جامعہ کراچی دھماکے کے بعد وفاق، سندھ سیکیورٹی آڈٹ کیلئے تیار

28 اپريل 2022
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ چین ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے—فوٹو: پی آئی ڈی
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ چین ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے—فوٹو: پی آئی ڈی

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کے ہمراہ غیر ملکیوں اور خاص طور پر چینی باشندوں کی سیکیورٹی کرنے والے اداروں کے آڈٹ کے لیے صوبائی اعلیٰ سیکیورٹی اداروں کے سربراہوں اور چینی سفارت کاروں کے ساتھ ملاقات کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں چینی شہریوں پر خودکش حملے کے بعد وزیراعلیٰ ہاؤس میں منعقدہ اجلاس میں قائم مقام چینی سفیر مس پینگ چنکسیو اور قونصل جنرل لی بیجیان نے شرکت کی۔

قبل ازیں وزیر داخلہ نے وزیراعلیٰ سے ملاقات کی تھی تاہم انہوں نے سندھ حکومت کو سیکیورٹی کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

اجلاس میں تفصیلی بریفنگ کے دوران چینی سفارت کاروں کو بتایا گیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے وابستہ چینی شہریوں کی تفصیلات متعلقہ اداروں کے پاس موجود ہیں لیکن دیگر چینی شہریوں کی تفصیلات نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی یونیورسٹی میں ہونے والے خودکش دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ بلائےگئے ہنگامی اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں، رانا ثناء اللہ نے کہا کہ چینی شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو مؤثر اقدامات کے ساتھ یقینی بنایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ چین ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ انہوں نے چینی سفارت خانے کی سیکیورٹی بڑھانے کی پیشکش کی تھی تاہم چینی سفارت کار سیکیورٹی کے موجودہ انتظامات سے مطمئن ہیں۔

انہوں نے اعلان کیا کہسی پیک کے لیے کام کرنے والوں کی حفاظت ہر قیمت پر یقینی بنائی جائے گی۔

تفتیش کاروں نے خودکش بم دھماکے میں کسی غیر ملکی ایجنسی کے ملوث ہونے کا امکان مسترد نہیں کیا تاہم ان کا خیال ہے کہ اس حملے کا مقصد چین پاکستان تعلقات کو سبوتاژ کرنا تھا، کیونکہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے خلاف قتل اور دہشت گردی کے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:جامعہ کراچی دھماکے کا مقصد پاکستان چین تعلقات سبوتاژ کرنا ہے، تفتیش کار

انہوں نے بلوچستان کے اتحادیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’جو لوگ عوامی حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں وہ دہشت گردی میں ملوث نہیں ہیں‘۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ لوگوں نے الیکشن کمیشن کے خلاف سابق وزیر اعظم عمران خان کا بیانیہ مسترد کردیا ہے اور ان کی اسلام آباد کی کال پر بھی کان نہیں دھرے ہیں، یہ بات اس حقیقت کی عکاسی کرتی ہے کہ پنجاب کی پوری آبادی میں سے ان کے دھرنے میں صرف 2 ہزار 345 افراد آسکے ہیں۔

بعد ازاں وفاقی وزیر نے وزیر اعلیٰ کے ہمراہ کراچی یونیورسٹی دھماکے میں جاں بحق ہونے والے وین ڈرائیور خالد نواز کے گھر کا دورہ بھی کیا، جہاں انہوں نے ان مرحوم خالد نواز کے بھائی سےتعزیت کی اور ان کے سوگ وران کے لئے 20 لاکھ معاوضے کا اعلان کیا۔

خیال رہے متاثرہ خاندان کو صوبائی و وفاقی حکومتوں کی جانب سے 10،10 لاکھ روپے معاوضہ دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: جامعہ کراچی دھماکا: پنجاب یونیورسٹی ہاسٹل سے مشتبہ شخص زیر حراست

دریں اثنا، سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کےچین نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے متاثرین کے خاندان سے تعزیت کی ہے جبکہ زخمیوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے ہمدری کا اظہار کیا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ چینی وزارت خارجہ اور پاکستان میں سفارتی مشن نے واقعے کے فوری بعد ہنگامی ردعمل کا طریقہ اختیار کیا ہے۔

دریں اثنا، بی این پی کے سربراہ اور ایم این اے سردار اختر جان مینگل نے خودکش حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’شہریوں کے خلاف منظم تشدد کو کسی بھی صورت میں جائز نہیں قرار دیا جا سکتا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں