سندھ میں گورنر راج لگانے کا فی الحال فیصلہ نہیں ہو سکا، شیخ رشید

اپ ڈیٹ 18 مارچ 2022
وزیر داخلہ شیخ رشید نے منحرف اراکین سے واپس آنے کی اپیل کی— فوٹو: ڈان نیوز
وزیر داخلہ شیخ رشید نے منحرف اراکین سے واپس آنے کی اپیل کی— فوٹو: ڈان نیوز

وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ سندھ میں گورنر راج لگانے کا فیصلہ فی الحال نہیں ہو سکا تاہم 24 مارچ کے بعد 10 دن پاکستان کی سیاسی تاریخ کے بہت گما گہمی کے دن ہیں، اس لیے ابھی ہم نے 2 ہزار رینجرز کو طلب کیا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ 24 مارچ سے لے کر تین چار تاریخ تک 10 دن اہم ہیں اور یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کے بہت گما گہمی کے دن ہیں، اس لیے ہم نے پہلے ایک ہزار رینجرز اور ایف سی بلائی تھی لیکن اب ہم نے دو ہزار رینجرز کو طلب کیا ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد: عامر لیاقت نے گورنر سندھ، پی ٹی آئی اراکین کو آڑے ہاتھوں لے لیا

ان کا کہنا تھاکہ ہمیں پورا یقین ہے کہ پانچ تاریخ کو آنے والی اپوزیشن وہ بھی اپنا جلسہ کرے گی اور 27تاریخ کو وزیراعظم عمران خان کی ریلی بھی بھرپور طریقے سے ہو گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ہم پر سیکیورٹی کی بہت ذمے داریاں ہیں، 21 سے 24 تک ہم نے چھٹیوں کا اعلان کیا ہے اور 23 مارچ کو پاک افواج کی تاریخی پریڈ ہے، اس میں پوری قوم شرکت کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 232 سے لے کر 237 تک میری ذاتی رائے تھی کہ جو کچھ سندھ گورنر ہاؤس میں ہو رہا ہے، جو خرید و فروخت اور لین دین ہو رہا ہے، جس طرح اراکین کو وہاں رکھا جا رہا ہے تو میں سندھ میں گورنر راج لگانے کا حامی تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آج میں نے گورنر راج لگانے کی سمری وزیراعظم کو پیش کی لیکن اس پر کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا، ابھی بہت دن ہیں اور مجھے لگ رہا ہے کہ حالات ایک دو دن پہلے جتنے تلخی پر پہنچ گئے تھے، وہ کچھ بہتری کی طرف آ رہے ہیں۔

'پاک-آسٹریلیا سیریز کے میچ راولپنڈی سے لاہور منتقل'

وزیر داخلہ شیخ رشید نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان راولپنڈی میں ہونے والے چاروں میچز لاہور منتقل کردیے گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ پولیس کی بھاری نفری آسٹریلین ٹیم کی حفاظت پر مامور تھی لیکن اب میچز کی منتقلی کے بعد ہماری نفری کی شہر میں نفری کی تعداد بڑھ جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے آسٹریلیا کی ٹیم کو سربراہ مملکت کی سطح کی سیکیورٹی دی ہے جس کی اپنی ضروریات ہیں اور اس دوران سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے راولپنڈی میں ہونے والے چاروں میچز کو لاہور منتقل کردیا گیا ہے.

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان سیریز کے تمام محدود اوورز کے میچز کی میزبانی راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کو کرنی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر خارجہ کی سندھ میں گورنر راج کے نفاذ کی مخالفت

دونوں ٹیموں کے درمیان 29 ، 31 مارچ اور 2 اپریل کو ون ڈے میچز کے ساتھ ساتھ 5 اپریل کو واحد ٹی20 میچ بھی راولپنڈی میں کھیلا جانا تھا۔

منحرف اراکین واپس آ جائیں، کچھ نہیں کہا جائے گا، وزیر داخلہ

شیخ رشید احمد نے تحریک انصاف کے منحرف اراکین سے واپس آنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ واپس آجائیں، ان کو کچھ نہیں کہا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیاسی کمیٹی میں فیصلہ ہوا ہے کہ فواد چوہدری 63(اے)(1) اور دیگر دفعات کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے، جس طرح سے آصف زرداری نے اراکین کو اسمبلی میں آنے کے لیے خط لکھا ہے بالکل اسی طرح عمران خان نے بھی انہیں خط لکھ کر کہا ہے کہ وہ جس دن اجلاس ہو، اس دن وہ اسمبلی میں نہ آئیں۔

مزید پڑھیں: 'پارلیمنٹ لاجز والی حرکت سندھ ہاؤس میں دہرائی گئی تو سنگین نتائج برآمد ہوں گے'

ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کے جلسوں کے حوالے سے دونوں فریقین باہمی افہام و تفہیم سے راستوں اور جلسہ گاہ کا تعین کر لیں جبکہ ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو بھی ہدایت کی ہے کہ اپوزیشن اور پی ٹی آئی کی مقامی قیادت سے مل کر الگ الگ جلسے اور راستوں کا تعین کریں کیونکہ جمہوریت میں تصادم کی گنجائش نہیں ہے، جمہوریت افہام و تفہیم اور ایک دوسرے کی بات سننے کا نام ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے خبردار کیا کہ اگر یہ معاملہ کسی طرح ٹکراؤ کی طرف چلا گیا تو اپوزیشن کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے، اپوزیشن کو کہنا چاہتا ہوں کہ اس ملک کے معاشی، اقتصادی، سیاسی اور عالمی حالات ایسے نہیں ہیں کہ اس ملک میں کسی سیاسی تصادم کی گنجائش ہو، عدم اعتماد آپ کا آئینی حق ہے، آپ آئیں اور اپنا ووٹ کاسٹ کریں۔

سندھ ہاؤس میں داخل نہیں ہوں گے، شیخ رشید کی یقین دہانی

انہوں نے اپوزیشن اراکین کو سیکیورٹی کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ آپ سندھ ہاؤس میں 480دستوں کا اسکواڈ لے کر آئے ہیں، آپ بے شک 580 لے آئیں، ہم آپ کو سندھ ہاؤس میں ڈسٹرب نہیں کررہے لیکن ایک حد تک پولیس رکھیں، اگر اتنی پولیس کے اتنے جتھے لائیں گے تو بدمزگی ہو سکتی ہے، وزارت داخلہ آپ کو یقین دہانی کراتی ہے کہ ہم سندھ ہاؤس میں داخل نہیں ہوں گے۔

ان کاکہنا تھا کہ پاکستان اپنے اہم ترین سیاسی دور سے گزر رہا ہے، یہ دو ہفتے اہم ترین ہیں اور جب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں جائے گا تو اس وقت بھی ساری قوم کی نظریں اس طرف لگی ہوئی ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی پنجاب کےخلاف 28 مارچ سے قبل تحریک عدم اعتماد لانے پر غور

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں سندھ ہاؤس میں دہشت گردی کرنے کی کیا ضرورت ہے، ہمیں بہت دنوں سے معلوم ہے کہ ہمارے یہ جو دس بارہ آدمی کہاں ہیں، آج تک سب کو پتا ہوتا ہے کہ کون کہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابھی یہ فائنل نہیں ہوا کہ قومی اسمبلی میں عدم اعتماد آنے میں کتنے دن لگیں گے، یہ سوال آپ اسپیکر سے کریں، سپریم کورٹ میں ریفرنس کے بعد یہ معاملہ کتنا آگے چلا جائے گا اس کا مجھے معلوم نہیں ہے۔

تصادم ہوا تو کوئی اور فائدہ اٹھا لے گا، وزیر داخلہ

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر تصادم ہوتا ہے تو کوئی اور فائدہ اٹھا لے گا اور یہ پچھتائیں اور ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف ٹیکنوکریٹ حکومت اور قومی حکومت کی بات کرتے ہیں تو نواز شریف کی ووٹ کو عزت دو کی تقریریں کہاں گئیں، شہباز اگر آپ قومی حکومت کی بات کرتے ہیں تو یہ کہہ کر آپ نے نواز شریف کے سیاسی بیانیے کو شاہراہ دستور پر دفن کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: ڈی چوک جلسہ': صورتحال خراب ہوئی تو ذمے داری شیخ رشید، انتظامیہ پر عائد ہوگی'

شیخ رشید نے کہا کہ انہوں نے سندھ ہاؤس کو اسٹاک ایکسچینج بنا دیا ہے، کراچی کی اسٹاک ایکسچینج نیچے چلی گئی ہے اور سندھ کی اسٹاک ایکسچینج آسمان پر چلی گئی ہے، سندھ کی اسٹاک اییکسچینج پر وزارت داخلہ کسی قسم کا دھاوا نہیں بول رہی، آپ کیوں خوفزدہ ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں