پشاور: نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 2 سکھ تاجر قتل

اپ ڈیٹ 15 مئ 2022
پشاور کیپٹل سٹی پولیس افسر اعجاز خان نے کہا کہ واقعہ سربند تھانے کی حدود میں پیش آیا — فوٹو: زاہد امداد
پشاور کیپٹل سٹی پولیس افسر اعجاز خان نے کہا کہ واقعہ سربند تھانے کی حدود میں پیش آیا — فوٹو: زاہد امداد

پشاور کے علاقے سربند میں نامعلوم حملہ آوروں نے فائرنگ کرکے سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے 2 افراد کو قتل کردیا۔

پشاور کیپٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) اعجاز خان نے کہا کہ واقعہ سربند تھانے کی حدود میں پیش آیا۔

انہوں نے بتایا کہ قتل کیے جانے والے سکھ شہریوں میں 42 سالہ سلجیت سنگھ اور 38 سالہ رنجیت سنگھ شامل ہیں، یہ دونوں بٹاٹل علاقے میں مصالحہ جات کی دکانوں کے مالک تھے۔

اعجاز خان نے مزید بتایا کہ واقعے کی اطلاع ملنے کے فوراً بعد پولیس جائے وقوع پر پہنچ گئی اور لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا، اہلکار جائے وقوع سے شواہد بھی اکٹھے کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: شادی کیلئے وطن واپس آنے والے سکھ نوجوان کو منگیتر نے قتل کیا، پولیس

انہوں نے کہا کہ آس پاس کے علاقوں کے سی سی ٹی وی کیمروں کو بھی چیک کیا جارہا ہے، فرار ہونے میں کامیاب ہونے والے مشتبہ افراد کو پکڑنے کے لیے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے، واقعے میں ملوث افراد کو جلد ہی بے نقاب کر دیا جائے گا۔

سی سی پی او پشاور اعجاز کا کہنا تھا کہ دو سکھ تاجروں کو ٹارگٹ کلرز نے ٹارگٹ کیا، دونوں تاجروں کو اپنے دکانوں میں ٹارگٹ کیا گیا، ایک کو دکان کے اندر جبکہ دوسرے کو دکان کے باہر فائرنگ سے قتل کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ملزمان موٹرسائیکل پر آئے تھے اور فائرنگ کے لیے کلاشنکوف کا استعمال کیا جس کے بعد ملزمان خیبر ایجنسی میں روپوش ہوئے ہیں، ملزمان کی گرفتاری کے لیے آپریشن جاری ہے، ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مخالف قوتیں ایسی کارروائیاں کر رہی ہی، پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے ایسی بزدلانہ کارروائیاں کی جارہی ہیں، ملک دشمنوں نے پورے پاکستان کو ٹارگٹ کیا۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل آف پولیس کو ذمہ داران کی فوری گرفتاری کا حکم دیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ پشاور کے امن و امان کو خراب کرنے کی کوشش ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔

مزید پڑھیں: پشاور: نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے سکھ رہنما ہلاک

ایک بیان میں وزیر اعظم شہباز نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے کہا کہ وہ شہریوں بالخصوص اقلیتوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کریں۔

انہوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو ملزمان کی گرفتاری کو یقینی بنانے اور قانون کے مطابق سزا دینے کی بھی ہدایت کی۔

وزیراعظم نے اس واقعے کا ذمہ دار پاکستان کے دشمنوں کو ٹھہراتے ہوئے انہیں روئے زمین سے مٹانے کا عزم کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: شادی کیلئے وطن واپس آنے والا سکھ نوجوان قتل

انہوں نے متاثرہ خاندانوں کو وفاقی حکومت کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری میں مکمل تعاون کی یقین دہانی بھی کرائی۔

دریں اثنا بلاول بھٹو نے واقعے میں ملوث افراد کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا، انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ کسی کو بھی ملک میں بین المذاہب ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی، ملک کی حقیقی نمائندہ جماعت ہے اور سکھ برادری کو تنہا نہیں چھوڑے گی۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے بیان میں کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت اقلیتوں کے تحفظ میں بری طرح ناکام ہے، جبکہ چیف سیکریٹری اور آئی جی پولیس سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کے قتل کے کئی واقعات پہلے بھی خیبر پختونخوا میں پیش آچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اقلیتی برادری سے متعلق پاکستانی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں اور وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق قاتلوں کو جلد گرفتار کیا جائے۔

انسانی حقوق کمیشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سکھ برادری کو ہدف بنانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جبکہ ہم قاتلوں کی فوری شناخت اور گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ یہ واضح کرے کہ مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پشاور: داعش نے سکھ حکیم کے قتل کی ذمہ داری قبول کرلی

واضح رہے کہ اس سے قبل پشاور میں اقلیتی سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے قتل کے متعدد واقعات سامنے آچکے ہیں، گزشتہ سال پشاور میں چارسدہ بس اسٹینڈ کے قریب نامعلوم ملزمان نے فائرنگ کرکے سکھ حکیم کو قتل کردیا تھا، بعد ازاں قتل کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی تھی۔

اس سے قبل جنوری 2020 میں شادی کیلئے وطن واپس آنے والے سکھ نوجوان کو پشاور میں قتل کردیا گیا تھا، بعد ازاں پشاور پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ پرویندر سنگھ نامی سکھ نوجوان کے قتل میں ان کی منگیتر ملوث تھی۔

مئی 2018 میں سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے سماجی کارکن ٹارگٹ کلنگ کے واقعے میں قتل کردیے گئے تھے، پولیس کا کہنا تھا کہ سکھ رہنما چرنجیت سنگھ دکان سے اپنے گھر کی طرف جارہے تھے کہ نامعلوم افراد نے ان پر فائرنگ کرکے قتل کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں اقلیتی رکن اسمبلی قتل

اس سے قبل اپریل 2016 میں خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن اسمبلی اور وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کے مشیر سورن سنگھ کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔

سورن سنگھ ضلع بونیر میں پیر بابا میں واقع اپنے گھر جا رہے تھے کہ موٹر سائیکل پر سوار دو نامعلوم ملزمان نے ان پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔

سورن سنگھ پر حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں