تین چینی خلابازوں کی چھ ماہ بعد زمین پر بحفاظت واپسی

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2022
عملہ چینی خلا باز کو کیپسول سے نکلنے میں مدد کررہا ہے— فوٹو: اے ایف پی
عملہ چینی خلا باز کو کیپسول سے نکلنے میں مدد کررہا ہے— فوٹو: اے ایف پی

بیجنگ: تین چینی خلاباز 183 دن خلا میں رہنے کے بعد ہفتے کے روز زمین پر واپس آ گئے جس سے سب سے بڑی خلائی طاقت بننے کی رہا گامزن چین کے سب سے بڑے عملے کا خلائی مشن اختتام کو پہنچا۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق شین زو۔13 نامی خلائی جہاز مریخ پر اتارنے اور چاند پر تحقیقات بھیجنے کے بعد امریکا کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ بیجنگ کی مہم کا تازہ ترین مشن تھا۔

مزید پڑھیں: چینی خلابازوں کی نئے اسپیس اسٹیشن کے باہر پہلی چہل قدمی

ریاستی نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کی لائیو فوٹیج میں دھول کے بادلوں کے ساتھ کیپسول لینڈنگ کرتے دکھایا گیا ہے اور زمینی عملہ جس نے لینڈنگ کی جگہ کو ہیلی کاپٹروں میں کیپسول تک پہنچنے کے لیے دوڑتے ہوئے صاف رکھا تھا۔

دو مرد اور ایک خاتون زہائی زیگینگ، یی گوانگ فو اور وانگ یاپنگ چین کے مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بجے سے کچھ دیر پہلے چین کے تیانگونگ خلائی اسٹیشن کے تیانھے کور ماڈیول پر چھ ماہ کے بعد زمین پر واپس آئے۔

زمینی عملے نے تالیاں بجا کر ان کا استقبال کیا اور تینوں خلابازوں نے باری باری یہ اطلاع دی کہ وہ اچھی جسمانی حالت میں ہیں۔

مشن کمانڈر زہائی پہلے شخص تھے جو لینڈنگ کے تقریباً 45 منٹ بعد کیپسول سے ہاتھ لہراتے ہوئے نکلے اور کیمروں کی طرف مسکراتے ہوئے دیکھا جس کے بعد زمینی عملے نے ایک خاص طور پر ڈیزائن کی گئی کرسی پر بٹھا کر کاندھوں پر اٹھا لیا۔

یہ بھی پڑھیں: 2 خلانوردوں سمیت چینی مشن خلائی اسٹیشن روانہ

زائی نے کیپسول چھوڑنے کے فوراً بعد سی سی ٹی وی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ مجھے اپنے بہادر ملک پر فخر ہے، میں بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں۔

یہ 22-2021 میں ملک کے پہلے مستقل خلائی اسٹیشن تیانگونگ سے بھیجے گئے چار خلائی مشن میں سے دوسرا مشن تھا اور ان تینوں کو اصل میں گزشتہ سال اکتوبر میں چین کے شمال مغربی صحرا گوبی سے شینزو 13 میں لانچ کیا گیا تھا۔

وینگ یاپنگ گزشتہ نومبر میں خلا میں قدم رکھنے والی پہلی چینی خاتون بن گئیں کیونکہ انہوں نے اور ان کے ساتھی زائی نے 6گھنٹے کے دورانیے میں خلائی اسٹیشن کا سامان نصب کیا۔

55 سالہ ژائی ایک سابق فائٹر پائلٹ ہیں جنہوں نے 2008 میں چین کی پہلی اسپیس واک کی تھی جب کہ یی گوانگ فو پیپلز لبریشن آرمی کے پائلٹ ہیں۔

مزید پڑھیں: چین کے 3 خلابازوں نے نئے اسپیس اسٹیشن میں پہنچ کر تاریخ رقم کردی

تینوں نے مدار میں اپنے وقت کے دوران دو اسپیس واک مکمل کیں، متعدد سائنسی تجربات کیے، سازوسامان ترتیب دیا اور مستقبل کی تعمیر کے لیے ٹیکنالوجی کا تجربہ کیا۔

خلابازوں نے آئندہ بھیجنے جانے والے شینزو-14 کے عملے کے لیے کیبن کی سہولیات اور آلات کو صاف اور تیار کرنے میں پچھلے چند ہفتے صرف کیے جہاں امید ہے کہ اس اگلے خلاف مشن کو آنے والے مہینوں میں لانچ کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں