اسلامی گروپوں کی بھارتی مسلمانوں سے گستاخانہ بیان پر احتجاج ختم کرنے کی اپیل

اپ ڈیٹ 13 جون 2022
بھارت کی ایک ارب سے زائد آبادی میں سے تقریباً 13 فیصد مسلمان ہیں — فوٹو: رائٹرز
بھارت کی ایک ارب سے زائد آبادی میں سے تقریباً 13 فیصد مسلمان ہیں — فوٹو: رائٹرز

بھارت میں مخصوص اسلامی گروپوں اور مساجد کے رہنماؤں نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ برسرِ اقتدار ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے دو اراکین کی جانب سے پیغمبرِ اسلام ﷺ سے متعلق گستاخانہ ریمارکس کے خلاف احتجاج ختم کر دیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بڑے اجتماع روکنے کا پیغام اس وقت جاری ہوا جب گزشتہ ہفتے احتجاج پُرتشدد ہوگیا، اس دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 مسلمان نوجوان جاں بحق ہوئے جبکہ 30 افراد زخمی ہوئے جن میں پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔

بھارت کی متعدد ریاستوں میں سرگرم رہنے والی مسلمان تنظیم جماعتِ اسلامی ہند کے سینئر رکن ملک اسلم نے کہا کہ ’ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے کہ جب کوئی اسلام کو بے وقعت کرے تو ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوں، لیکن ساتھ ہی امن کو برقرار رکھنا بھی اہم ہے‘۔

مزید پڑھیں: بھارت: توہین آمیز ریمارکس کے خلاف احتجاج پر گرفتار مسلمان سماجی کارکن کا گھر مسمار

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی پارٹی کے دو اراکین کی جانب سے گستاخانہ بیان کے بعد مسلمانوں میں غم و غصہ پھیل گیا تھا، پارٹی کی ترجمان نے سوشل میڈیا پر ٹیلی ویژن پر بحث کے دوران گستاخانہ بیان دیا تھا۔

پارٹی کی جانب سے ترجمان و معطل اور دوسرے رہنما کو برطرف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کسی بھی مذہب کی توہین کی مذمت کرتے ہیں، پولیس کی جانب سے دونوں کے خلاف مقدمات بھی درج کر لیے گئے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی مسلمانوں کی جانب سے احتجاج جاری ہے۔

پولیس کی جانب سے امن و امان کی خراب صورتحال کے دوران متعدد ریاستوں میں فساد پھیلانے کے الزام میں 400 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، جبکہ کچھ مقامات پر کرفیو نافذ کرتے ہوئے انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی ہے۔

2014 میں نریندر مودی کی حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بیشتر مسلمانوں کے لیے معاشرے میں ان کا مقام سوالیہ نشان بن گیا ہے، ایک طاقتور ہندو قوم پرست گروپ کی جڑیں مضبوط ہو رہی ہیں جو ان کی پارٹی سے منسلک ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گستاخانہ بیان کے خلاف بھارت میں پرتشدد مظاہرے، 2 افراد جاں بحق

ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کی جماعت بی جے پی تصادم کی راہ کی پیروی کرتے ہوئے ایسی سوچ کو ہوا دے رہی ہے جس کے مطابق بھارت ایک ہندو ملک ہے جس کی بنیاد ’ملک دشمنی‘ پر رکھی گئی ہے، جہاں سارے مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

بھارت کی ایک ارب سے زائد آبادی میں سے تقریباً 13 فیصد مسلمان ہیں۔

شمالی ریاست اترپردیش کے حکام نے ان مسلمانوں کے گھروں کو مسمار کردیا جنہوں نے بی جی پی حکومت کی مذمت کرتے ہوئے احتجاج کی قیادت کی۔

مسلمانوں اور دائیں بازوں گروپوں کو احتجاج کرنے کی سزا دیتے ہوئے ان کے گھروں کو مسمار کردیا گیا ہے، لیکن ریاست کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ گھر غیر قانونی طور پر تعمیر کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: گستاخانہ بیان: اراکین سینیٹ کا بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کا فیصلہ

ریاست کے سخت گیر ہندو رہنما کے مشیر نے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ مودی نے اسلام کے خلاف بیان پر تبصرہ نہیں کیا، اس بیان پر ملک بھر میں احتجاج پھوٹ پڑے ہیں جبکہ دنیا بھر میں اس بیان کی مذمت کی جارہی ہے۔

تجارت میں بھارت کے اہم شراکت دار ممالک قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، عمان اور ایران کی جانب سے سفارتی سطح پر مظاہرے ریکارڈ کروائے گئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں