'ہم مر رہے ہیں' سری لنکا میں معاشی بحران کے دوران غذائی اجناس کی قلت کے شکار شہری بلبلا اٹھے

اپ ڈیٹ 21 مئ 2022
وزیراعظم  نے کہا ہے  کہ  میں خلوص دل سے  گزارش کرتا ہوں کہ  صورتحال کی سنگینی کو سمجھیں—فوٹو:رائٹرز
وزیراعظم نے کہا ہے کہ میں خلوص دل سے گزارش کرتا ہوں کہ صورتحال کی سنگینی کو سمجھیں—فوٹو:رائٹرز

سری لنکا کے وزیر اعظم نے غذائی اجناس کی قلت سے خبردار کیا ہے جبکہ جزیرہ نما ملک کی قوم تباہ کن معاشی بحران سے نبرد آزما ہے اور اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ حکومت فصلوں کو بڑھانے کے لیے آئندہ سیزن میں ضرورت کے مطابق کافی کھاد خریدے گی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی خبر کے مطابق گزشتہ سال اپریل میں صدر گوٹابایا راجا پاکسے کی جانب سے تمام کیمیائی کھادوں پر پابندی لگانے کے فیصلے سے فصلوں کی پیداوار میں تباہ کن کمی واقع ہوئی، اگرچہ حکومت نے اس پابندی کو واپس لے لیا ہے لیکن اب تک کوئی مناسب درآمدات نہیں ہوئیں۔

وزیر اعظم رانیل وکرماسنگھے نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا ہےاگرچہ اس یالا (مئی اگست) سیزن کے لئے کھاد حاصل کرنے کا اب وقت نہیں، لیکن مہا (ستمبر-مارچ) سیزن کے لیے مناسب اسٹاک کو یقینی بنانے کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: تیل کا بحران سنگین، بجلی کی طویل بندش کا اعلان

وزیراعظم نے کہا کہ میں میں خلوص دل کے ساتھ سب سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ صورتحال کی سنگینی کو سمجھیں۔

صدر راجا پاکسے نے جمعے روز کابینہ میں نو نئے ارکان کا تقرر کیا، جن میں صحت، تجارت اور سیاحت کی اہم وزارتیں بھی شامل ہیں لیکن انہوں نے کسی کو اب تک وزیر خزانہ نامزد نہیں کیا اور امکان ہے کہ یہ قلمدان وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے اپنے پاس رکھیں گے۔

سیاحت پر بہت زیادہ انحصار کرنے والے سری لنکا کو غیر ملکی زرمبادلہ، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے اور معاشی سرگرمیاں سخت سست روی کا شکار ہیں۔

ملک کے تجارتی مرکز کولمبو کے پیٹہ بازار میں پھل اور سبزیاں فروخت کرنے والی 60 سالہ خاتون کا کہنا تھا کہ اس کے بارے میں بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے کہ زندگی کتنی مشکل ہوگئی ہے، اندازہ نہیں لگا سکتے کہ آنندہ دو مہینوں میں حالات کیسے ہوں گے اس وقت جن حالات میں ہم، شاید یہاں بھی نہ ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: ورلڈ بینک کی امدادی پیکج کی تیاری، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات بھی 'نتیجہ خیز‘ قرار'

اسی جگہ کے قریب، کھانا پکانے کے گیس سلنڈر فروخت کرنے والی ایک دکان کے سامنے خریداروں کی ایک لمبی قطار لگ گئی تھی۔

ملک میں کھانا پکانے کے لیے ملنے والی گیس کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوچکا ہے، جو گیس کا سلنڈر اپریل میں 2 ہزار 675 روپے کا مل رہا تھا اب وہ سلنڈر 5 ہزار روپے میں مل رہا ہے۔

اپنے پانچ افراد کے خاندان کے لیے کھانا پکانے کی امید میں تین روز سے قطار میں کھڑے جز وقتی ڈرائیور کا کام کرنے والے محمد شازلی نے بتایا کہ لائن میں 50 لوگ کھڑے تھے جبکہ صرف 200 کے قریب سلنڈر فراہم کیے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گیس کے بغیر مٹی کے تیل کے بغیر ہم کچھ نہیں کر سکتے، آخر کار کیا ہوگا، خوراک کے بغیر ہم مرنے والے ہیں، سو فیصد یہ ہی ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں: معاشی بحران پر عوامی احتجاج کے پیش نظر سری لنکا میں کرفیو نافذ

مرکزی بینک کے گورنر نے گزشتہ روز بتایا کہ ایندھن اور کھانا پکانے والی گیس کی ترسیل کے لیے عالمی بینک کے قرض اور ترسیلات زر سے زرمبادلہ حاصل کیا گیا ہے لیکن شپمنٹ کی فراہمی ابھی ہونی ہے۔

مرکزی بینک گورنر نے کہا کہ اگلے دو مہینوں میں مہنگائی 40 فیصد کی انتہائی بلند سطح تک پہنچ سکتی ہے لیکن اس کی وجہ طلب کے درمیان رسد کی کمی سے پیدا ہونے والے پریشر کی وجہ سے ہے جبکہ بینک اور حکومت کی جانب سے کیے گئے اقدامات پہلے ہی طلب بڑھنے کی وجہ سے ہونے والی مہنگائی کو قابو کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اپریل میں افراط زر کی شرح 29.8 فیصد تک پہنچ گئی تھی جبکہ خوراک کی قیمتوں میں سالانہ 46.6 فیصد اضافہ ہوا۔

جی سیون ممالک کی امداد

حکومت کے خلاف غصہ پھیلتے ہی پولیس نے گزشتہ روز کولمبو میں سیکڑوں مظاہرہ کرنےوالے طلبا کو پیچھے ہٹانے کے لیے آنسو گیس اور واٹر کینن کا استعمال کی جبکہ مظاہرین صدر کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم کی برطرفی کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔

ملک میں معاشی بحران کوویڈ 19 کی وبا سے متاثرہ سیاحت، تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، صدر گوٹابایا راجا پکسے اور ان کے بھائی مہندا راجا پاکسےکی حکومت کی جانب سے ٹیکسز میں اضافے کے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا: معاشی بحران کے باعث عوام میں اشتعال، دارالحکومت میں سیکیورٹی بڑھا دی گئی

صدر کے بھائی وزیراعظم مہندا راجا پاکسے نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔

وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے جنہیں اب وزیر اعظم بنایا گیا ہے، ناقدین ان پر صدر اور سابق وزیراعظم کے کٹھ پتلی ہونے کا الزام لگاتے ہیں جبکہ وہ اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔

ملک میں جاری معاشی بحران کے دیگر عوامل میں ایندھن پر دی جانے والی بھاری سبسڈی اور کیمیائی کھاد کی درآمد پر پابندی کا فیصلہ شامل ہے۔

جی سیون ممالک سری لنکا کے لیے قرض میں ریلیف فراہم کرنے کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں، گروپ فنانس کے سربراہوں نے گزشتہ روز جرمنی میں ہونے والی میٹنگ کے ایک مسودے میں کہا کہ سری لنکا اپنے خودمختار قرضوں کا نادہندہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سری لنکا کے ہسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات کی شدید قلت

مرکزی بینک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے تنظیم نو کے منصوبے کو تقریباً حتمی شکل دے دی گئی ہے اور وہ جلد کابینہ میں تجاویز پیش کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم طے شدہ دیوالیہ صورتحال میں ہیں، ہماری پوزیشن بہت واضح ہے، جب تک قروں کو ری اسٹرکچر نہیں کیا جاتا، ہم ان قرضوں کو واپس نہیں کر سکتے۔

عالمی مالیاتی فنڈ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ پیشرفت کا باریک بینی سے جائزہ لے رہے ہیں اور سیر لنکا کے ساتھ 24 مئی کو ممکنہ قرض پروگرام پر تکنیکی بات چیت کی توقع ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں