’کراچی سے لاپتا دعا زہرہ کو اوکاڑہ سے تلاش کرلیا گیا‘

اپ ڈیٹ 26 اپريل 2022
دعا زہرہ کا کہنا ہے کہ میرے اہل خانہ میری عمر غلط بتارہے ہیں— فائل فوٹو: ٹوئٹر
دعا زہرہ کا کہنا ہے کہ میرے اہل خانہ میری عمر غلط بتارہے ہیں— فائل فوٹو: ٹوئٹر

پنجاب پولیس نے کہا ہے کہ انہوں نے 16 اپریل کو کراچی کے علاقے شاہ فیصل کالونی سے لاپتا ہونے والی لڑکی دعا زہرہ کو اوکاڑہ سے تلاش کر لیا ہے، دعا اپنے مبینہ شوہر کے ہمراہ اوکاڑہ میں موجود ہے۔

لاہور پولیس کے ترجمان کے مطابق دعا اور ظہیر کو اوکاڑہ پولیس آفس منتقل کردیا گیا ہے، جہاں ان کا بیان ریکارڈ کیا گیا انہیں پولیس کی حفاظت میں لاہور منتقل کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کراچی پولیس سے رابطے میں ہیں اور انہیں حال ہی میں ہونے والی پیش رفت کے حوالے سے آگاہ کر چکے ہیں۔

کراچی انسداد تشدد جرائم سیل کے سربراہ ایس ایس پی زبیر نذیر شیخ کا کہنا ہے کہ سعید تہمیم کی قیادت میں ٹیم لاہور جارہی ہے، توقع ہے کہ دعا کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے لاہور کی مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

16 اپریل کو دعا کے والدین کی جانب سے اپنی بیٹی کے مبینہ اغوا کا مقدمہ درج کروایا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا ان کی بیٹی کچرا پھیکنے گئی تھی جہاں اسے انہیں اغوا کرلیا گیا۔

خیال رہے گزشتہ روز پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے تصدیق کی تھی کہ دعا زہرہ کا سراغ لگا لیا گیا ہے اور وہ خیریت سے ہیں، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کی تھیں۔

دعا زہرہ کو دارالامان بھیجنے کی پولیس کی استدعا مسترد

جوڈیشل مجسٹریٹ تصور اقبال نے دعا زہرہ کو دارالامان بھیجنے کی پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اسے آزاد شہری قرار دے دیا۔

دعا زہرہ کو سخت سیکیورٹی میں ماڈل ٹاؤن کچہری میں جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔

جوڈیشل مجسٹریٹ تصور اقبال کی عدالت میں دعا زہرہ نے اپنا بیان قلمبند کرایا۔

عدالت میں دعا زہرہ کی جانب سے بیان قلمبند کرائے جانے کے دوران اس کے مبینہ شوہر ظہیر کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی ہدایت پر کمرہ عدالت سے باہر جانے کا کہہ دیا گیا جس کے بعد پولیس اہلکار ظہیر کو لے کر کمرہ عدالت کے باہر آگئے۔

دعا زہرہ کی ماڈل ٹاؤن کچہری میں پیشی پر پنجاب پولیس کی جانب سے استدعا کی گئی تھی کہ لڑکی کو دارالامان بھیجا جائے، تاہم جوڈیشل مجسٹریٹ نے پولیس کی استدعا مسترد کر کے دعا زہرہ کو آزاد شہری قرار دیا۔

اپنی پسند سے ظہیر سے شادی کی ہے، دعا زہرہ کا دعویٰ

کراچی سے لاپتا ہونے والی دعا زہرہ نے گمشدگی کے بعد جاری ہونے والی اپنی پہلی ویڈیو میں دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے اپنی پسند سے ظہیر احمد سے شادی کی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق دعا زہرہ کیس میں ایک اہم پیش رفت ہوئی ہے اور 11 روز قبل لاپتا ہونے والی لڑکی نے ایک ویڈیو پیغام میں اغوا کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے کسی نے اغوا نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: کراچی سے ’لاپتا‘ دعا زہرہ کا سراغ لگا لیا گیا، مراد علی شاہ

ویڈیو پیغام میں دعا زہرہ نے کہا ہے کہ میرے گھر والے زبردستی میری شادی کسی اور سے کروانا چاہتے تھے، مجھے مارتے پیٹتے تھے، مجھے کسی نے بھی اغوا نہیں کیا، میں اپنی مرضی سے گھر سے آئی ہوں اور اپنی پسند سے ظہیر سے شادی کی ہے۔

دعا کا مزید کہنا تھا کہ میں گھر سے کوئی قیمتی سامان ساتھ نہیں لائی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میرے اہل خانہ میری عمر غلط بتارہے ہیں، میں 14سال کی نہیں بلکہ بالغ ہوں، میری عمر 18سال ہے، میں نے اپنی مرضی سے شادی کی ہے اور کسی نے مجھ سے زور زبردستی نہیں کی، میں اپنے گھر میں خاوند کے ساتھ بہت خوش ہوں اور خدارا مجھے تنگ نہ کیا جائے۔

خیال رہے کہ دعا زہرہ 21سالہ ظہیر احمد کے حق میں بیان حلفی بھی دے چکی ہیں، بیان حلفی میں دعا زہرہ نے 17 اپریل کو ظہیر احمد سے نکاح کا دعویٰ کیا تھا۔

دریں اثنا، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دعا زہرہ اور ظہیر احمد کی موجودگی کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ایک اور نوعمر لڑکی 'لاپتا' ایف آئی آر درج

انہوں نے کہا کہ دعا اور ظہیر صوبہ پنجاب کے ضلع اوکاڑہ کے علاقے حویلی لکھا میں موجود ہیں۔

پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کراچی اور لاہور کی پولیس نے دعا زہرہ کی تلاش میں حویلی لکھا میں چھاپہ مارا تھا اور وہ مقامی زمیندار کے پاس ٹھہرے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دعا زہرہ اور ظہیر تھانے میں پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے اور دستاویزات پولیس کے حوالے کریں گے۔

خیال رہے گزشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی تصدیق کے بعد ڈی آئی جی لاہور (آپریشنز) عابد خان کا کہنا تھا کہ لاہور پولیس کو کراچی پولیس نے لڑکی کا مبینہ نکاح نامہ فراہم کیا ہے، پولیس مبینہ نکاح نامے پر دیے گئے پتے سے لڑکی کو تلاش کر رہی ہے۔

علاوہ ازیں دعا کے والد نے گزشتہ روز سے دعا زہرہ سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تصدیق کرنے سے انکار کردیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل غلام نبی میمن اور آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان نے بیٹی اور ان کی موجودگی کے حوالے سے تصدیق نہیں کی۔

مزید پڑھیں: کراچی پولیس کو مغوی لڑکی کی بازیابی کیلئے انٹیلیجنس ایجنسیز کی مدد درکار

نکاح نامہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی کی عمر 18 سال نہیں ہے بلکہ وہ 27 اپریل کو 14 سال کی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ سرٹیفکیٹ میں بتائے گئے دولہا ظہیر احمد سمیت دیگر ناموں سے وہ واقف نہیں ہیں اور اس کے ساتھ انہوں نے دستاویزات کےحقیقی ہونے پر بھی سوال اٹھایا۔

دعا کے والد کا کہنا تھا کہ لاہور میں ہمارا کوئی رشتہ دار نہیں ہے اور یہ بھی نہیں جانتا کہ میری بیٹی کیوں اور کیسے وہاں پہنچی۔

خیال رہے کہ 10 روز قبل کراچی کے علاقے گولڈن ٹاؤن سے 14 سالہ لڑکی دعا زہرہ لاپتا ہوگئی تھی جس کے بعد پولیس نے اس کی تلاش کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے بھی مارے تھے تاہم پولیس انہیں تلاش کرنے میں ناکام رہی تھی۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ دعا کے اغوا کی تفتیش انسداد تشدد سیل منتقل کردی گئی ہے، جس گلی سے دعا کو اغوا کیا گیا ہے وہ بہت تنگ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: دعا زہرہ کی لاہور سے ’ملنے‘ کی خبر پر لوگوں کے تبصرے

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 14 سالہ بچی کے اغوا کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی سے تفیصلی رپورٹ طلب کی تھی۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے ایڈیشنل آئی جی کو بچی کو ہر صورت بازیاب کرانے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا تھا کہ بچی کے والدین سے رابطے میں رہ کر کارروائی کی جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر ذرائع استعمال کرکے ملزمان تک پہنچا جائے۔

تاہم گزشتہ روز دعا زہرہ کی موجودگی کا سراغ لگایا گیا تھا۔

دعا نے جبری طور پر بیان دیا، والدین

کراچی میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعا زہرہ کے والدین کا کہنا تھا کہ میں اللہ کا شکر ادا کروں گا کہ مجھے 10 روز کے بعد مجھے میری بیٹی دیکھی ہے اور وہ حیات ہے۔

انہوں نے دوران کانفرنس اپنا نکاح نامہ اور بیٹی کا سرٹیفکیٹ دیکھاتے ہوئے کہا کہ ابھی میرے نکاح کو 18 سال نہیں ہوئے میری بیٹی 18 سال کی کیسے ہوگئی 7 مئی 2005 کو میرا نکاح ہوا اور 27 اپریل 2008 کو میری بیٹی پیدا ہوئی تھی، اس کے مطابق دعا کل 14 سال کی ہوگی، یہ نکاح کے لیے کم عمر ہے۔

والدین نے الزام لگایا کہ ان کی بیٹی پر تشدد کرکے بیان دلوایا گیا۔ فوٹو: ڈان نیوز
والدین نے الزام لگایا کہ ان کی بیٹی پر تشدد کرکے بیان دلوایا گیا۔ فوٹو: ڈان نیوز

ان کا کہنا تھا کہ میری بیٹی پر تشدد کر کے اس سے بیان دلوایا جارہا ہے، اس نے یہ بیان بھی دیا ہے کہ ہم نے اسے اغوا کیا ہے اور اس پر تشدد کرنے کی کوشش کی ہے، پورے محلے سے گواہی لی جاسکتی ہےکہ ہمارے گھر سے کبھی کسی تشدد یا لڑائی جھگڑے کی آواز تک نہیں آئی۔

انہوں نے کہا کہ جو شخص اسے لے کر گیا ہے اس نے جرم کیا ہے کیونکہ اس نے کم عمر لڑکی کا نکاح کروایا، نکاح نامہ میں اس کی عمر 18 سال لکھوائی گئی ہے، اگر ان کے پاس کوئی ثبوت ہے کہ وہ 18 سال کی ہے وہ پیش کریں۔

دعا زہرہ کے والد مہدی کاظمی نے بختاور بھٹو کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے میرے لیے آواز اٹھائی اور کہا کہ ایک کم عمر بچی کا نکاح اغوا کے زمرے میں آئے گا۔

18 اپریل کو لاہور جاکر دعا اور اس کے شوہر کو دھمکانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ایسا کچھ نہیں ہوا، میں 18 اپریل سے یہی ہوں، پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعاون کر رہا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر مجھے گھر کا پتا معلوم ہوتا تو میں اکیلا وہاں جانے کے بجائے پولیس کو لے جاتا ۔

انکا کہنا تھا کہ جس لڑکے سے نکاح کرنے کے حوالے سے بات کی جارہی اس کو ہم نہیں جانتے، لڑکی کو کراچی لا کر اس معاملے کی تحقیقات کی جائے، دعا زہرہ سے ذبردستی بیان لیے جارہے ہیں، کراچی سے بچی اغوا ہوئی ہے اسے کراچی لائیں۔

دعا زہرہ کی والدہ کا کہنا تھا کہ اگر میری بیٹی کسی کو پسند کرتی تھی، یا کوئی شخص اسے پسند کرتا تھا تو بات آگے بڑھانی چاہیے تھی، اس لڑکے کو والدین سے رابطہ کرنا چاہیےتھا، ایسا کچھ تھا ہی نہیں میری بچی کو اغوا کیا گیا ہے۔

لڑکی کے والد کا کہنا تھا کہ ظہیر نامی لڑکے نے گیم ’کلیش این کلیم‘ کے ذریعے میری بیٹی کو ٹریپ کیا اور اس سے رابطہ کیا، اگر یہ پسند کا معاملہ ہوتا تو کوئی بھی لڑکا کم از کم ایک بار تو گھر میں رشتہ بھیجتا، لیکن یہ رشتے والا معاملہ ہی نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ گیم میں موجود کالنگ ہسٹری سے معلوم ہوا کہ لڑکی کا ظہیر نامی شخص سے رابطہ ہوا ہے، اس سے کبھی کوئی ایسی خواہش ظاہر نہیں کی کہ میں اس لڑکے سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور آئی جی سندھ سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بچی کو کراچی لائیں اور شہلا رضا کے حوالہ کریں، مجھے ان پر مکمل اعتماد ہے، اس کے واقعے کی تحقیقات کرے، تاکہ وہ سچائی سامنے آسکے۔

پولیس کی تحقیقات

دریں اثنا، پولیس لاہور پولیس کے سینئر عہدیدار نے ڈان سے گفتگو میں تصدیق کی کہ ظہیر نے دعا کے ساتھ شادی کی ہے نکاح نامہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے دونوں چھپ گئے تھے۔

لاہور پولیس کو موصول ہونے والے نکاح نامہ کی کاپی سے ظاہر ہوتا ہے کہ لاہور کے علاقے شیر شاہ کالونی، رائیونڈ کے رہائشی ظہیر احمد نے 17 اپریل کو دعا سے شادی کی۔

نکاح نامے میں دعا کی عمر 18 اور ظیہر کی عمر 22 سال درج ہے دونوں نے شیرہ کوٹ کے یونین کونسل میں نکاح کیا تھا۔

نکاح خواں حافظ غلام مصطفیٰ نے دونوں کا نکاح کروایا تھے، جس میں شیر شاہ کالونی کے رہائشی شبیر احمد اور ضلع اوکاڑہ کے اصغر علی نے بطور گواہان اس میں دستخط کیے۔

نکاح نامے کے مطابق اس میں 5 ہزار روپے حق مہر درج کیا گیا تھا، جو نکاح کے وقت ہی ادا کردیا گیا تھا۔

لڑکے کی طرف سے اس کے چند رشتہ داروں نے نکاح میں شرکت کی جبکہ لڑکی کی طرف سے کوئی شریک نہیں ہوا، نکاح نامے میں لڑکی کی عمر 18 سال درج کی گئی ہے۔

ابتدائی تحقیقات کے نتائج بتاتے ہوئے لاہور پولیس کا کہنا تھا کہ دونوں کا رابطہ سوشل میڈیا پر ہوا تھا، دونوں روزانہ کی بنیاد پر ایک دوسرے سے بات کرتے تھے۔

معاملے کی تحقیقات کرنے والی کراچی پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لڑکی کے گھر کی انٹرنیٹ ڈیوائس سے انہیں کچھ شواہد حاصل ہوئے ہیں، جس میں ’پسند کی شادی‘ سے متعلق شواہد بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لاہور کے رہائشی لڑکے کی جانب سے اسے شادی کے لیے گھر سے بھاگ جانے کی تجویز دی گئی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انہوں نے شیر شاہ میں موجود لڑکے کے گھر میں بھی چھاپہ مارا لیکن وہ پہلے ہی گھر چھوڑ چکے تھے، پولیس نے لڑکے کے اہل خانہ سےرابطہ کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے تعاون کرنے سے انکار کردیا، جبکہ دونوں کے موبائل بھی بند ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ نکاح خواہ سمیت گواہان گرفتاری سے بچنے کے لیے فرار ہوچکے ہیں۔

دعا زہرہ کا والد کے خلاف مقدمہ

ضلع کچہری لاہور میں دعا زہرہ نے اپنے والد اور کزن کے خلاف مقدمہ درج کروادیا ہے۔

مجسٹریٹ عدالت نے والد کے خلاف شواہد پیش کرنے کے لیے مبینہ پسند کی شادی کرنے والی دعا زہرہ کو 18 مئی کو عدالت میں طلب کر لیا۔

دعا کی جانب سے مبینہ پسند کی شادی کے بعد والد پر لاہور میں واقع گھر میں گھسنے اور اسے اغوا کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

دعا کا کہنا تھا کہ میرے والد میری شادی زبردستی میرے کزن زین العابدین سے کروانا چاہتے تھے، میں ظہیر کے ساتھ ہنسی خوشی رہ رہی تھی، 18 اپریل کو والد مہدی کاظمی اور کزن زین العابدین اچانک گھر میں گھس آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ والد اور کزن نے مجھے اور ظہیر کو دھمکیاں دیں اور گالم گلوچ کی، والد اور کزن نے مجھے میرے گھر سے اغوا کرنے کی کوشش بھی کی، اہل محلہ کے جمع ہونے پر دونوں کی کوشش کامیاب نہ ہوسکی۔

دعا زہرہ نے استدعا کی کہ اپنی پسند سے شادی کی ہے خاوند کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں، باپ اور کزن کے خلاف فوجداری کارروائی کی جائے، سیشن عدالت نے ایس ایچ او وحدت کالونی کو دعا زہرہ کو غیر قانونی ہراساں کرنے سے بھی روک دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Talha Apr 26, 2022 02:54pm
Social Media keh manfee istemaal nay hammein kahin ka nahin rakhaa….