پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، پرویز الہٰی کی اندراج مقدمہ کیلئے سیشن کورٹ میں درخواست

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2022
درخواست میں کہا گیا کہ سارا معاملہ مختلف ٹی وی چینلز پر نشر ہوا جس سے عوام میں خوف پیدا ہوا — تصویر: فیس بک
درخواست میں کہا گیا کہ سارا معاملہ مختلف ٹی وی چینلز پر نشر ہوا جس سے عوام میں خوف پیدا ہوا — تصویر: فیس بک

مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کے حوالے سے اندراج مقدمہ کے لیے سیشن کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

پرویز الہٰی کی جانب سے اندراج مقدمہ کی درخواست نومنتخب وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز، انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب، ایس ایس پی اور دیگر کے خلاف دائر کی گئی ہے۔

چوہدری پرویز الہٰی کی جانب سے عامر سعید راں نے درخواست دائر کی جس میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین صوبائی اسمبلی سمیت 200 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی، مقدمے کے اندراج کیلئے پرویزالہٰی کی درخواست

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ درخواست گزار، وزارت اعلیٰ پنجاب کے لیے پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) کا امیدوار تھا۔

درخواست میں کہا گیا کہ 16 اپریل کو مخالف امیدوار حمزہ شہباز کی ہدایات پر آئی جی، چیف سیکریٹری پنجاب 200 سے 300 مسلح پولیس اہلکاروں اور سادہ لباس میں ملبوس غنڈہ عناصر کے ہمراہ پنجاب اسمبلی کے احاطے میں داخل ہوئے جہاں وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب ہونا تھا۔

درخواست میں کہا گیا کہ حمزہ شہباز کی ہدایات پر مسلم لیگ (ن) کے اراکین صوبائی اسمبلی نے چیف سیکریٹری پنجاب کامران افضل، ڈپٹی کمشنر عمر شیر چٹھہ کی ملی بھگت سے دیگر غنڈہ عناصر کے ساتھ مل کر درخواست گزار اور ان کے اراکین صوبائی اسمبلی پر حملہ کردیا جس سے کچھ خواتین اراکین اسمبلی بھی زخمی ہوئیں۔

درخواست میں کہا گیا کہ سارا معاملہ مختلف ٹی وی چینلز پر نشر ہوا جس سے عوام میں خوف پیدا ہوا۔

مزید پڑھیں: پولیس نے دوست مزاری پر حملے میں ملوث مرکزی ملزمان کی شناخت کرلی

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مجرمان کے خلاف متعلقہ تھانہ میں اندراج مقدمہ کی درخواست دائر کی لیکن پولیس ہماری درخواست پر کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ برائے مہربانی ہماری درخواست قبول کر کے فریقین کو مجرمان کے خلاف قانون کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے اور سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی جائے۔

پس منظر

خیال رہے کہ پنجاب اسمبلی میں سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی جانب سے استعفے کے بعد نئے وزیر اعلیٰ کا انتخاب ہو رہا تھا جہاں اجلاس کے باقاعدہ آغاز سے قبل ہی ایوان میں ماحول کشیدہ ہوگیا۔

اجلاس کی صدارت کے لیے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری ایوان میں پہنچے تو پی ٹی آئی کے حکومتی اراکین اسمبلی نے ڈپٹی اسپیکر کی نشست کا گھیراؤ کیا، اس دوران ان کی جانب لوٹے بھی اچھالے گئے اور ان کے بال بھی نوچے گئے، جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر کو سخت سیکیورٹی میں ایوان سے باہر لے جایا گیا۔

اسی دوران حکومت اور اپوزیشن اراکین کے درمیان ہاتھا پائی بھی شروع ہوگئی، صورتحال پر قابو پانے کے لیے ایس ایس پی آپریشنز کے ہمراہ پنجاب پولیس کی بھاری نفری پنجاب اسمبلی پہنچ گئی۔

یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز 197 ووٹ حاصل کرکے پنجاب کے وزیراعلیٰ منتخب

اسمبلی میں موجود پرویز الہٰی نے مسلم لیگ (ن) پر پولیس کو ایوان کے اندر لانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’پنجاب کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ پولیس ایوان میں آئی ہے‘۔

شدید ہنگامہ آرائی کے بعد ڈپٹی اسپیکر اسمبلی سے روانہ ہوگئے تھے جبکہ ترجمان پنجاب اسمبلی کی جانب سے کہا گیا کہ جب تک ووٹنگ نہیں ہوگی اجلاس ملتوی نہیں ہوگا۔

بعد ازاں بلٹ پروف جیکٹس میں ملبوس اینٹی رائٹ فورس کے اہلکار پنجاب اسمبلی کے پرانے گیٹ سے ایوان میں داخل ہوئے، پولیس نے ارکان صوبائی اسمبلی کو اسپیکر ڈائس سے ہٹایا اور اسپیکر ڈائس کا کنٹرول سنبھال لیا۔

دوسری جانب ایوان میں ہنگامہ آرائی کے دوران وزارت اعلیٰ کے امیدوار چوہدری پرویز الہٰی بھی ہنگامہ آرائی کی زد میں آگئے اور تشدد سے زخمی ہوئے اور انہیں ایوان سے باہر لے جایا گیا۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ق) کی درخواستیں خارج، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے اختیارات برقرار

ڈپٹی اسپیکر نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ شروع کرائی تو پاکستان مسلم لیگ (ق) اور پی ٹی آئی نے ووٹنگ کے عمل کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آؤٹ کیا لیکن ووٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا گیا۔

ڈپٹی اسپیکر نے ووٹنگ کے بعد اعلان کیا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر حمزہ شہباز کو 197 ووٹ ملے اور وہ وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوگئے ہیں۔

اس کے بعد ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے حمزہ شہباز کی جیت کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں