اٹارنی جنرل خالد جاوید خان عہدے سے مستعفی

اپ ڈیٹ 10 اپريل 2022
خالد جاوید خان نے انور منصور خان کی جگہ لی تھی — فائل فوٹو: ڈان نیوز
خالد جاوید خان نے انور منصور خان کی جگہ لی تھی — فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی اٹارنی جنرل بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔

خالد جاوید خان نے 10 اپریل کو اپنا استعفیٰ ایک خط کے ذریعے صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کو بھجوایا۔

اپنے استعفے میں انہوں نے لکھا کہ میں نے فروری 2020 سے پاکستان کے اٹارنی جنرل کی حیثیت سے خدمات انجام دیں، اس اعزاز کے لیے میں وزیر اعظم عمران خان کا شکر گزار ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: اٹارنی جنرل کی وزیراعظم سے ملاقات، مزید چند روز کام جاری رکھنے کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی صلاحیت اور ضمیر کے مطابق اپنے ملک کی بہترین خدمت کرنے کی کوشش کی، اب میں اپنا استعفیٰ دینا مناسب سمجھتا ہوں۔

— اٹارنی جنرل کے استعفے کا عکس
— اٹارنی جنرل کے استعفے کا عکس

یاد رہے کہ خالد جاوید خان نے انور منصور خان کی جگہ لی تھی جنہوں نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر دائر صدارتی ریفرنس کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ کے بینچ کے چند اراکین کے خلاف الزامات لگانے کے بعد اس عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔

رواں سال کے شروع میں نامہ نگاروں کے ایک گروپ کو خالد جاوید خان نے بتایا تھا کہ انہوں نے فروری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی ریٹائرمنٹ کے فوراً بعد استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

بعد ازاں 4 اپریل کو جسٹس مقبول باقر کی ریٹائرمنٹ پر الوداعی فل کورٹ ریفرنس میں اپنی تقریر میں انہوں نے کہا تھا کہ زندگی ہمیشہ ہمارے منصوبوں کو روکتی ہے اور اپنے وقت کا انتخاب کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: خالد جاوید نئے اٹارنی جنرل تعینات

یہ تقریر قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے بغیر اجلاس ملتوی کرنے کے ایک دن بعد کی گئی۔

اس پیشرفت نے ان افواہوں کو جنم دیا تھا کہ اٹارنی جنرل پاکستان جلد استعفیٰ دے سکتے ہیں۔

تاہم خود اٹارنی جنرل نے فل کورٹ ریفرنس میں اپنے خطاب میں یہ کہہ کر معاملے کو حل کر دیا کہ انہوں نے صدارتی ریفرنس پر سماعت مکمل ہونے کے فوراً بعد استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اٹارنی جنرل نے وضاحت کی کہ سیاسی بساط پر حالیہ واقعات کو دیکھتے ہوئے ان کی جانب سے فوری استعفیٰ کو ڈوبتے ہوئے جہاز سے چوہوں کے چھلانگ لگانے سے تشبیہ دی جائے گی اور میں اس داغ کے ساتھ جی نہیں سکوں گا۔

بعد ازاں انہوں نے سابق وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں مزید ایک سے دو روز کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا تھا، تاہم گزشتہ روز تحریک عدم اعتماد کی کامیابی اور حکومت کی تبدیلی کے ساتھ اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں