روپے کی بے قدری روکنے کیلئے جامع حکمت عملی بنانے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 17 مئ 2022
وزیراعظم شہباز شریف شرح تبادلہ کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں— فوٹو: پی آئی ڈی ویب سائٹ
وزیراعظم شہباز شریف شرح تبادلہ کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں— فوٹو: پی آئی ڈی ویب سائٹ

زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور روپے کی شدید بے قدری پر وزیراعظم شہباز شریف نے منصوبہ سازوں کو کہا ہے کہ وہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے جامع حکمت عملی تشکیل دیں، تاکہ روپے کی تیزی سے گرتی قدر کو روکا اور زرمبادلہ ذخائر کو بہتر کیا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان (ای سی اے پی ) کے چیئرمین ملک بوستان کے ساتھ زوم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے موجودہ صورتحال پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔

وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے ای سی اے پی کی ٹیم سے گزشتہ ہفتے کو شرح تبادلہ کی صورتحال پر تفصیلی بات چیت کی تھی۔

ملک بوستان نے بتایا کہ روپے اور امریکی ڈالر کے مابین پریشان کن تعلق کے حوالے سے تبادلہ خیال کے لیے، وزیراعظم اور گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ منگل کو زوم پر ایک اور اجلاس منعقد ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی، ڈالر 194 روپے کی سطح عبور کرگیا

گزشتہ 4 دن میں ہونے والے تین اجلاس اسلام آباد کی طاقتور راہداریوں میں بڑھتی ہوئی پریشانی کو ظاہر کررہے ہیں۔

کرنسی ماہرین نے بتایا کہ اس صورتحال پر قابو پانا اتنا آسان نہیں ہے کیونکہ زرمبادلہ کے ذخائر کم ہورہے ہیں، جبکہ زرمبادلہ کو سپورٹ کرنے کے لیے ڈالر کی آمد میں توقع سے زیادہ وقت لگ رہا ہے۔

پاکستان انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرضہ ملنے،چائنا کی جانب سے 2 ارب 30 کروڑ ڈالر کے 'رول اوور' اور سعودی عرب سے مدد کی توقع کر رہا ہے۔

عالمی مارکیٹ سے سکوک بانڈز کے اجرا سے ڈالر کے حصول کی امید کو ملک کے کمزور بیرونی کھاتے کے باعث سپورٹ نہیں مل رہی۔

پچھلی حکومت کے دوران، مرکزی بینک نے 'فری فلوٹنگ' شرح تبادلہ کی حکومت کی، جس نے ابتدائی طور پر اچھی کارکردگی دکھائی لیکن اس کے بعد روپے کی قدر میں تیزی سے کمی آنا شروع ہوئی۔

مالی سال 2022 بدترین سال ثابت ہوا، ایس بی پی کے ذخائر میں دگنا کمی اور روپے کی قدر میں بھی 20 فیصد تنزلی ہوئی۔

مزید پڑھیں: روپے کی بے قدری جاری، ڈالر 193 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

ملک بوستان نے وزیراعظم کو بتایا کہ اوپن مارکیٹ یا ایکسچینج کمنپیز ڈالر کی قدر میں اضافہ کرتی ہیں، درحقیقت، کمرشل بینکس ڈالر کی قیمت میں اضافہ کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ درآمد کنندگان شرح تبادلہ کی غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں زیادہ 'ایل سی' کھول رہے ہیں، جبکہ برآمدکنندگان کم برآمدی رقم دے رہے ہیں جس کی وجہ سے ڈالر کی قلت کا سامنا ہے۔

ایکسچینج کمپنیز نے مشیرخزانہ کے ساتھ پچھلے اجلاس میں اشیائے ضروریہ کے علاوہ تمام درآمدات پر پابندی لگانے کی تجویز دی تھی۔

ای سی اے پی کی جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے بتایا کہ اگر کسی کو لگتا ہے کہ زیادہ درآمدی مصنوعات کی ضرورت ہے تو انہیں خود ہی ڈالرز کا بندوبست کرنا چاہیے۔

اجلاس کو یہ تجویز بھی دی گئی کہ ملک بھر میں تمام مارکیٹوں کو سورج غروب ہونے سے پہلے بند کرنا چاہیے، جس سے توانائی کی خاطر خواہ بچت ہوگی جس سے تیل کے درآمدی بل میں کمی ہوگی اور عام عوام کو توانائی کی سپلائی بحال ہوسکے گی۔

یہ بھی پڑھیں: اشیائے خورونوش، توانائی کا درآمدی بل 24 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا

ماہرین اور تجزیہ کاروں نے اپنی رپورٹس میں بتایا کہ سابقہ میکنزم کے ذریعے ڈالر کی قیمت کو کم کرنے کی کوشش کی گئی تو اس سے ملکی معیشت پر نقصانات ہوں گے۔

تحقیقی سربراہ نے بتایا کہ شرح تبادلہ کا تعین مارکیٹ کی قوتوں کے ذریعے ہونا چاہیے، حکومت کو مصنوعی طریقے سے روپے کی قدر کو بڑھانے سے لازمی اجتناب کرنا ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں