دارالحکومت میں بڑھتے جرائم پر سفارت خانوں کے عملے کا اظہار تشویش

اپ ڈیٹ 08 جون 2022
سفارت خانوں نے اسلام آباد میں بڑھتے جرائم پر خدشات کا اظہار کیا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
سفارت خانوں نے اسلام آباد میں بڑھتے جرائم پر خدشات کا اظہار کیا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

دارالحکومت اسلام آباد میں موجود سفارت خانوں کے سیکیورٹی مشیروں اور سفارت کاروں نے شہر میں بڑھتے ہوئے جرائم اور امن و امان کی صورتحال پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ مشرق بعید، وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے 35 ممالک کے سفارت کاروں اور سیکیورٹی مشیروں نے پیر کو دارالحکومت کی پولیس کے سینئر افسران سے ملاقات کی اور سیکیورٹی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی طرح کی ایک ملاقات منگل کو متعلقہ سفارت کاروں اور سفارت خانوں کے سیکیورٹی عملے کے ساتھ ہونی تھی لیکن دارالحکومت کے پولیس سربراہ کی غیر حاضری کی وجہ سے وہ ملاقات ملتوی کردی گئی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال کی نگرانی کیلئے وزرا کی کمیٹی تشکیل

ذرائع کا کہنا ہے کہ پیر کو اسلام آباد سیف سٹی اتھارٹی کی عمارت میں کچھ سفارت خانوں کے سیکیورٹی عملے کو بریفنگ دی گئی تھی جہاں سفارت خانوں کے عملے نے سڑکوں کی ناکہ بندی اور ریڈ زون کو سیل کرنے پر خدشات کا اظہار کیا تھا کیونکہ اس سے ان کی نقل و حرکت میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

سفارت خانوں کے عملے نے پولیس کے حفاظتی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کیا لیکن انہوں نے شکایت کی کہ آخری وقت تک حفاظتی اقدامات کو خفیہ رکھا گیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ افریقی سفارت خانے کے عملے نے پولیس سے کہا کہ وہ کسی بھی احتجاجی اجتماع سے پہلے سفارت خانوں کو حفاظتی اقدامات کے بارے میں اطلاع دے، تاکہ حالات کے مطابق پروگراموں کو دوبارہ ترتیب دیا جاسکے۔

پولیس نے مختلف ممالک کے سفارت کاروں کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے لانگ مارچ اور سڑکوں کی بندش کے پیش نظر ڈپلومیٹک انکلیو سے ہوائی اڈے کے متعدد دوروں پر سیکیورٹی فراہم کی تھی جن میں 25 مئی کے دن کیے گئے 15 دورے بھی شامل ہیں۔

پولیس افسر نے بتایا کہ مصر اور سعودی عرب کے سفارت خانوں کا عملہ بریفنگ کے مقام پر جلد پہنچ گیا تھا اور 35 دیگر سفارت خانوں کا عملہ بھی وقت پر پہنچ گیا تھا لیکن میزبان 15 منٹ تاخیر سے پہنچے تھے۔

ذرائع کے مطابق کچھ سفارت خانوں کے عملے نے دارالحکومت میں سیکیورٹی کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی تھی۔

سفارت خانوں کے سیکیورٹی عملے میں سے ایک نے پوچھا کہ کیا اسلام آباد مارگلہ کی پہاڑیوں سمیت پیدل چلنے کے لیے محفوظ ہے۔

ایک مشرقی ملک کے سفارت خانے کے عملے نے دارالحکومت میں اسٹریٹ کرائم میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا، عملے کے ایک رکن نے پولیس سے کہا کہ جرائم کے اعداد و شمار فراہم کریں۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں اسلحہ ساتھ رکھنے کے اجازت نامے منسوخ

سفارت خانوں کے عملے نے پولیس افسران کو کہا کہ سفارت خانوں اور سفارت کاروں کے ساتھ شیئر کیے گئے جرائم کے اعداد و شمار میں شفافیت ہونی چاہیے، نہ صرف یہ بلکہ بین الاقوامی معیار کے مطابق مختلف ممالک کے سفارتی عملے نے اپنے دارالحکومتوں کے جرائم کے اعداد و شمار بھی وہاں موجود تمام سفارت خانوں کو فراہم کیے۔

حال ہی میں قائم ہونے والے ڈسٹرکٹ فارن سیکیورٹی سیل کے سلسلے میں سفارت کاروں اور سیکیورٹی مشیروں سے ملاقات ہوئی۔

سفارت کاروں سے ہونے والی ملاقات کا مقصد سفارت خانوں کے متعلقہ عملے کے ساتھ کام سے متعلق تعلقات استوار کرنا اور ان کے ساتھ متعلقہ معلومات اور تفصیلات شیئر کرنا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم کا ڈی چوک کا دورہ، امن و امان قائم رکھنے پر سیکیورٹی اداروں کو خراج تحسین

ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں دارالحکومت میں سفارتی کاروں کے لیے حفاظتی اقدامات کے بارے میں تفصیلات بھی بتائی گئیں تھی۔

پولیس افسر نے بتایا کہ سفارت خانوں کے عملے نے سیف سٹی کے مانیٹرنگ ہال کا بھی دورہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں