پاکستان کے خلاف دہشتگردی کیلئے افغان سرزمین استعال ہونے کی ایک بار پھر مذمت

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2022
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا — فائل فوٹو: ڈان
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا — فائل فوٹو: ڈان

دفتر خارجہ نے افغان سرزمین سے پاکستان میں کارروائیاں کرنے والے دہشت گردوں کی ایک بار پھر شدید مذمت کرتے ہوئے افغان حکومت سے پاک - افغان سرحدی علاقے کو محفوظ بنانے کی درخواست کی ہے۔

پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر حالیہ واقعات کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ گزشتہ چند روز میں پاک ۔ افغان سرحد پر واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جس میں سرحد پار سے پاکستانی سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دہشت گرد افغان سرزمین کو پاکستان کے اندر کارروائیوں کے لیے استعمال کر رہے ہیں، پاکستان نے گزشتہ چند ماہ میں بارہا افغان حکومت سے پاک ۔ افغان سرحدی علاقے کو محفوظ بنانے کی درخواست کی ہے۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ طویل مشترکہ سرحد پر مؤثر رابطہ کاری اور سیکیورٹی کے لیے پاکستان اور افغانستان متعلقہ اداروں کے ذریعے گزشتہ کئی ماہ سے مصروف عمل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک-افغان سرحد کے قریب دہشت گردوں کی فائرنگ، افغان ناظم الامور سے احتجاج

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے سرحدی علاقے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سمیت کالعدم دہشت گرد گروہوں نے پاکستان کی سرحدی حفاظتی چوکیوں پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں متعدد پاکستانی فوجیوں کی شہادت ہوئی ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ 14 اپریل 2022 کو بھی ضلع شمالی وزیرستان میں افغانستان سے سرگرم دہشت گردوں نے پاک فوج کے 7 جوانوں کو شہید کر دیا تھا۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان، افغان سرزمین سے بلااستثنیٰ پاکستان میں کارروائیاں کرنے والے دہشت گردوں کی ایک بار پھر شدید مذمت کرتا ہے، یہ پاک ۔ افغان سرحد پر امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی ہماری کوششوں کے لیے نقصان دہ ہے۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان، افغانستان کی خود مختار حکومت سے درخواست کرتا ہے کہ وہ پاک ۔ افغان سرحدی علاقے کو محفوظ بنائے اور دونوں برادر ممالک کے امن اور ترقی کے مفاد میں پاکستان میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرے۔

مزید پڑھیں: وزیرستان میں آئی ای ڈی دھماکا، 2 فوجی جوان شہید

ترجمان نے کہا کہ پاکستان اس صورتحال کو افغانستان کی آزادی، خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کا اعادہ کرنے کے لیے بہترین موقع کے طور پر بھی دیکھتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے افغان حکومت کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان نے خیبر پختونخوا میں سرحد کے قریب افغانستان سے دہشت گردوں کی فائرنگ پر افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج کیا تھا۔

یہ دوسرا موقع تھا جب رواں ماہ اسلام آباد میں طالبان سفارت کار کو طلب کیا گیا تھا۔

اس سے قبل پاکستان نے بلوچستان میں ایک پاکستانی ہیلی کاپٹر میں پاکستانی سرحد کی جانب آگ لگنے کے واقعے کے بعد طالبان کے نائب سفیر کو طلب کیا تھا۔

ایک اہلکار کے مطابق ایک گولی ہیلی کاپٹر کو لگی تھی، تاہم، فائرنگ سے کوئی شخص زخمی نہیں ہوا تھا۔

دفترخارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ افغان ناظم الامور سے دو واقعات پر احتجاج کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ پہلے واقعے میں 14 اپریل کو افغان بارڈر فورسز نے ضلع چترال میں پاکستانی فوج کی پوزیشنز پر بلااشتعال فائرنگ کی جہاں 5 سے 6 گھنٹے تک فائرنگ جاری رہی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: دہشت گردوں کے حملے میں کیپٹن شہید، 2 جوان زخمی

واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ترجمان نے کہا تھا کہ افغان سرزمین سے 35 آرٹیلری فائر کیے گئے، تاہم پاکستانی فوج کی جانب سے اس جارحیت کا مؤثر جواب دیا گیا۔

دفتر خارجہ نے بتایا تھا کہ دوسرے واقعے میں دہشت گرد پاکستان کے اندر دہشت گردی کی سرگرمیوں کے لیے بلااستثنیٰ افغان سرزمین استعمال کر رہے ہیں۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ ہماری طرف سے افغان حکومت کو پاک-افغان سرحد محفوظ بنانے کے لیے مسلسل درخواستوں کے باوجود افغان بارڈر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کارروائیوں میں اضافہ ہو رہا ہےجو گہری تشویش کا باعث ہے اور باہمی تعاون کے تصور کے بھی خلاف ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ پاکستان سرحد پار سے فائرنگ کی شدید مذمت کرتا ہے اور ان اقدامات سے امن برقرار رکھنے کے لیے ہونے والی کاوشوں اور پاک-افغان سرحد پر استحکام کو نقصان پہنچے گا۔

مزید پڑھیں: شمالی وزیرستان: دو حملوں میں 8 فوجی جوان شہید

بیان میں کہا گیا تھا کہ پاکستان توقع کرتا ہے کہ سرحد پار سے ہونے والی مسلسل کارروائیوں میں ملوث افراد اور دہشت گردوں کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

گزشتہ روز پاکستانی فوج نے بتایا تھا کہ دہشت گردوں نے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے عشام میں پاک ۔ افغان سرحد کے قریب ایک فوجی قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا، حملے کے نتیجے میں 7 پاکستانی سیکیورٹی اہلکار شہید ہوئے تھے۔

بیان کے مطابق پاک فوج نے فوری طور پر مؤثر جوابی کارروائی شروع کی تھی اور 4 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

پاکستان طویل عرصے سے کہہ رہا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی پاکستانی سرحدی چوکیوں پر حملوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں