وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام

اپ ڈیٹ 26 مئ 2022
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو  نے کہا کہ اللہ نے خدمت کا موقع دیا ہے کوشش ہے عوام کی خدمت کریں — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ اللہ نے خدمت کا موقع دیا ہے کوشش ہے عوام کی خدمت کریں — فوٹو: ڈان نیوز

بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی جانب سے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کے خلاف جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی۔

ڈپٹی اسپیکر سردار بابر خان موسیٰ خیل کی زیر صدارت بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پانچ گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا تو رکن بلوچستان اسمبلی میر ظہور احمد بلیدی نے وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی۔

11 اراکین بلوچستان اسمبلی نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت کی جبکہ تحریک عدم اعتماد کی منظوری کے لیے 13 ارکان کی حمایت درکار تھی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی

تحریک عدم اعتماد جمع کرانے والے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کا ہم خیال گروپ ارکان کی مطلوبہ حمایت حاصل نہ کرسکا اور تعداد پوری نہ ہونے پر قرارداد پیش کرنے کی کارروائی مسترد کر دی گئی۔

تحریک عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد کوئٹہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ میں اپنے مخالفین کے خلاف کوئی ایسا بیان نہیں دوں گا جو انہیں برا لگے۔

انہوں نے کہا کہ کہا جارہا تھا کہ ہمیں وزرا کی حمایت بھی حاصل نہیں لیکن آج آپ نے دیکھ لیا کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی مطلوبہ تعداد بھی مخالفین کے پاس نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اللہ نے ہمیں خدمت کا موقع دیا ہے تو ہماری کوشش ہے کہ عوام کی خدمت کریں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ہم نے بی این پی مینگل اور جے یو آئی کو حکومت میں شمولیت کی دعوت دی ہے مگر ابھی تک انہوں نے اس سلسلے میں کوئی جواب نہیں دیا۔

وفاق نے ہم سے کیا وعدہ وفا نہیں کیا، جام کمال

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

تحریک عدم اعتماد مسترد ہونے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کو کامیاب یا ناکام بنانا مقصد نہیں تھا، پہلے سے ہی معلوم تھا کہ ہمارا نمبر گیم پورا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد بہت سی چیزوں کو سامنے لانا تھا، موجودہ صوبائی حکومت کے سامنے کھڑا ہوا آسان بات نہیں ہے۔

جام کمال نے موجودہ وفاقی حکومت میں شامل جماعتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وفاق نے ہم سے جو وعدہ کیا وہ وفا نہیں کیا، ساتھیوں کے ساتھ مشاورت کرکے مستقبل کا لائحہ عمل طے کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم اسلام آباد جائیں گے تو پی ڈی ایم میں شامل ذمے دار پارٹیوں سے اس سے متعلق بات کریں گے، آج ہی میں نے خالد مگسی کو پیغام دیا ہے کہ وہ حکومت وقت سے بات کریں کہ اس تمام سلسلے میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں خاموش کیوں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سوال کریں گے کہ وفاقی حکومت میں شامل جماعتوں نے اس سلسلے میں کردار کیوں ادا نہیں کیا، انہوں نے ہمارے ساتھ جو وعدہ کیا تھا اس وعدے پر کیوں قائم نہیں رہے، اس کے بعد ہم اپنا لائحہ عمل پیش کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: عبدالقدوس بزنجو بلامقابلہ وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب

ایک سوال کے جواب میں جام کمال کا کہنا تھا کہ میں باپ پارٹی کا صدر ہوں، خلاف ورزی کرنے والے اراکین کو شوکاز نوٹسز جاری کیے جائیں گے۔

موجودہ حکومت بڑے پیمانے پر کرپشن کررہی ہے، ظہور بلیدی

اس موقع پر بات کرتے ہوئے سابق صوبائی وزیر ظہور بلیدی نے الزام لگایا کہ موجودہ حکومت بڑے پیمانے پر کرپشن کر رہی ہے، نوکریاں فروخت کی جارہی ہیں، تقرر و تبادلے کرکے بھاری رقوم وصول کی جاتی ہے۔

ظہور بلیدی کا مزید کہنا تھا کہ ٹھیکے داروں کی حکومت کا خمیازہ ہم بھگت رہے ہیں، بلوچستان کے وسائل لوٹنے کے لیے ٹھیکے داروں نے حکومت کو تبدیل کیا، ہم ان ٹھیکے داروں کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہر ضمیر قابل فروخت نہیں ہے۔

سردار یار محمد رند، اسد بلوچ میں تلخ جملوں کا تبادلہ

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتی رکن میر اسد بلوچ نے جام کمال کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ جام کمال تو کمال کا بندہ تھا، بے کمال کیسے ہوگیا، وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی قیادت میں بلوچستان ترقی اور خوشحالی کا سفر طے کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جام کمال کے گروپ نے بجٹ سے پہلے حکومت کو متاثر کرنے کی کوشش کی لیکن ارکان اسمبلی کی اکثریت وزیر اعلیٰ کے ساتھ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عبدالقدوس بزنجو کے بلامقابلہ وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب ہونے کا امکان

اس سے قبل ایوان میں تحریک عدم اعتماد جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے رہنما سردار یار محمد رند اور صوبائی وزیر اسد بلوچ میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔

بلوچستان اسمبلی کے 14 اراکین نے سابق وزیر اعلیٰ جام کمال خان علیانی اور پی ٹی آئی کے رہنما سردار یار محمد رند کی سربراہی میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے پارلیمانی رہنما اصغر اچکزئی کی حمایت سے وزیر اعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی۔

تحریک عدم اعتماد پر دستخظ کرنے والے 14 اراکین میں شامل مبین خلجی نے گزشتہ شب وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کی حمایت کا اعلان کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں