برطانوی شخص کے ڈیڑھ سال تک کورونا کا شکار رہنے کا انکشاف

22 اپريل 2022
ڈیڑھ سال تک وبا میں مبتلا رہنے والا شخص 2021 میں ہلاک ہوگیا تھا—فائل فوٹو: اے پی
ڈیڑھ سال تک وبا میں مبتلا رہنے والا شخص 2021 میں ہلاک ہوگیا تھا—فائل فوٹو: اے پی

برطانوی سائنسدانوں کی جانب سے کی جانے والی ایک منفرد تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایک شخص مسلسل ڈیڑھ سال تک کورونا کا شکار بھی رہا۔

خیال کیا جا رہا ہے کہ مذکورہ شخص معلوم شدہ سب سے طویل عرصے تک کورونا کا شکار رہنے والا شخص ہے، اس سے قبل کی بعض تحقیقات سے معلوم ہوا تھا کہ لوگ 8 ہفتوں تک کورونا کا شکار رہ سکتے ہیں۔

علاوہ ازیں ماضی میں یہ بات بھی سامنے آئی تھی کہ ایک شخص تقریبا ایک سال تک کورونا کا شکار رہا مگر اب تازہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ برطانوی شخص مسلسل 505 تک وبا کا شکار رہا۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق برطانوی وزارت صحت کے سائنسدان ڈاکٹر لیوک بلاگدون سنیل نے بتایا کہ ان کی ٹیم کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ایک شخص ڈیڑھ سال تک کورونا کا شکار رہا۔

رپورٹ کے مطابق ماہرین نے تصدیق کی کہ ڈیڑھ سال تک کورونا کا شکار رہنے والے شخص کا مدافعتی نظام بہت کمزور تھا اور وہ دیگر متعدد بیماریوں میں بھی مبتلا تھا۔

ماہرین نے ان افراد پر تحقیق کی جو کمزور مدافعتی نظام کی وجہ سے کافی عرصے تک بیماری میں مبتلا رہے اور دوران تحقیق سائنسدانوں نے اس کی وجوہات جاننے کی کوشش کی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے بہت زیادہ بیمار افراد ذیابیطس کا شکار ہوسکتے ہیں، تحقیق

ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ کمزور مدافعتع نظام کے حامل مزید دو افراد بھی مسلسل ایک سال تک کورونا کا شکار رہے جب کہ دو افراد 8 ہفتوں تک وبا میں مبتلا رہے۔

ماہرین نے بتایا کہ طویل عرصے تک کورونا کا شکار رہنے والے افراد ایچ آئی وی،کینسر اور دیگر موذی بیماریوں میں بھی مبتلا رہے، جس وجہ سے ان کا مدافعتع نظام کمزور رہا۔

رپورٹ کے مطابق طویل عرصے تک کورونا کا شکار رہنے والے تقریبا تمام افراد صحت یاب ہونے میں کامیاب ہوگئے، تاہم تاحال ایک شخص کورونا میں مبتلا ہے اور انہیں ایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے۔

سائنسدانوں نے بتایا کہ جو شخص ڈیڑھ سال تک کورونا کا شکار رہا، وہ 2021 میں چل بسا تھا، تاہم ماہرین نے کورونا کو ان کی موت کا واحد سبب دینے سے گریز کیا، کیوں کہ وہ متعدد دیگر بیماریوں میں بھی مبتلا تھا۔

ماہری نے یہ بھی بتایا کہ ممکن ہے کہ دنیا میں درجنوں ایسے افراد موجود ہوں جو طویل عرصے تک کورونا کا شکار رہے ہوں، کیوں کہ کئی ممالک میں ٹیسٹ ہی نہیں کیے جا رہے ہیں اور بہت سارے لوگ ذمہ داری سے خود بھی ٹیسٹ نہیں کرواتے۔

تبصرے (0) بند ہیں