پیٹرولیم قیمتیں 86 روپے فی لیٹر بڑھنے کا امکان، سبسڈی دینے سے 75 ارب کا بوجھ پڑسکتا ہے

اپ ڈیٹ 14 مئ 2022
قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ سیاسی فیصلہ ہوسکتا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ سیاسی فیصلہ ہوسکتا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اگر حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت پرائس ڈیفرنشل کلیم کے طور پر آئل کمپنیوں کو ادائیگیوں میں کوئی سبسڈی دینے کا فیصلہ کرتی ہے تو آئندہ 15 روز کے لیے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 86 روپے فی لیٹر تک اضافے کا امکان ہے جس میں ٹیکس شامل نہیں ہوگا جبکہ سبسڈی فراہم کرنے کی صورت میں قومی خزانے پر 75 ارب روپے بوجھ پڑ سکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں مقیم آئی ایم ایف کے نمائندے استھر پریز روئز کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم 18 مئی سے دوحہ میں موجود پاکستانی حکام کے ساتھ اسٹاف مشن کا آغاز کرے گی۔

آئی ایم ایف اور مفتاح اسمٰعیل کی زیر قیادت اقتصادی ٹیم نے اپریل کے آخری ہفتے میں آئی ایم ایف فنڈ پروگرام کو بحال کرتے ہوئے 2 ارب ڈالر کی توسیع اور آئندہ بجٹ میں ایندھن اور توانائی کی سبسڈی سمیت دیگر اقدامات کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کے ساتھ ایک سال کی توسیع پر اتفاق کیا۔

حکومت اس وقت پیٹرول پر 31 روپے فی لیٹر اور ڈیزل پر 73 روپے فی لیٹر سبسڈی فراہم کر رہی ہے علاوہ ازیں بجلی پر فی یونٹ 5 روپے سبسڈی فراہم کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 5 روپے اضافے کا امکان

ذرائع کا کہنا ہے کہ اوگرا کے حساب کے مطابق اگر درآمدات کے اخراجات صارفین تک پہنچائے جائیں تو پیٹرول پر 47 روپے فی لیٹر اور ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) پر تقریباً 86 روپے فی لیٹر اضافہ ہوگا۔

اسی طرح مٹی کے تیل اور لائٹ اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بالترتیب 52 روپے اور 69 روپے فی لیٹر اضافے کا حساب لگایا گیا ہے جس میں ٹیکس شامل نہیں ہوگا۔

اس عمل کے لیے رواں ماہ کے اختتامی پندرہ روز کے لیے پی ڈی سیز کے طور پر آئل کمپنیز کو قومی خزانے سے تقریباً 75 ارب روپے کی اضافی رقم ادا کرنی ہوگی۔

اوگرا ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس ریٹ کی موجودہ شرح جو اس وقت زیرو ہے، اس کے مطابق تمام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 46 سے 86 فیصد فی لیٹر اضافہ ہونا چاہیے تاکہ سبسڈی کے کسی عنصر کے بغیر صارفین سے بریک ایون (وہ قیمت جس میں نافع حاصل ہو نہ ہی نقصان کا سامنا کرنا پڑے) قیمت حاصل کی جاسکیں۔

یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں اضافے کی سمری مسترد

اس کیس میں ایچ ایس ڈی کے ایکس ڈپو پرائس 230 روپے فی لیٹر ہیں جبکہ اس کی موجودہ قیمت 144 روپے 15 پیسے ہے، جس میں 86 روپے فی لیٹر یعنی 60 فیصد اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔

پیٹرول کے ایکس ڈپو پرائس 149روپے86 پیسے کے بجائے تقریباً 195 روپے ہیں، جو تقریباً 47 روپے یا 31 فیصد فی لیٹر زیادہ ہیں۔

اسی فارمولے تحت مٹی کے تیل کے ایکس ڈپو پرائس تقریباً 176 روپے فی لیٹر ہے جبکہ یہ 125 روپے 56 پیسے فی لیٹر فروخت کیا جارہا ہے جس میں تقریباً 12 روپے 41 پیسے کا فرق ہے۔

لائٹ اسپیڈ ڈیزل کے ایک ڈپو پرائس 204 روپے ہے جبکہ صارفین کے لیے اس کی قیمت 118.31 پیسے ہے، جس میں 68 روپے کا 57 فیصد اضافے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں ایک مرتبہ پھر اضافہ کردیا

دوسرا لیکن غیر معمولی منظر نامہ ٹیکس کی شرح کو مکمل طور پر مدنظر رکھنا ہے، جس میں تمام مصنوعات پر 17 فیصد جی ایس ٹی اور ایچ ایس ڈی اور پیٹرول پر 30 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی، اس کے بعد مٹی کے تیل پر 12 روپے فی لیٹر اور ایل ڈی او پر 10 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی سمیت فنانس بل کے تحت قابل اجازت نرخ شامل ہوں گے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ خالصتاً ایک سیاسی فیصلہ ہوگا اور اس میں سبسڈی کو پہلے ہی نصف تک کم کرنا شامل ہو سکتا ہے۔

ان نرخوں پر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو قابل ادائیگی پی ڈی سیز کے کل اثرات کا تخمینہ مئی کے لیے تقریباً 96 ارب روپے لگایا گیا ہے، جو مارچ میں 69 ارب روپے اور اپریل کے پہلے 24 دنوں میں 62 ارب روپے تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں