بھارت: نئی دہلی میں مذہبی تہوار کے موقع پر فرقہ ورانہ فسادات، 14 افراد گرفتار

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2022
بھارتی پولیس نے بتایا ہے کہ فساد میں ملوث دیگر افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کے لیے شناخت کی جا رہی ہے — فوٹو: اے ایف پی
بھارتی پولیس نے بتایا ہے کہ فساد میں ملوث دیگر افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کے لیے شناخت کی جا رہی ہے — فوٹو: اے ایف پی

بھارتی پولیس نے نئی دہلی میں ایک ہندو مذہبی جلوس کے دوران ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان ہونے والے فسادات کے سلسلے میں 14 افراد کو گرفتار کرلیا۔

بھارتی پولیس نے گرفتاریوں کی اطلاع سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں دی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق نئی دہلی کے مضافاتی علاقے جہانگیر پوری میں ایک تہوار کے موقع پر ہونے والی جھڑپوں کے دوران گزشتہ روز 6 پولیس افسران اور متعدد دیگر افراد زخمی ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: مذہبی فسادات کے بعد کرفیو نافذ، اجتماع پر پابندی عائد

پولیس نے بتایا ہے کہ فساد میں ملوث دیگر افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کے لیے شناخت کی جارہی ہے۔

گزشتہ روز ہونے والی جھڑپوں کے دوران کسی شہری کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔

حالیہ ہفتوں میں ملک کے کئی حصوں میں مذہبی تہواروں اور جلوسوں کے دوران ہندو اکثریت اور مسلم اقلیتی کمیونٹیز کے درمیان مذہبی جھڑپوں کے واقعات پیش آئے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکمرانی نے حالیہ برسوں میں سخت گیر ہندو مذہبی گروہوں کی حوصلہ افزائی کی ہے کہ وہ اپنے عقائد کا دفاع کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں جبکہ ان کی پارٹی نے نریندر مودی کے دور حکومت میں فرقہ ورانہ کشیدگی میں اضافے کی تردید کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: بی جے پی رہنما سے متعلق خبر دینے پر پولیس کا صحافی پر برہنہ کرکے تشدد

نریندر مودی کی حکومت میں شامل اقلیتی امور کے وزیر مختار عباس نقوی نے اتوار کو شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ مذہبی برادریوں کے درمیان عدم برداشت کی صورتحال خراب نہیں ہو رہی، انہوں نے کشیدگی اور جھڑپوں کے حالیہ واقعات کو بھی زیادہ اہمیت نہیں دی۔

انہوں نے اخبار 'دی اکنامک ٹائمز' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کچھ عناصر جو ملک میں امن اور خوشحالی کو ہضم نہیں کر پارہے ہیں، وہ عناصر بھارت کی کثیرالجہتی شمولیتی ثقافت اور اس کے عزم کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ حکومت کا کام نہیں ہے کہ وہ لوگوں کو کھانے کی اشیا سے متعلق حکم دے کہ کیا کھانا ہے کیا نہیں۔

ان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جبکہ حال ہی میں نئی دہلی میں یونیورسٹی کے طلبہ کے درمیان کیمپس کی کینٹین میں نان ویجیٹیرین کھانا، جسے ہندو اچھا سمجھتے ہیں، پیش کرنے پر تصادم ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: کرناٹک میں بجرنگ دل کے کارکن کی ہلاکت پر فسادات، 20 افراد زخمی

مختار عباس نقوی کا کہنا تھا کہ ملک میں ہر شہری کو اپنی پسند کا کھانا کھانے کی آزادی حاصل ہے۔

انہوں نے رواں ماہ کے شروع میں جنوبی ریاست کرناٹک میں واقع ملک کے ٹیکنالوجی سیکٹر کے حب بنگلور میں مسلم طلبہ کے سر پر اسکارف پہن کر اسکول جانے پر ہونے والے تنازع کے خدشات کو بھی مسترد کردیا۔

مختار عباس نقوی نے کہا کہ بھارت میں حجاب پر کوئی پابندی نہیں ہے، کوئی بھی بازاروں اور دیگر مقامات پر حجاب پہن سکتا ہے۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ تاہم ہر کالج یا ادارے کا ایک ڈریس کوڈ، ڈسپلن اور ایک طریقہ کار ہوتا ہے، ہمیں اس کو تسلیم کرنا ہوگا اور اگر آپ کو یہ ڈریس کوڈ اور ڈسپلن پسند نہیں ہے تو آپ کسی دوسرے ادارے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں