ماسکو کے اوڈیسا پر حملے کے بعد یوکرین کی ماریوپول سے شہریوں کے انخلا کی کوشش

اپ ڈیٹ 24 اپريل 2022
یوکرین کی فضائیہ کا کہنا ہے کہ دفاعی نظام کے ذریعے دو روسی ٹی یو 95 میزائلوں کو روکا گیا ہے — فوٹو: رائٹرز
یوکرین کی فضائیہ کا کہنا ہے کہ دفاعی نظام کے ذریعے دو روسی ٹی یو 95 میزائلوں کو روکا گیا ہے — فوٹو: رائٹرز

یوکرین کہنا ہے کہ وہ تباہ شدہ بندرگاہی شہر ماریوپول سے شہریوں کو نکالنے کی ایک نئی کوشش کرے گا، یہ شہر زیادہ تر روسی افواج کے زیر قبضہ ہے جبکہ ہفتے کے آخر میں جنگ بندی کی امیدیں معدوم ہوچکی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کیف نے کہا ہے کہ اس کے علاوہ بحیرہ اسود کے شہر اوڈیسا میں روسی حملے میں ایک بچے سمیت کم از کم 5 افراد ہلاک اور 18 زخمی ہو ئے ہیں۔

اتوار کے روز جنگ تیسرے مہینے میں داخل ہو رہی ہے اور اس لڑائی کے دوران شہریوں کو بھاری قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے۔

یوکرین کے صدارتی دفتر کے سربراہ اینڈری یرمارک نے ٹیلی گرام پر کہا کہ ’5 یوکرینی ہلاک اور 18 زخمی ہوئے ہیں، یہ صرف وہ ہیں جنہیں ہم تلاش کر پائے ہیں، ہلاکتوں کی تعداد بہت زیادہ ہوگی‘۔

گزشتہ روز یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے کہا تھا کہ ’اوڈیسا پر روسی میزائل حملوں کا واحد مقصد دہشت گردی ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین کے لڑائی بند کرنے تک جنگ ختم نہیں ہوگی، روسی صدر

یوکرین کی فضائیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے دفاعی نظام کے ذریعے دو روسی ٹی یو 95 میزائلوں کو روکا، یہ میزائل بحیرہ کیسپین سے داغے گئے تھے۔

یوکرین کی نائب وزیر اعظم ایرینا ویرشچک نے ٹیلی گرام کے ذریعے کہا ہے کہ ’آج ہم دوبارہ خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو نکالنے کی کوشش کریں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر سب کچھ منصوبہ بندی کے مطابق ہوتا ہے تو ہم دوپہر کے قریب انخلا شروع کر دیں گے‘۔

قبل ازیں روس کے ایک سینئر فوجی افسر نے ’خصوصی آپریشن کے دوسرے مرحلے کے بارے میں کہا تھا کہ ماسکو کی جانب سے یوکرین پر شروع کیے گئے حملوں کا مقصد یوکرینی زمین کے بڑے حصے پر کنٹرول حاصل کرنا ہے‘۔

2014 میں یوکرین کے حامی قوم پرستوں کی جانب سے قائم کردہ ازوف بٹالین نے ایک ویڈیو جاری کی تھی۔

ازوف بٹالین کو بعد ازاں یوکرین کے نیشنل گارڈ میں ایک رجمنٹ کے طور پر شامل کیا گیا تھا اور اس نے ماریوپول کے دفاع میں نمایاں کردار ادا کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ہائپرسونک میزائل حملے کے بعد یوکرین کا روس سے تازہ مذاکرات کا مطالبہ

غیر ملکی خبر رسان ادارے ’رائٹرز‘ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ آزادانہ طور پر اس بات کی تصدیق نہیں کر سکے کہ یہ ویڈیو کہاں اور کب شوٹ کی گئی تھی، اس ویڈیو میں بولنے والا شخص کون ہے جبکہ اس ویڈیو کے جاری ہونے کی تاریخ 21 اپریل ہے۔

بٹالین کا کہنا ہے کہ ویڈیو میں فوجیوں کو ازوفٹال کمپلیکس میں پناہ لینے والے عام شہریوں کے لیے کھانا لاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

ویڈیو میں ایک عورت ایک چھوٹا بچہ پکڑے ہوئے ہے اس کا کہنا ہے کہ پلانٹ میں لوگوں کا کھانا ختم ہو رہا ہے، ’ہم واقعی گھر جانا چاہتے ہیں‘۔

صدارتی مشیر اولیکسی آریسٹووچ نے کہا کہ ’روسی افواج ازوفٹال کمپلیکس کو فضائی حملوں سے نشانہ بناتے ہوئے اسے تباہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ ماسکو نے کہا تھا کہ وہ پلانٹ کی ناکہ بندی کرے گا اور اسے حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرے گا‘۔

یوکرین کے حکام کے مطابق ایک ہزار سے زیادہ شہری پلانٹ میں موجود فوجیوں کے ساتھ اس کا دفاع کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: روسی شیلنگ کے بعد یورپ کے سب سے بڑے پاور پلانٹ میں آتشزدگی

ویڈیو میں ایک نامعلوم لڑکے نے بتایا کہ وہ دو ماہ تک پلانٹ میں رہنے کے بعد باہر نکلنے کے لیے بے چین تھا۔

اس کا کہنا تھا کہ ’میں سورج کو دیکھنا چاہتا ہوں کیونکہ یہاں اندھیرا ہے، یہ باہر کی طرح نہیں ہے، جب ہمارے گھر دوبارہ تعمیر ہوں گے تو ہم سکون سے رہ سکیں گے‘۔

لڑکے کا کہنا تھا کہ ’یوکرین کو جیتنے دو کیونکہ یوکرین ہمارا آبائی گھر ہے‘۔

ویڈیو میں خواتین کو ازوفٹال ڈیزائن کی وردی پہنے ہوئے دکھا گیا، ایک خاتون نے بتایا کہ انہوں نے 27 فروری سے روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے اسٹیل ورکس میں پناہ لی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم مزدوروں کے رشتہ دار ہیں، لیکن جب ہم یہاں آئے تھے تو یہ سب سے محفوظ جگہ لگ رہی تھی، یہ وہ وقت تھا جب ہمارا گھر آگ کی زد میں آگر ناقابل رہائش ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: روس-یوکرین جنگ کے نتائج پر امریکا نے پاکستان کو خبردار کردیا

یوکرینی حکام نے جنگ لڑنے اور روسی فوجیوں کو اپنی سرزمین سے بھگانے کا عزم کیا ہے، لیکن انہوں نے ایسٹر کا وقفہ بھی طلب کیا تھا۔

روسی افواج نے جنگ کے ابتدائی دنوں سے ہی ماریوپول کا محاصرہ شروع کردیا تھا اور یہاں بمباری کی تھی، جس سے ایک ایسا شہر جو عام طور پر 4 لاکھ سے زائد افراد کا گھر ہوا کرتا تھا کھنڈرات بنا کر چھوڑ دیا گیا۔

ماریوپول کے میئر کے ایک معاون نے بتایا کہ شہریوں کو نکالنے کی ایک نئی کوشش ہفتے کے روز ناکام ہو گئی تھی۔

تاہم ماسکو کی فوج جو دارالحکومت پر قبضے کی کوششوں میں مایوس ہو کر کیف اور یوکرین کے شمال سے پیچھے ہٹ گئی ہے، وہ پہلے ہی مشرقی ڈونباس کے علاقے اور جنوب کے بیشتر حصے پر قابض ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ماسکو کی توجہ ’2014 میں روس میں ضم کیے جانے والے کریمیا کو ایک زمینی راہداری بنانے اور مالڈووا، ٹرانسنیسٹریا کے علاقے کی طرف ہے، جو روس نواز علاقہ ہے اور یہاں روسی بولنے والے لوگ ’مظلومیت‘ کا شکار ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں