سیاسی بحران کے سبب مارچ میں غیرملکی سرمایہ کاری میں نمایاں کمی

اپ ڈیٹ 20 اپريل 2022
مارچ میں غیر سرمایہ کاری نے مجموعی ایف ڈی آئی کے بہاؤ کو بری طرح متاثر کیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
مارچ میں غیر سرمایہ کاری نے مجموعی ایف ڈی آئی کے بہاؤ کو بری طرح متاثر کیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

مارچ کا مہینہ شدید سیاسی بحران کے پیش نظر براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کے لیے بدترین ثابت ہوا کیونکہ ملک میں گزشتہ سال کی 17 کروڑ 34 لاکھ ڈالر کی آمد کے مقابلے میں رواں سال اسی مدت میں 30 کروڑ 40 لاکھ کا خالص اخراج دیکھنے میں آیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار ملک کے لیے چونکا دینے والے ہیں، کیونکہ نئی حکومت سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے ایک اور چیلنج کے طور پر سامنے آئی ہے۔

مارچ میں سرمایہ کاری کی عدم موجودگی نے مجموعی ایف ڈی آئی کے بہاؤ کو بری طرح متاثر کیا جو رواں مالی سال 2022 کی پہلی 3 سہ ماہیوں کے دوران 2 فیصد تک گر گیا، رواں سال کے آغاز سے ہی رقوم کی آمد میں کمی آرہی ہے لیکن مارچ غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے تباہ کن رہا۔

مالی سال 2022 میں جولائی تا مارچ کے دوران ایف ڈی آئی کی آمد 12 کروڑ 85 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 13 کروڑ 11 ڈالر تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سال 2020 کے دوران پاکستان میں ترسیلات زر میں 17 فیصد اضافہ ہوا، عالمی بینک

اس سے زیادہ تشویشناک بات چین سے ایف ڈی آئی کی آمد تھی جو مالی سال 2021 کی اسی مدت کے دوران دیکھنے میں آنے والے حجم سے تقریباً نصف تھی، چین سے ایف ڈی آئی کی آمد مالی سال 2022 کے جولائی تا مارچ تک 33 کروڑ 35 لاکھ ڈالر تھی جبکہ مالی سال2021 کی اسی مدت میں 64 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی آمد تھی۔

تاہم امریکا کے معاملے میں ایف ڈی آئی کی تقریباً تمام آمد پورٹ فولیو سرمایہ کاری میں ڈس انویسٹمنٹ کے ذریعے واپس آئی، مالی سال 2022 کے پہلے 9 مہینوں کے دوران امریکا سے ایف ڈی آئی 18 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھی جبکہ پورٹ فولیو سے اخراج ایک کروڑ 81 لاکھ ڈالر تھا، مالی سال 2022 کے پہلے 9 ماہ میں خالص بہاؤ صرف 20 لاکھ ڈالر تھا۔

رواں مالی سال کی دوسری ششماہی پہلے ہی کئی منفی اثرات کا سامنا کر رہی ہے مثلاً یوکرین میں جنگ اور تیل کی قیمتوں میں اضافہ، بین الاقوامی منڈیوں میں اجناس کی قیمتوں میں اضافہ لیکن وفاق میں حکومت کی تبدیلی کے نتیجے میں پیدا ہونے والا سیاسی بحران زیادہ متاثر کن ثابت ہوا۔

رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران ایف ڈی آئی کی رقم ایک ارب 5 کروڑ ڈالر تھی جو 20.1 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہے، مالی سال 2021 کی اسی مدت میں یہ 87 کروڑ 97 لاکھ ڈالر تھی۔

مزید پڑھیں: ترسیلات زر 26 فیصد بڑھی ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک

تاہم رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی، جنوری سے مارچ کے دوران بمشکل 20 کروڑ 8 لاکھ ڈالر حاصل ہوسکے جس سے معیشت کے بیرونی کھاتے کی پہلے سے خراب حالت کو مزید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

حقیقی تبدیلی جنوری میں نوٹ کی گئی کیونکہ رواں مالی سال 2022 کی پہلی ششماہی میں ایف ڈی آئی میں 20 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، دسمبر 2021 میں آمد بہت زیادہ تھی کیونکہ یہ دسمبر 2020 کے 16 کروڑ 94 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 29 فیصد اضافے سے 21 کروڑ 87 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔

دسمبر 2021 کی 21 کروڑ 87 لاکھ ڈالر کی آمد رواں سال جنوری میں کم ہو کر 11 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی، دسمبر 2021 کے مقابلے میں جنوری میں یہ کمی 50 فیصد تھی۔

ایف ڈی آئی میں سالانہ بنیاد پر فروری میں 33 فیصد کی کمی واقع ہوئی جبکہ جنوری 2022 کے مقابلے میں یہ 17.3 فیصد کم ہوئی، رواں سال فروری میں ایف ڈی آئی کی آمد 9 کروڑ 8 ڈالر تھی۔

یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کے 8 ماہ میں ترسیلات زر میں 24 فیصد اضافہ

مارچ میں کوئی غیر ملکی آمد نہیں ہوئی جبکہ اخراج نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے سرمایہ کاری کے منفی ماحول کی نشاندہی کی۔

تیسری سہ ماہی میں آمد صرف 20 کروڑ 8 لاکھ ڈالر تھی جو مالی سال 2022 کی پہلی ششماہی کے دوران 20 فیصد ترقی کے مثبت رجحان کو ختم کر سکتی ہے۔

ممالک کے لحاظ سے رقوم کے بہاؤ سے پتا چلتا ہے کہ چین کے بعد دوسری سب سے بڑی سرمایہ کاری ہانگ کانگ کی تھی جو گزشتہ سال ساڑھے 10 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 13 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھی۔

سوئٹزرلینڈ سے 10 کروڑ 74 لاکھ ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 10 کروڑ 8 لاکھ ڈالر، سنگاپور سے 9 کروڑ 5 لاکھ ڈالر، نیدرلینڈز سے 7 کروڑ 10 لاکھ ڈالر اور ملائیشیا سے 6 کروڑ 84 لاکھ ڈالر کی آمد ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں