شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ پر جلد قابو پالیں گے، ترجمان حکومت بلوچستان

ترجمان بلوچستان حکومت فرح عظیم شاہ میڈیا سے بات کر رہی تھیں — فوٹو: ڈان نیوز
ترجمان بلوچستان حکومت فرح عظیم شاہ میڈیا سے بات کر رہی تھیں — فوٹو: ڈان نیوز

حکومت بلوچستان کی ترجمان فرح عظیم شاہ نے کہا ہے کہ مقامی انتظامیہ اور محکمہ وائلڈ لائف کی صلاحیت اور وسائل محدود ہے تاہم اب حکومت بلوچستان، وزیر اعلیٰ اور وزیر اعظم کی دلچسپی کے باعث شیرانی کے جنگلات میں لگی آگ پر بہت جلد قابو پالیا جائے گا۔

ترجمان بلوچستان حکومت نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آگ پھیلنے کے اس سے قبل بھی واقعات رونما ہوتے رہے ہیں لیکن وہ اس شدت تک نہیں پہنچتے تھے، محدود وسائل کی وجہ سے آگ پر قابو پانے میں کچھ دن لگ گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضلع شیرانی میں ریسکیو آپریشن کے لیے ٹاسک فورس قائم کردی گئی ہے۔

فرح عظیم شاہ کا کہنا تھا کہ آگ کے تیزی سے پھیلنے کی بنیادی وجہ خشک موسم اور تیز رفتار ہوا تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری جنگلات اور محکمہ وائلد لائف آفس میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے، آرمی کے 2 ہیلی کاپٹرز نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی طرف سے وہاں پہنچا دیے گیے ہیں جبکہ فاریسٹ کیمپ آفس سرلکی ضلع شیرانی کے مقام پر قائم کردیا گیا ہے۔

فرح عظیم شاہ نے بتایا کہ آگ کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے محکمے کا عملے اور رضاکاروں نے اپنا کام شروع کردیا ہے اور ضروری آلات پہنچانے شروع کر دیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں آتشزدگی سے چلغوزوں کے ہزاروں درخت تباہ، 3 افراد ہلاک

ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اے کی جانب سے سپورٹ ریسکیو ٹیم 1122 کو 3 ایمبولینس، ایک آگ بجھانے والی گاڑی، ایک وین، ایک سیٹلائٹ گاڑی اور 15 ریسکیو اہلکار سائٹ پر بھیج دیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ پی ڈی ایم اے نے فائر بالز سمیت درکار آلات بھیج دیے ہیں، پی ڈی ایم اے کا کیمپ بھی سرلکی ضلع شیرانی میں قائم کر دیا گیا ہے۔

ترجمان حکومت بلوچستان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے ادارے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او) کی جانب سے بھی ریلیف مصنوعات اور آلات فراہم کیے گیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کو سلام پیش کرتی ہوں جن کی طرف سے ایف سی کی ٹیم کو ریلیف اور ریسکیو آپریشن کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کے تعاون اور بروقت اقدامات اٹھانے پر انتہائی مشکور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایران کے بھی مشکور ہیں، انہوں نے فوری طور پر فائر فائٹنگ طیارہ فراہم کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: ضلع شیرانی میں جنگلات پر لگی آگ مزید شدت اختیار کر گئی

فرح عظیم شاہ نے بتایا کہ وزیر اعظم کی جانب سے تمام صوبوں کو ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایات جاری کرنے پر شکر گزار ہیں، وفاقی حکومت کی دیگر وزارتوں کو بھی ضرورت پڑنے پر مزید تکنیکی اور آپریشنل ضرورت حاصل کرنے کے لیے درخواست بھیج دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کمشنر ژوب نے 19 مئی کو ایمرجنسی نافذ کردی تھی۔

پاک فوج کی امدادی سرگرمیاں

دوسری جانب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق آرمی، ایف سی بلوچستان مل کر مدد فراہم کر رہے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ آگ قریبی گاؤں سے 8 سے 10 کلومیٹر دور ہے، تاہم 10 خاندانوں کو مختلف جگہوں پر موجود گھروں سے میڈیکل ریلیف کیمپ منتقل کردیا ہے، جو کہ مانی خاوا میں ایف سی بلوچستان کی جانب سے قائم کیا گیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق این ڈی ایم اے نے ایف سی بلوچستان کے ذریعے 400 فائر بالز، 200 فائر سوٹ، کمبل، ٹینٹس اور آگ بجھانے والے آلات بھیج دیے ہیں، فوج نے بھی ریلیف کے آلات لاہور سے ژوب بھیج دیے ہیں۔

آگ پر قابو نہ پایا جاسکا

جنوب مغربی پاکستان میں کوہ سلیمان کے پہاڑوں کے مختلف حصوں میں 13 دنوں سے لگی جنگل کی آگ پر قابو پایا نہ جاسکا ہے اور آگ نے کوہ سلیمان پر واقع سیکڑوں درختوں کو بھسم کر دیا ہے۔

کمشنر ژوب ڈویژن بشیر بازئی کے مطابق پہلی آگ 9 مئی کو مغل کوٹ میں واقع کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلے میں لگی جس نے 25 کلومیٹر کے دائرے میں زیتون اور چلغوزے کے درختوں کو متاثر کیا۔

انہوں نے کہا کہ آگ بمشکل دم توڑ گئی تھی جب بدھ کو دیر گئے ضلع شیرانی کے علاقے سراغلائی میں دوسری آگ بھڑک اٹھی، جس میں تین مقامی لوگ اس وقت ہلاک ہوئے جب انہوں نے امدادی کارروائیوں میں مدد کرنے کی کوشش کی۔

بدھ کے روز وزیر اعلیٰ بلوچستان نے آگ کو بجھانے کے لیے کوئٹہ سے ژوب ہیلی کاپٹر روانہ کیا جو آگ بجھانے میں استعمال کیا جارہا ہے۔

بشیر بازئی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ آگ پر قابو پانے کی کوشش کی جاری ہے لیکن آگ بڑھتی ہی جارہی ہے، تاہم آگ پر قابو پانے کے لیے فائر وال بنائی گئی ہے جس سے جلد آگ پر قابو پالیا جائے گا۔

خیال رہے کہ ڈان کی 21 مئی کی رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے علاقے شیرانی میں چلغوروں کے جنگلات میں لگی آگ مزید شدت اختیار کرگئی اور ہزاروں ایکڑ تک پھیل گئی۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ وفاقی حکومت بلوچستان کے دو اضلاع میں آگ بجھانے کی کارروائی میں صوبائی حکومت کو تمام ممکنہ تعاون فراہم کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں آتشزدگی سے چلغوزوں کے ہزاروں درخت تباہ، 3 افراد ہلاک

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے ترجمان نے کہا کہ پاک فوج اور ایف سی آگ پر قابو پانے میں مدد فراہم کر رہی ہے اور پاکستان رینجرز بھی امدادی کارروائیوں میں شامل ہے۔

ترجمان نے کہا تھا کہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھی آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں، این ڈی ایم اے نے بلوچستان کی حکومت کوآتشزدگی پرقابوپانے کے لئے تمام ضروری آلات بھی فراہم کردیے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ مشکل پہاڑی علاقوں کے باعث آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں امدادی ٹیموں کومشکلات کا سامنا ہے۔

سماجی روابط کی ویب سائٹس میں گردش کرنے والی تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ آگ شعلے بلند ہو رہے ہیں اور دھوئیں کے بادل چھائے ہوئے ہیں۔

صارفین نے خدشہ ظاہر کیا کہ کنٹرول سے باہر ہونے والی آگ قریبی گاؤں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے اور بتایا کہ کئی افراد تاحال پھنسے ہوئے ہیں۔

عوام نے حکومت سے ایمرجنسی ڈیکلیئر کرنے اور متاثرہ افراد کی مدد کے لیے انتظامات کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

شیرانی کے ڈپٹی کمشنر اعجاز احمد نے گزشتہ روز بتایا تھا کہ چلغوزوں کے درختوں پر لگنے والی آگ سے 3 افراد جاں بحق ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ آگ کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا اور ان کی حالت تشویش سے باہر ہے۔

مزید پڑھیں: مارگلہ میں آگ لگاکر ویڈیوز بنانے پر ٹک ٹاکر کو قانونی کارروائی کا سامنا

ڈپٹی کمشنر کا کہنا تھا کہ انتظامیہ نے آگ بجھانے کے لیے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا اب بارش ہی اب ہماری واحد امید ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ آگ مزید علاقوں کو لپیٹ میں لیتے ہوئے خیبر پختونخوا کے جنوبی حصوں تک پھیل سکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں