیے راستہ بحال کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں