منکی پاکس میں تبدیلیوں کے شواہد نہیں ملے، عالمی ادارہ صحت

23 مئ 2022
منکی پاکس کے کیسز اب تک ایک درجن سے زائد ممالک میں سامنے آ چکے ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک
منکی پاکس کے کیسز اب تک ایک درجن سے زائد ممالک میں سامنے آ چکے ہیں—فوٹو: شٹر اسٹاک

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ اب تک کہ شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ منکی پاکس میں کوئی تبدیلیاں نہیں آئیں۔

منکی پاکس کے رواں ماہ کے آغاز میں یورپ میں متعدد کیسز رپورٹ ہوئے تھے، جس کے بعد اس کے کیسز امریکا اور مشرق وسطیٰ میں بھی سامنے آئے۔

یہ پہلا موقع ہے کہ 1970 میں وسطی افریقہ میں سامنے آنے والی جلد کی بیماری کے کیسز امریکا اور یورپ جیسے خطوں میں بھی سامنے آئے ہیں، جس وجہ سے خیال کیا جا رہا تھا کہ ممکنہ طور پر پھیلنی والی منکی پاکس تبدیل شدہ ہوگی۔

تاہم اب ماہرین صحت نے کہا ہے کہ اب تک کہ شواہد سے اس بات کے ثبوت نہیں ملے کہ امریکا سے یورپ تک پھیلنے والی بیماری منکی پاکس تبدیل شدہ ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے واضح کیا ہے کہ اس بات کہ کوئی شواہد نہیں ملے کہ دنیا بھر میں پھیلنے والا مرض منکی پاکس تبدیل شدہ ہو۔

تاہم ساتھ ہی عالمی ادارہ صحت نے واضح کیا کہ حالیہ منکی پاکس کے جینوم بیماری کو سمجھنے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔

اگرچہ اس وقت منکی پاکس کے کیسز یورپ کے ایک درجن سے زائد ممالک کے علاوہ امریکا، ایشیا کے آسٹریلیا اور مشرق وسطیٰ کے اسرائیل تک سامنے آئے ہیں، تاہم ماہرین کے مطابق مذکورہ وبا عام پھیلنے والی بیماری نہیں۔

گزشتہ ہفتے عالمی ادارہ صحت سے تعلق رکھنے والے ایک سائنسدان نے کہا تھا کہ یورپ اور امریکا میں رپورٹ ہونے والے منکی پاکس کے کیسز میں کئی تبدیلیاں ہیں جو کہ ماضی میں وسطی افریقہ میں پائے جانے والے مرض سے مختلف ہیں۔

تاہم اب عالمی ادارہ صحت نے واضح کیا ہے کہ منکی پاکس کے نئے کیسز میں کوئی تبدیلیاں نوٹ نہیں کی گئیں۔

ماہرین کے مطابق منکی پاکس عام طور پر صرف افریقی خطے میں پایا جاتا ہے اور کئی دہائیوں سے مذکورہ مرض کے کیسز کسی دوسرے خطے میں سامنے نہیں آئے تھے۔

چیچک اور جسم پر شدید خارش کے دانوں کی بیماری سے ملتی جلتی اس بیماری کی دو قسمیں ہیں، ایک قسم مغربی افریقی کلیڈ ہے اور دوسری قسم کانگو بیسن (وسطی افریقی) کلیڈ ہے، مغربی افریقی کلیڈ سے متاثرہ افراد میں موت کا تناسب تقریباً ایک فیصد ہے جبکہ کانگو بیسن کلیڈ سے متاثر ہونے والے مریضوں میں ہلاکتوں کا تناسب 10 فیصد تک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ منکی پاکس ایک بہت کم پایا جانے والا وبائی وائرس ہے، یہ انفیکشن انسانوں میں پائے جانےوالے چیچک کے وائرس سے ملتا ہے، اس وبا کی علامات میں بخار ہونا، سر میں درد ہونا اور جلد پر خارش ہونا شامل ہیں۔

یہ مرض کورونا یا اس طرح کی دیگر وباؤں کی طرح تیزی سے نہیں پھیلتا، منکی پاکس صرف قریبی تعلقات اور خصوصی طور پر جسمانی تعلقات سے ایک سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق منکی پاکس ان مرد حضرات میں تیزی سے پھیلتا ہے جو ہم جنس پرستی کی جانب راغب ہوتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں