عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے چین کی ’زیرو کووڈ پالیسی‘ پر تنقید کیے جانے کے بعد ان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو وہاں محدود کردیا گیا۔

عالمی ادارہ صحت نے ایک روز قبل چین کی ’زیرو کووڈ پالیسی‘ کو غیر پائیدار قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ چینی حکومت کو وبا سے نمٹنے کے لیے نئی حکمت عملی ترتیب دینی چاہیے۔

عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریاسس نے چینی حکومت کی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے حکومت کو نئی پالیسیاں بنانے کی تجویز دی تھی۔

ان کی جانب سے چینی حکومت پر تنقید کے بعد چین میں ان کے بیانات کو سوشل میڈیا پر شیئر کرکے بحث شروع کردی گئی تھی۔

عالمی ادارہ صحت نے بھی چین کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز وی چیٹ اور ویبو پر زیرو کووڈ پالیسی سے متعلق اپنا بیان شیئر کیا تھا مگر جلد ہی اسے محدود کردیا گیا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق چین کے ٹوئٹر کے متبادل ویبو پر لوگوں نے عالمی ادارہ صحت کی زیرو کووڈ پالیسی کی تائید کی تھی جب کہ وہاں پر ٹیڈروس کے نام کا ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کرنے لگا تھا۔

لوگوں کی جانب سے زیرو کووڈ کی حکومتی پالیسی پر تنقید اور عالمی ادارہ صحت کے بیان کی تائید کیے جانے کے بعد ڈبلیو ایچ او کی پوسٹس ویبو سے غائب ہوگئیں جب کہ ٹیڈروس کے نام کے ہیش ٹیگ کو بھی ختم کردیا گیا۔

ویبو اور وی چیٹ پر عالمی ادارہ سربراہ کی تصاویر اور ان کے نام کے ہیش ٹیگ کو بھی غائب کردیا گیا۔

عالمی ادارہ صحت نے ایک ایسے وقت میں چینی حکومت کی پالیسی پر تنقید کی ہے جب کہ وہاں کی حکومت نے شنگھائی اور بیجنگ جیسے شہروں میں بڑے پیمانے پر پابندیاں عائد کرکے ٹیسٹس کی استعداد بڑھائی ہے اور لوگوں کو تقریبا گھروں تک محدود کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کی زیرو کووڈ پالیسی غیرپائیدار ہے، عالمی ادارہ صحت

چینی حکام کی پالیسی کے مطابق وہ ٹیسٹ کی استعداد بڑھاکر ملک سے کورونا کو ختم کردیں گے جب کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اومیکرون جیسے زیادہ تیزی سے پھیلنی والی قسم کے ہوتے ہوئے ایسا ممکن نہیں۔

رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں چینی ماہرین کی جانب سے کی گئی تازہ تحقیق کا حوالہ بھی دیا، جس میں ماہرین نے عندیہ دیا ہے کہ اگر ملک میں اومیکرون پھیل گیا تھا وہاں 16 لاکھ تک اموات ہو سکتی ہیں۔

اب تک چین میں دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے کورونا سے لوگ کم ہی متاثر ہوئے ہیں اور وہاں اموات بھی دیگر ممالک سے کم ہوئی ہیں۔

کورونا کی وبا 2019 میں چین سے ہی شروع ہوئی تھی مگر اس باوجود وہاں نہ تو لاکھوں لوگ کورونا میں مبتلا ہوئے اور نہ ہی وہاں لاکھوں اموات ہوئیں۔

اس وقت چینی کورونا کی نئی لہر کا سامنا کر رہا ہے، جس وجہ سے وہاں حکومت نے سخت لاک ڈاؤن بھی نافذ کر رکھا ہے اور ٹیسٹس کی استعداد بھی بڑھا دی ہے جب کہ حکومت نے مستقل بنیادوں پر کورونا ٹیسٹ سینٹرز کا قیام بھی شروع کردیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں