شنگھائی میں کورونا کیسز میں اضافے کے بعد چین کے دیگر شہروں میں پابندیاں عائد

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2022
پورے ملک کے مقابلے شنگھائی میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد سب سے زیادہ ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
پورے ملک کے مقابلے شنگھائی میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد سب سے زیادہ ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

شنگھائی میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد چین کے دیگر شہروں میں بھی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔

ملک نے ’ڈائنیمک کلیئرنس‘ کے نقطہ نظر کو برقرار رکھا ہوا ہے جس کا مقصد تیزی سے پھیلنے والے کورونا وائرس کے ویرینٹ ’اومیکرون‘ کو روکنا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق وبا کی صورتحال کے پیش نظر چین کے مرکزی مینوفیکچرنگ علاقے ژینگ ژو ایئرپورٹ زون نے جمعے سے 14 روز کے لیے لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا ہے۔

شمالی مغربی چین کے شہر ژیان میں شہریوں سے درخواست کی گئی ہے کہ غیر ضروری طور پر کمپاؤنڈ سے باہر نہ جائیں اور ایسی کمپنیاں جو ملازمین کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کر رہی ہیں، ان کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: چین: قرنطینہ کے ایام میں کمی کی کوشش کے بعد 25 ہزار کورونا کیسز رپورٹ

ملک میں رواں ماہ کورونا وائرس کے درجنوں کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

ژیان کے سرکاری عہدیدار نے خوراک سمیت شہریوں کے دیگر خدشات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، نہ ہی شہر پر کسی قسم کی پابندی کا اطلاق کیا گیا ہے۔

حال ہی چین کے مرکزی شہر شنگھائی میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے، 15 اپریل کو یہاں 3 ہزار 590 ایسے کیسز رپورٹ ہوئے جن میں بیماری کی علامات موجود تھیں جبکہ 19 ہزار 923 کیسز غیر علامتی تھے، اس سے ایک روز قبل 19 ہزار 872 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔

پورے ملک کے مقابلے شنگھائی میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد سب سے زیادہ ہے، ڈھائی کروڑ آبادی والے شہر میں لاک ڈاؤن کا نفاذ جاری ہے۔

بڑے پیمانے پر پابندیوں کی وجہ سے سپلائی چین میں مشکلات پیدا ہوئی ہیں، جس سے ایپل سمیت دیگر کمپنیوں کی ترسیلات میں تاخیر کا امکان ہے، اقتصادی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ رواں سال پابندیوں کے سبب ملک کی اقتصادی ترقی کی شرح متاثر ہونے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا کیسز میں اضافے کے سبب چین کے شہر چینگ چُن میں لاک ڈاؤن

چینی الیکٹرک کار بنانے والی کمپنی ایکسپینگ کے سربراہ نے کہا کہ اگر شنگھائی اور آس پاس کے علاقوں میں سپلائی کرنے والے دوبارہ کام شروع نہیں کرسکے تو کار سازوں کو آئندہ ماہ پیداوار معطل کرنی پڑے گی۔

شنگھائی کے قریب واقع سوژوو شہر کے حکام نے کہا کہ تمام ملازمین کو گھر سے کام کرنا چاہیے اور رہائشی کمپاؤنڈز اور کمپنی کے کیمپس میں لوگوں اور گاڑیوں کے غیر ضروری داخلے سے گریز کرنا چاہیے۔

ژینگژو میں صرف وہ لوگ کام کرسکتے ہیں جن کے پاس درست پاسز، ہیلتھ کوڈ اور کورونا وائرس کے منفی ٹیسٹ کا ثبوت موجود ہے، اس دوران کام کے لیے سفر کرنے کے پیش نظر انہیں ’خصوصی گاڑیاں‘ فراہم کی جائیں گی۔

اقتصادی زون کے حکام کی جانب سے یہ پوسٹ ایک وی چیٹ (جلد پیغام بھیجنے والے اکاؤنٹ) پر شائع کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: چین: کورونا کیسز کی روک تھام کیلئے پروازیں، شادی کی تقریبات منسوخ

نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق چین میں 15 اپریل کو 24 ہزار 791 نئے کیسز رپورٹ ہوئے، جس میں سے 3 ہزار 896 کیسز میں علامت ظاہر ہوئی تھی جبکہ 20 ہزار 895 کیسز غیر علامتی تھے۔

اگر گزشتہ روز رپورٹ ہونے والے 24 ہزار 268 کیسز سے موازنہ کیا جائے تو اس میں 3 ہزار 486 کیسز میں کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہو رہی تھین، جبکہ 20 ہزار 782 کیسز میں کوئی علامت ظاہر نہیں ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں