اسرائیلی پولیس کا ایک بار پھر مسجد اقصیٰ پر دھاوا، 17 فلسطینی زخمی

اپ ڈیٹ 17 اپريل 2022
2 روز قبل بھی صیہونی فورسز کے تشدد کے نتیجے میں کم از کم 152 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے— فوٹو: اے  پی
2 روز قبل بھی صیہونی فورسز کے تشدد کے نتیجے میں کم از کم 152 فلسطینی زخمی ہوگئے تھے— فوٹو: اے پی

اسرائیلی پولیس کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر ایک بار پھر چھاپہ مار کارروائی کی گئی جس میں کم از کم 17 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پولیس، مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اس وقت داخل ہوئی جب نمازی صبح کی نماز کے لیے جمع تھے، دو روز قبل بھی مسجد میں چھاپے میں سیکڑوں افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔

اسرائیلی حکام نے کہا کہ وہ اتوار کے روز مسجد کے احاطے میں داخل ہوئے تاکہ یہودیوں کو مقدس مقام کے معمول کے دورے کی سہولت فراہم کی جا سکے اور فلسطینیوں نے پتھروں کا ذخیرہ کر رکھا تھا اور احاطے میں رکاوٹیں کھڑی کر دی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کا مسجد اقصیٰ پر دھاوا، سیکڑوں فلسطینی زخمی

فلسطینی طبی کارکنوں نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز کی جارحیت کے نتیجے میں کم از کم 17 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

فلسطینی ریڈ کراس کے مطابق 3 افراد کو تشدد یا ربڑ کی گولیوں کا نشانہ بننے کے بعد ہسپتال منتقل کیا گیا۔

فلسطینی ریڈ کراس نے بتایا کہ اسے کمپاؤنڈ تک رسائی سے روکا گیا لیکن وہ باب الاسباط کے قریب زخمیوں کی مدد کرنے میں کامیاب رہی۔

غیر ملکی رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اور اس کے اطراف میں ہونے والے متعدد واقعات میں اتوار کے روز 20 سے زیادہ فلسطینی اور اسرائیلی شہری زخمی ہوئے، دو روز قبل بھی مسجد اقصیٰ کے اس مقام پر جھڑپیں ہوئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ، 3 فلسطینی جاں بحق

تازہ ترین جھڑپوں میں جمعہ کے بعد سے زخمیوں کی تعداد 170 سے زیادہ ہو گئی ہے، تناؤ اور کشیدگی کی حالیہ صورتحال ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یہودیوں کا عید فسح کا تہوار اتفاق سے مسلمانوں کے مقدس مہینے رمضان کے ساتھ منایا جارہا ہے۔

یہ جھڑپیں اور کشیدگی مارچ کے آخر اور رواں ماہ کے شروع میں اسرائیل اور مقبوضہ مغربی کنارے میں تشدد کی اس مہلک لہر کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں اب تک 36 افراد مارے جا چکے ہیں۔

اسرائیلی پولیس نے بتایا کہ اتوار کی صبح سویرے یہودی زائرین کی آمد سے کچھ دیر پہلے مسجد کے احاطے کے اندر موجود سیکڑوں فلسطینی مظاہرین نے پتھر جمع کرنا شروع کر دیے۔

یہودیوں کو اس مقام پر جانے کی اجازت ہے لیکن اس جگہ پر عبادت کرنے کی اجازت نہیں ہے، اس مقام کو ٹیمپل ماؤنٹ بھی کہا جاتا ہے، یہ یہودیت کا مقدس ترین مقام ہے اور یہ اسلام کا تیسرا مقدس ترین مقام ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے فلسطینی ماہی گیر ہلاک

اسرائیلی پولیس کا کہنا تھا کہ اس کی فورسز کمپاؤنڈ میں مظاہرین کو ہٹانے اور دوبارہ ڈسپلن قائم کرنے کے لیے داخل ہوئی تھیں۔

فلسطینی ہلال احمر نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز کی کارروائی کے دوران 19 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے پانچ زخمیوں کو ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے، کچھ شہری ربڑ کوٹیڈ اسٹیل کی گولیوں سے زخمی ہوئے ہیں۔

اسرائیلی پولیس نے بتایا کہ اس نے اسرائیلی زائرین کی بس پر پتھراؤ کرنے کے الزام میں 18 فلسطینیوں کو گرفتار کیا ہے۔

سینئر فلسطینی اہلکار حسین الشیخ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی مسجد اقصیٰ کے احاطے میں کارروائیوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہمارے مقدس مقامات پر ایک صریح حملہ ہے، انہوں نے بین الاقوامی برادری سے مداخلت کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی بہن بھائی قتل

دریں اثنا غزہ کے فلسطینی انکلیو کو کنٹرول کرنے والی اسلامی تحریک حماس کے سربراہ نے اسرائیل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ مسجد اقصیٰ صرف ہماری ہے۔

اسمٰعیل ہانیہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہمارے لوگوں کو مسجد اقصیٰ تک رسائی اور اس میں نماز ادا کرنے کا حق حاصل ہے اور ہم اسرائیلی جبر اور دہشت گردی کے سامنے نہیں جھکیں گے۔

مارچ سے اسرائیل کے خلاف حملوں میں کُل 14 اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں۔

غیر ملکی رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے اعداد و شمار کے مطابق اس دوران 21 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں جن میں حملہ آور بھی شامل ہیں جنہوں نے اسرائیلیوں کو نشانہ بنایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: انتہا پسند یہودیوں نے 18 ماہ کا فلسطینی بچہ زندہ جلادیا

یاد رہے کہ دو روز قبل جمعہ کی صبح مسجد اقصی کے اندر سمیت اس کے احاطے میں فلسطینیوں کے ساتھ پولیس کی جھڑپیں ہوئی تھیں جس کی مسلم ممالک کی جانب سے شدید مذمت کی گئی، ان جھڑپوں میں تقریباً 150 افراد زخمی ہوئے تھے۔

اقوام متحدہ نے غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی شہریوں کے درمیان 11 روز سے جاری کشیدگی اور جھڑپوں کو ختم کرکے پرسکون رہنے کی اپیل کی ہے۔

پوپ فرانسس نے مقبوضہ بیت المقدس میں مقدس مقامات تک بلارکاوٹ رسائی کا مطالبہ کیا اور شہر میں امن کے لیے دعا کی۔

تبصرے (0) بند ہیں