ڈپٹی اسپیکر نے پارلیمنٹ میں اراکین کی آواز کو پھر دبا دیا، شہباز شریف

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2022
شہباز شریف نے کہا کہ آج کے بعد سلیکٹڈ وزیراعظم کے پاس عہدے پر برقرار رہنے کا کوئی جواز نہیں رہا—فوٹو : ڈان نیوز
شہباز شریف نے کہا کہ آج کے بعد سلیکٹڈ وزیراعظم کے پاس عہدے پر برقرار رہنے کا کوئی جواز نہیں رہا—فوٹو : ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ آج تحریک عدم پر بحث ہونی تھی لیکن ڈپٹی اسپیکر نے پارلیمنٹ میں اراکین کی آواز کو پھر دبا دیا۔

آج ہونے والے پارلیمنٹ کے اجلاس کے بعد متحدہ اپوزیشن کے رہنماؤں نے قومی اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کی، اس موقع پر شہبار شریف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آج پوری قوم نے دیکھ لیا کہ تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لیے متحدہ اپوزیشن کے پاس پورے 172 بندے موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج تحریک عدم اعتماد پر بحث ہونی تھی، تقاریر کی خاطر ارکان نے سوالات ترک کردیے اور ووٹنگ کا مطالبہ کیا، ڈپٹی اسپیکر نے دیکھا ارکان ووٹنگ چاہتے ہیں تو وہ اٹھ کھڑے ہوئے اور اندر بھاگ گئے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد قومی اسمبلی میں پیش

انہوں نے کہا کہ ہم نے سیکریٹری اسمبلی سے پوچھا کہ آپ نے ایسا کیوں کیا تو انہوں نے اعتراف کیا کہ آج تقاریر ہونی تھیں ہم نے اسپیکر کو بریف کردیا تھا لیکن انہوں نے اپنی مرضی کی۔

شہباز شریف نے کہا کہ آج 31 مارچ ہوگئی ہے لیکن آئین اور قانون کی مسلسل دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم کوئی غیرپارلیمانی بات نہیں کریں گے، آج پوری قوم نے دیکھ لیا کہ تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کے لیے آج متحدہ اپوزیشن کے پاس 172 بندے پورے موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ آج کے بعد سلیکٹڈ وزیراعظم کے پاس عہدے پر برقرار رہنے کا کوئی جواز نہیں رہا، اسپیکر صاحب بھی آئین شکنی کے مرتکب ہورہے ہیں اور اپنا نام تاریخ کے سیاہ حروف میں لکھوا لیا ہے۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کا اہم اجلاس کچھ دیر بعد شروع ہوگا، تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کا امکان

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے نواز شریف پر اسرائیلی انٹیلی جنس ایجنسیز کے ساتھ مل کر سازش گھڑنے کے جھوٹے الزامات لگوائے، ہمارا منہ نہ کھلوائیں، ہم اس گھٹیا سطح پر نہیں جانا چاہتے تھے ورنہ ہم سب کو معلوم ہے کہ ان کے فارن فنڈنگ کیس میں کون کون سے ممالک کے نام ہیں جو یہ چھپاتے رہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم کے گھر میں خاتون اول کے علاوہ ایک خاتون ہیں جو فرنٹ پرسن ہیں جنہوں نے اربوں روپے کی کرپشن کی اور دبئی پیسے بجوائے، یہ ریاست مدینہ کی باتیں کرتے ہیں لیکن خود اربوں کی کرپشن میں ملوث ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جس خط کا ذکر کرتے ہیں وہ پارلیمان میں لانے کی بجائے کمیٹی کو بھیج دیا اور متحدہ اپوزیشن کو نہیں بلایا، مجھے محض زبانی پیغام ملا اور میں نے کہا کہ ہم ضرور جائیں گے، یہ محض جھوٹ اور فراڈ ہے، ایسے میموز آئے روز آتے رہتے ہیں، ثبوت لے کر آئیں کہ کس ملک نے باقاعدہ مداخلت کی ہے۔

یہ ہر کسی کے پاؤں پکڑ کر کہہ رہے ہیں کہ میری کرسی بچاؤ، بلاول بھٹو

اس موقع پر چیئرمین پیپلزپارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو نے کہا آج اپوزیشن نے اسمبلی میں 175 بندے لا کر یہ ثابت کردیا کہ اب ان کے پاس بھاگنے کے لیے کوئی راستہ نہیں بچا، آج یہ اسپیکر کو استعمال کرکے تحریک عدم اعتماد کی بحث سے بھاگ گئے لیکن یہ کب تک بھاگیں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہر کسی کے پاؤں پکڑ کر کہہ رہے ہیں کہ میری کرسی بچاؤ لیکن اب کوئی راستہ نہیں رہا، عزت والا طریقہ یہی ہے کہ وزیراعظم استعفیٰ دے دیں، اب این آر او کے لی بہت دیر ہوچکی ہے، یہ چاہ رہے ہیں کہ جاتے جاتے جتنا نقصان پاکستان کو پہنچا سکتا ہوں پہنچنا دوں۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد سے پی ٹی آئی پر عوام کا اعتماد بڑھا، وزیراعظم

بلاول بھٹو نے کہا کہ ان کو جس طریقے سے اقتدار ملا وہ انتہائی متنازع تھا لیکن جس طریقے سے ان سے اقتدار چھینا گیا وہ ایک جمہوری طریقہ ہے، اب یہ اپوزیشن کو موقع دیں اور تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونے دیں۔

انہوں نے کہا عمران خان اپنے وزرا کے ذریعے ہمارے ممبرز سے بھیک مانگ رہے ہیں کہ معاف کردیں اور تحریک عدم واپس لے لیں لیکن متحدہ اپوزیشن اس تجویز کو مسترد کرتی ہے۔

امید ہےووٹنگ کے روز ہمیں تحریک عدم اعتماد پر بحث کا موقع دیا جائے گا، اسد محمود

اس موقع پر جے یو آئی (ف) رہنما اسد محمود نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ماضی میں پاکستان کے وزرائے اعظم کو غیرجمہوری طریقوں سے علیحدہ کیا جاتا رہا اور وہ پوچھتے رہ جاتے تھے کہ مجھے کیوں نکالا، آج ہم موجودہ وزیراعظم کی تشفی کرنا چاہتے تھے کہ انہیں کیوں نکالا جارہا ہے لیکن ان کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نہیں چاہتے کہ وہ یہ جان سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ ووٹنگ کے روز ہمیں تحریک عدم اعتماد پر بحث کا موقع دیا جائے گا اور اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر آئین کو ہاتھ میں نہیں لیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی کا انتہائی اہم اجلاس تحریک عدم اعتماد پیش ہوئے بغیر ملتوی

انہوں نے کہا کہ مخلتف ذرائع سے خبریں چلائی جارہی ہیں کہ اسلام آباد میں ایک لاکھ لوگ جمع کیے جائیں گے، اگر ایسا کچھ کیا گیا تو ہمارا بھی استحقاق ہے کہ اپنے ممبران کو تحفظ دیں، طاقت ہونے کے باجود ہم آئین اور قانون کا راستہ اختیار کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان شا اللہ ہم تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بھی کریں گے اور میاں شہباز شریف کو وزیراعظم کی کرسی پر بٹھائیں گے، ان کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹنے کی اتنی تکلیف نہیں ہوگی جتنی میاں شہباز شریف کے وزیراعظم بننے پر ہوگی۔

ایوان کو مزاحیہ تھیٹر بنادیا گیا ہے، اختر مینگل

اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) کے سربراہ اختر میبنگل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ اپوزیشن نے آج اپنی اکثریت ثابت کردی۔

انہوں نے کہا کہ کپتان میدان سے بھاگ جائے تو ان کی فوج بھی اسی طرح میدان سے بھاگ جاتی ہے، ایوان کو مزاحیہ تھیٹر بنادیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کے دن حکومتی اور اتحادی اراکین اسمبلی ایوان میں موجود نہیں ہوں گے، بابر اعوان

ان کا کہنا تھا کہ اکثریت کھو جانے کے بعد ان کو پہلے ہی دن استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا، بلاول بھٹو نے جن 175 اراکین کا ذکر کیا ان میں ابھی پی ٹی آئی کے 22 منحرف اراکین شامل نہیں ہیں اس کے باوجود یہ کرسی سے چپکے ہوئے ہیں۔

تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے بہت سے حربے آزمائے جارہے ہیں، محسن داوڑ

اس موقع پر پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کو ناکام بنانے کے لیے بہت سے حربے آزمائے جارہے ہیں لیکن آج کے بعد آئندہ کے تمام فیصلے اسی سیاسی قیادت نے کرنے ہیں جو ابھی یہاں موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علی وزیر کا پروڈکشن آرڈر آج ایک بار پھر جاری نہیں کیا گیا، اسپیکر صاحب سے گزارش ہے کہ جاتے جاتے کوئی تو ڈھنگ کا کام کرتے جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں