ریاستوں کو جوہری ٹیکنالوجی تک رسائی کا حق حاصل ہے، پاکستان

اپ ڈیٹ 03 جون 2022
پاکستان نے استدلال کیا کہ ریاستوں کا عدم تحفظ، پھیلاؤ کا بنیادی محرک ہے اور اسے بلاجھجک حل کیا جانا چاہئے—فوٹو : پاکستان یو این/ٹوئٹر
پاکستان نے استدلال کیا کہ ریاستوں کا عدم تحفظ، پھیلاؤ کا بنیادی محرک ہے اور اسے بلاجھجک حل کیا جانا چاہئے—فوٹو : پاکستان یو این/ٹوئٹر

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1540 کے جائزے پر مشاورتی اجلاس میں کہا ہے کہ غیر ریاستی عناصر کو دور رکھتے ہوئے ر یاستوں کو دوہری استعمال کی ٹیکنالوجی اور مواد حاصل کرنے کا جائز حق حاصل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تاہم اجلاس میں بھارت کی جانب سےاس بات پر اصرار کیا گیا کہ نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی، غیر ریاستی عناصر کی بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں (ڈبلیو ایم ڈیز) تک رسائی کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

پاکستان نے استدلال کیا کہ ریاستوں کا عدم تحفظ، پھیلاؤ کا بنیادی محرک ہے اور اسے بلاجھجک حل کیا جانا چاہئے۔

مزید پڑھیں: پرامن جوہری ٹیکنالوجی تک رسائی پاکستانی ترجیح قرار

پاکستانی مندوب گل قیصر نے کہا کہ ٹیکنالوجی تک رسائی اور ٹیکنالوجی کے عالمی ضابطے کے بارے میں فیصلہ سازی کے عمل میں شرکت کا حق تمام ریاستوں کو بلاامتیاز حاصل ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے حامل چند ممالک کی ایسے مواد، ٹیکنالوجی اور آلات تک رسائی پر اجارہ داری نہیں ہونی چاہیے، نہ ہی انہیں کثیرالجہتی برآمدی کنٹرول کو اپنے سیاسی اور اسٹریٹجک مفادات کو آگے بڑھانے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا چاہیے۔

پاکستان نے غیر ریاستی عناصر کی حساس ٹیکنالوجی تک رسائی روکنے کی ضرورت پر بھی زور دیا لیکن کہا کہ پرامن مقاصد کے لیے دوہری استعمال کی ٹیکنالوجی اور مواد کے استعمال کے ریاستوں کے جائز حقوق کا بھی تحفظ کیا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں مزید 6 کلو یورینیم پکڑی گئی، 7 افراد گرفتار

28 اپریل 2004 کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے متفقہ طور پر قرارداد 1540 منظور کی تھی جو اس بات کی توثیق کرتی ہے کہ جوہری، کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کا پھیلاؤ اور ان کی ترسیل کے ذرائع بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔

یہ قرارداد ریاستوں کو پابند کرتی ہے کہ وہ جوہری، کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں اور ان کی ترسیل کے ذرائع کو تیار کرنے، حاصل کرنے، رکھنے یا اس کی ترسیل اور استعمال سے باز رہیں۔

بھارتی نمائندے اے امرناتھ نے دعویٰ کیا کہ دہشت گردوں اور دیگر غیر ریاستی عناصر کی جانب سے ان بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں تک رسائی ان ہتھیاروں کو لاحق خطرات کی سنگینی میں اضافہ کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا بھارت میں یورینیم کی غیر قانونی فروخت پر تحقیقات کا مطالبہ

طالبان کے زیر انتظام افغانستان کا بالواسطہ حوالہ دیتے ہوئے بھارتی مندوب نے کہا کہ ’ایک دہشت گرد گروہ جس کے زیر انتظام قابل ذکر علاقہ ہے وہ ان مہلک ہتھیاروں کو مختصر عرصے میں تیار اور ان کی تنصیب کر سکتا ہے، اس لیے دہشت گرد گروہوں کو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے حصول اور استعمال سے روکنا ضروری ہے‘۔

مشاورتی اجلاس میں پاکستان کی جانب سے بیان میں اس مستقل نقطہ نظر کی توثیق کی گئی کہ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے بنائے گئے بین الاقوامی آلات اور معیارات کو جامع اور کثیرالجہتی مذاکرات کے ذریعے تیار کیا جانا چاہیے۔

پاکستان نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ جوہری ہتھیاروں کی ذمہ دار ریاست اور سلامتی کونسل کے رکن کے طور پر اس نے قرارداد 1540 کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو کامیابی سے ادا کیا ہے تاکہ جوہری، حیاتیاتی اور ریڈیولاجیکل ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے عالمی فریم ورک کو یقینی بنایا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں