مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی نے لوگوں کو خرید کر آئین کی دھجیاں اڑائیں، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 04 اپريل 2022
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام انتخابات کے لیے تیار ہیں تو آپ کیوں بھاگ رہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام انتخابات کے لیے تیار ہیں تو آپ کیوں بھاگ رہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو آئین کی بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے انہوں نے لوگوں کو خرید کر آئین کی دھجیاں اڑائی ہیں۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ لوگ کہتے تھے کہ شہزاد اکبر باہر چلا گیا ہے تو شہزاد اکبر باہر نہیں جاتا، مجھے لگتا ہے کہ آپ ہی اندر جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ہونے والی پریس کانفرنس میں اپوزیشن رہنماؤں نے سپریم کورٹ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے، کہہ رہے ہیں کہ بینچ ان کی مرضی کا نہیں ہے اور کل سے میں دیکھ رہا ہوں کہ مسلم لیگ (ن) کے اکاؤنٹ سے سپریم کورٹ کے بینچ پر مسلسل تنقیدی حملے ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ملک اس طرح سے نہیں چل سکتا۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد سے اصل نقصان آخر کس کا؟

فواد چوہدری نے کہا کہ پی ڈی ایم رہنما کہہ رہے ہیں کہ ہم احتجاج کی کال دیں گے، میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ اگر عمران خان نے آپ کے خلاف احتجاج کی کال دی تو آپ کا گھروں میں رہنا مشکل ہوجائے گا، آپ لوگوں کو بھاگنے کا رستہ نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سیاسی مفاد یہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق آئین اور قانون کے دائرے میں رہیں، پاکستان کا مفاد یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ کس منہ سے آئین کی بات کرتے ہیں، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو تو آئین کا نام لیتے ہوئے شرم آنی چاہیے، انہوں نے لوگوں کو خریدا اور آئین کی دھجیاں بکھیریں، کیا آرٹیکل 63 آئین کا حصہ نہیں ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے سوال کیا کہ کس طرح سے آپ نے آئین کی خلاف ورزی کی، جس طرح 20 لوگوں کو خریدا گیا کیا یہ آئین کا حصہ ہے، کیا ہارس ٹریڈنگ آئین کا حصہ ہے اور آپ ایک اسپیکر کی آئینی رولنگ کو آئین کی خلاف ورزی کہہ رہے ہیں، آپ ہوتے کون ہیں یہ کہنے والے کہ یہ خلاف ورزی ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئین کے منافی، قرار داد مسترد

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام انتخابات کے لیے تیار ہیں اور کوئی سیاسی جماعت اس طرح الیکشن سے راہِ فرار اختیار نہیں کرتی جس طرح اپوزیشن راہِ فرار اختیار کر رہی ہے، یہ عام سی بات ہے دنیا میں جہاں بھی سیاسی بحران آتا ہے وہاں حل عوام دیتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام انتخابات کے لیے تیار ہیں تو آپ کیوں بھاگ رہے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ ہوگا اس پر عمل درآمد کیا جائے گا لیکن اگر کسی نے سپریم کورٹ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تو ہم اس کی مزاحمت کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ ہم نے آپ کو غدار قرار دیا ہے، ہم نے اب تک اس خط کی پوری تفصیلات عوام کے سامنے نہیں رکھیں، ہم نہیں چاہتے وہ تفصیلات سامنے آئیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے پہلے بھی کہا تھا کہ ملک کا مفاد ہمارے لیے مقدم ہے، ہم اس کی تفصیلی چیزیں سامنے نہیں لائے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد کے لیے اپوزیشن کے پاس اراکین مطلوبہ تعداد سے زیادہ ہیں، پرویز الہٰی

ان کا کہنا تھا کہ جو آپ کہہ رہے ہیں ہم نے آپ کو نہیں بتایا ہم نے آپ کے کہنے پر سیکیورٹی کمیٹی کا ان کیمرہ اجلاس بلایا، ہم نے شہباز شریف، بلاول سمیت سب کو دعوت دی کہ آپ آئیں اور شواہد دیکھیں لیکن یہ نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے آپ سے کہا کہ آپ بیک ڈور بریفنگ لے لیں، آپ نے نہیں لی۔

فواد چوہدری نے اپوزیشن کو تنبیہ کی آپ اس طرح سے ان معاملات پر عوامی سطح پر گفتگو نہ کریں، یہ آپ کے حق میں بہتر ہے، ہم پاکستان میں کسی کو غداری کا سرٹیفکیٹ بانٹنے نہیں آئے ہیں نہ ہم نے بانٹے ہیں، لیکن جو آپ کا عمل ہے وہ بہت ہی قابل اعتراض ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس وقت انتخابات کے لیے گیئر اپ ہوچکا ہے، شہباز شریف نے کہا ہے کہ وہ اس عمل کا حصہ نہیں بنیں گے، ہم نے نگراں وزیر اعظم کے لیے دو نام دے دیے ہیں، اگر 7 روز میں آپ نام نہیں دیتے تو ان میں سے ایک نام وزیر اعظم کے لیے فائنل ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: تحریک عدم اعتماد اور لوٹ سیل میلہ

انہوں نے کہا کہ اگر وہ مشاورت کا حصہ نہیں بنتے تو ان کی مرضی ہے، 3 ماہ بعد پاکستان میں الیکشن ہوجائیں گے، آپ الیکشن سے راہِ فرار اختیار نہیں کر سکتے۔

جس کے چپڑاسی کے اکاؤنٹ سے 16 ارب روپے نکلے وہ محفوظ ہے، شہباز گِل

اس موقع پر شہباز گل کا کہنا تھا کہ آپ آرٹیکل 6 کا حوالہ دے رہے ہیں، اس سے پہلے آرٹیکل 5 بھی ہے، وفاداری کا ذکر بھی کیا گیا ہے اس وفاداری کو آپ نے پامال کرنے کی کوشش کی، اب اس عدالت میں آپ بڑھ چڑھ کر آتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عدالت سے ہم نے بھی ایک استدعا کرنی ہے کہ ایک کمیشن بنائے اور معلوم کرے کہ جب بلاول زرداری واشنگٹن گئے تھے تو انہوں نے کس سے ملاقات کی تھی۔

جس امریکی عہدیدار نے پاکستان کو دھمکی دی، کیا بلاول کی واشنگٹن میں اسی عہدیدار سے ملاقات ہوئی تھی؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم سپریم کورٹ سے یہ استدعا کریں گے یہ معلوم کریں کہ راجا ریاض سمیت دیگر منحرف اراکین سے کون کون سے بیرون ممالک کے سفیر ملتے رہے اور کیوں ملتے رہے۔

یہ بھی پڑھیں: تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کیلئے وزیراعظم متحرک

شہباز گل کا کہتا تھا کہ سپریم کورٹ سے استدعا کریں گے کہ کمیشن، مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے مختلف رہنماؤں کی سفارتکاروں سے ملاقاتوں اور ان ملاقاتوں میں ہونے والی گفتگو کے حوالے سے معلوم کرے، ملک کے خلاف ہونے والی سازش کا پتا کرنا ہے۔

انہوں نے عدلیہ سے سوال کیا کہ ایسا کیوں ہے کہ جس کے چپڑاسی کے اکاؤنٹ سے 16 ارب روپے نکلے وہ محفوظ ہے، ایسے چور کے خلاف عدالت کا فیصلہ محفوظ ہے، یہ فیصلہ سنائیں، ضمانت قبل از گرفتاری میں آپ کو حاضر ہونا پڑتا ہے، وہ یہاں پھر رہا ہے اور سفارت کاروں سے مل رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کیا عام عوام کو عدالت سے یہ ریلیف ملتا ہے، تو ہماری عدالت سے یہ استدعا ہے کہ مقصود چپڑاسی محفوظ رہنے چاہئیں نہ ہی ضمانتوں پر ان کے فیصلے محفوظ رہنے چاہئیں، فیصلے کھولیں اور انہیں پولیس کے ذریعے پکڑ کر یہاں لائیں لیکن اب ان چوروں کا زمانہ اب نہیں چلے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں