اسپیکر نے عمران نیازی کے ساتھ مل کر سازش کی، آرٹیکل6 کے مرتکب ہوئے، شہباز شریف

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2022
شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری سمیت اپوزیشن رہنماؤں نے قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کی — فوٹو بشکریہ ٹوئٹر/ پی پی پی
شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری سمیت اپوزیشن رہنماؤں نے قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کی — فوٹو بشکریہ ٹوئٹر/ پی پی پی

مسلم لیگ (ن) کے صدر و قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر 14 دن کے اندر اجلاس بلانا قانونی اور آئینی ضرورت تھی مگر اسپیکر نے عمران نیازی کے ساتھ مل کر سازش کی اور اس طرح وہ آرٹیکل 6 کے مرتکب ہوئے ہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے بطور اسپیکر نہیں، پی ٹی آئی کے ایک ورکر کی طرح پارلیمان کے قانون اور روایات کو اپنے پاؤں تلے روند دیا۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کا انتہائی اہم اجلاس تحریک عدم اعتماد پیش ہوئے بغیر ملتوی

ان کا کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کی ریکوزیشن 8 مارچ کو دی گئی تھی اور 14 دن میں اسپیکر اجلاس بلانے کا پابند تھا، انہیں اجلاس ہر صورت بلانا چاہیے تھا، 22 تاریخ کو تاریخ گزر چکی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا اجلاس 22 اور 23مارچ کو تھا اور ہم نے ڈنکے کی چوٹ پر کہا کہ ان دنوں میں ہم نہ لانگ مارچ کریں گے نہ ہی کوئی احتجاج کریں گے، کیونکہ یہ ہمارے مہمان ہیں لیکن اسپیکر کو 21 تاریخ سے پہلے اجلاس بلانے میں کیا مشکل تھی۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ 14 دن کے اندر اجلاس بلانا قانونی اور آئینی ضرورت تھی مگر اسپیکر نے عمران نیازی کے ساتھ مل کر سازش کی اور اس طرح وہ آرٹیکل 6 کے مرتکب ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر کے اس کردار کو تاریخ میں سیاہ الفاظ میں یاد رکھا جائے گا، تعزیت اور فاتحہ خوانی ایوان کی روایت ہے لیکن قانون اور آئین روایت سے بالاتر ہیں، آج تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونی تھی، اس کی اجازت دی جانی چاہیے تھی، ووٹنگ کرانی چاہیے تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان سے معاملات طے پا گئے ہیں، پیپلز پارٹی کا دعویٰ

ان کا کہنا تھا کہ اس اسپیکر نے پاکستان کی پارلیمان کی تاریخ میں گھناؤنا کردار ادا کیا ہے جس کو پوری قوم بُرے الفاظ میں یاد رکھے گی، پاکستان آج تاریخ کے اہم موڑ اور دہانے پر ہے، پوری قوم کی نظر پارلیمان پر لگی ہوئی ہے، دھاندلی اور دھونس کے ذریعے آئین کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

شہباز شریف نے خبردار کیا کہ اگر پیر کو ہونے والے اجلاس میں اسپیکر نے پھر غیر آئینی، غیر قانونی یا غیر پارلیمانی عمل شروع کیا تو پھر ہم ہر آئینی، قانونی اور سیاسی حربہ استعمال کریں گے تاکہ تحریک عدم اعتماد قانون کے ذریعے آگے چلے۔

انہوں نے کہا کہ اسپیکر، عمران خان کے ’اسٹوج‘ بن گئے ہیں، میں انہیں خبردار کرتا ہوں کہ اگر پیر کے روز انہوں نے یہ حرکت کی تو پھر ہم سے کوئی نہ پوچھے اور اپنے حق کی حفاظت کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں شہبازشریف نے کہا کہ اگر یہ پیر کو پھر دھاندلی کے مرتب ہوتے ہیں تو پھر دمادم مست قلندر ہوگا۔

وزیر اعظم بھاگنے کا ہر حربہ استعمال کر رہے ہیں، بلاول بھٹو زرداری

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم مقابلے سے بھاگ رہے ہیں، اسپیکر قومی اسمبلی عمران خان کے سہولت کار بن کر آج کی تاریخ سے بھاگے ہیں، اس سے پہلے انہیں 14 دن کے اندر تحریک پر اجلاس بلانا چاہیے تھا، اس سیشن سے بھی وہ بھاگے۔

یہ بھی پڑھیں: آج اسپیکر نے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی اجازت نہ دی تو ہنگامہ کریں گے، زرداری

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہر وہ حرکت اور حربہ استعمال کر رہے ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے یہ بھاگ سکیں، آپ کے سامنے پاکستان کی ساری اپوزیشن جماعتیں متحد ہیں اور ہم عمران کو بھاگنے نہیں دیں گے، آپ کا بزدل وزیر اعظم کب تک بھاگ سکتا ہے، مقابلہ ہو گا اور عدم اعتماد ہمارا جمہوری ہتھیار بننے والی ہے جس کا استعمال کر کے ہم سلیکٹڈ اور غیر جمہوری شخص سے جمہوریت کا انتقام لیں گے۔

تحریک عدم اعتماد میں غیرجمہوری قوتوں کے متحرک ہونے کے سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم خود غیر جمہوری ہے، اسپیکر خود غیرجمہوری ہے لیکن ہم سب جماعتیں مل کر ان غیر جمہوری حرکتوں اور غیر جمہوری قوتوں کا مقابلہ جمہوریت سے کر رہے ہیں اور جمہوریت کی جیت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ ابھی تک غیر جانبداری چل رہی ہے اور وزیر اعظم کی پریشانی آپ کے سامنے ہے، ہماری طویل المدتی جدوجہد اسی لیے رہی ہے اور جمہوریت اور غیر جانبداری کا سب سے بڑا امتحان عدم اعتماد کی شکل میں آنے والا ہے۔

مزید پڑھیں: پی ڈی ایم کا 28 مارچ کو کشمیر ہائی وے پر جلسے کا اعلان

تاریخ میں اسپیکر کا یہ عمل سیاہ لکھا جائے گا، مولانا اسعدالرحمٰن

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسعدالرحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے آج بھی اسپیکر بن کر جو بات کی وہ ایک اسپیکر کے بجائے عمران خان کے ذاتی نوکر کی حیثیت سے تھی۔

انہوں نے کہا کہ جب سے عدم اعتماد پیش ہوئی ہے تو پارلیمنٹ لاجز، اراکین پارلیمنٹ اور ان کے مہمانوں پر ریاستی دہشت گردی کی جارہی ہے، اس کے باوجود ایوان کے محافظ ہونے کے ناطے انہوں نے کسی رکن قومی اسمبلی یا ان کے سربراہان سے معذرت نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ دنوں سے اسپیکر قومی اسمبلی سلیکٹڈ وزیراعظم کے لیے پارٹی کے وفد میں شامل ہو کر حکومتی اتحادیوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں، وہ جانبدار ہیں اور پاکستان کی تاریخ میں اسپیکر کا یہ عمل سیاہ لکھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اتحادیوں کی حمایت اسی سرپرائز کا حصہ ہے جس کا ذکر وزیراعظم نے کل کیا تھا، فواد چوہدری

حکومت کے پاس اکثریت ہوتی تو اوچھے ہتھکنڈے استعمال نہ کرتی، اختر مینگل

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ آج اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ آپ کے سامنے ہے، اگر حکومت کے پاس اکثریت ہوتی تو وہ آج ان اوچھے ہتھکنڈوں پر عمل نہ کرتے، وہ اپنی اکثریت ثابت کرتے لیکن اکثریت کھونے کی وجہ سے انہوں نے ایک مرتبہ پھر راہ فرار اختیار کی۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت، پارلیمنٹ اور اسمبلیاں آئین کے مطابق چلائی جاتی ہیں، ہماری روایات ہیں لیکن ان سے اونچی آئین کی پاسداری ہوتی ہے لیکن موجودہ حکومت نے آئین کی خلاف ورزی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، لہٰذا یہ سوال اٹھتا ہے کہ آرٹیکل 6 کو سب پر لاگو ہونا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں