سری لنکا: نئی کابینہ کی تشکیل کے بعد کرفیو میں نرمی

اپ ڈیٹ 15 مئ 2022
حکومت نے گزشتہ روز مقامی وقت کے مطابق صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک کرفیو اٹھا لیا تھا —فوٹو: رائٹرز
حکومت نے گزشتہ روز مقامی وقت کے مطابق صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک کرفیو اٹھا لیا تھا —فوٹو: رائٹرز

سری لنکا میں نئے وزیر اعظم رانیل وکرماسنگھے کی جانب سے اپنی کابینہ کی تشکیل کے بعد گزشتہ روز ملک گیر کرفیو 12 گھنٹے کے لیے اٹھا لیا گیا جس کے ساتھ سخت پابندیوں میں بھی نرمی کردی گئی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر اعظم مہندا راجاپکسے کے حامیوں کی جانب سے تجارتی دارالحکومت کولمبو میں ایک حکومت مخالف احتجاجی کیمپ پر حملہ، خیمے جلانے اور مظاہرین اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد حکومت کے خلاف ایک ماہ سے زیادہ کا پرامن احتجاج رواں ہفتے پرتشدد ہوگیا تھا۔

پر تشدد واقعات اور حکومتی شخصیات کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں 300 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: وزیر اعظم کے سامنے آنے پر عوام کا شدید ردعمل

کورونا وبا، تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور حکومت کی جانب سے ٹیکسز میں کٹوتیوں سے بری طرح متاثر سری لنکا 1948 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد اپنے بدترین معاشی بحران سے دوچار ہے، قابل استعمال غیر ملکی ذخائر کم ہو گئے ہیں اور مہنگائی اور ایندھن کی شدید قلت نے ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو سڑکوں پر آنے پر مجبور کردیا ہے۔

حکومت نے گزشتہ روز مقامی وقت کے مطابق صبح 6 بجے سے شام 6 بجے تک کرفیو اٹھا لیا تھا، پیر سے مکمل 24 گھنٹے کے لیے نافذ کیا گیا کرفیو جمعرات اور جمعے کو بھی چند گھنٹوں کے لیے اٹھا لیا گیا تھا تاکہ ضروری سامان کی خریداری کی اجازت دی جا سکے۔

پیر کے روز تشدد بھڑکنے کے بعد مہندا راجاپکسے نے استعفیٰ دے دیا تھا تاہم ان کے چھوٹے بھائی گوٹابایا راجاپکسے صدر کی حیثیت سے برقرار رہے جبکہ 5 بار وزیر اعظم رہنے والے رانیل وکرماسنگھے کو جمعرات کو دوبارہ وزیر اعظم مقرر کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: سری لنکا: مظاہرین کی صدر کے دفتر پر دھاوا بولنے کی کوشش

انہوں نے سابق وزیراعظم کی کابینہ سے 4 وزرا کو اپنی کابینہ میں شامل کیا ہے، جس سے پارٹی کو اقتدار سے ہٹانے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کو مطمئن کرنے کا امکان کم ہوگیا ہے۔

صدر دفتر کی جانب سے اعلان کردہ تقرریوں میں چیئرمین ایس ایل پی پی ’جی ایل پیریز‘ شامل ہیں جو استعفیٰ دینے سے قبل اس عہدے پر فائز تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں