گستاخانہ بیان: اراکین سینیٹ کا بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 06 جون 2022
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ہم اس مسئلے پر خود جاکر بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ہم اس مسئلے پر خود جاکر بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

سینیٹ میں پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں بھارتی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے دو سینئر عہدیداروں کی جانب سے گستاخانہ بیان پر مذمتی قرار داد منظور اور اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایوانِ بالا کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں بھارت کی جانب سے ناموس رسالت کے معاملے پر بحث کی گئی۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ہم اس مسئلے پر خود جاکر بھارتی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں:گستاخانہ بیان پر بھارتی ناظم الامور دفتر خارجہ طلب، مسلح افواج کا بھی اظہار مذمت

ان کا کہنا تھا کہ نماز جمعہ کے بعد سینٹرز پارلیمنٹ ہاؤس سے بھارتی سفارت خانے تک مارچ کریں گے اور احتجاج ریکارڈ کرائیں گے۔

چیئرمین سینیٹ نے مزید کہا کہ ناموس رسالت پر ایوان سے متفقہ طور پر مذمتی قرارداد منظور کروائی جائے گی

ساتھ ہی ابہوں نے یہ بھی کہا کہ میرے دستخط کے ساتھ قرارداد کی نقل اقوام متحدہ کے دفتر جمع کروائی جائے گی اور ایوان بالا کا 3 رکنی وفد اقوام متحدہ کے دفتر جا کر اپنا احتجاج ریکارڈ کروائے گا۔

بی جے پی ترجمان کے بیان کے خلاف سینیٹ سے متفقہ منظور قرارداد میں کہا گیا ہے کہ حضرت محمدﷺ کے خلاف بیانات کی مذمت کرتے ہیں، یہ بیان بھارت کا فاشست چہرہ کا عکاس ہے۔

قرار داد میں مزید کہا گیا کہ سینٹ کو بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز رویے پر تشویش ہے، ہر فورم پر ناموس رسالت کا دفاع کیا جائے گا، حکومت او ائی سی کا ہنگامی اجلاس طلب کرے اور بھارت میں اسلام مخالف ریاستی مہم کی مذمت کرے۔

قرارداد میں اس بات پر زور دیا گیا کہ مسلم ممالک بھارت کا معاشی اور سفارتی بائیکاٹ کریں اور پاکستانی شہری بھی بھارتی تجارت اور مصنوعات کا بائیکاٹ کریں۔

اس ضمن میں ایوان میں بات کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ جب معاملہ ناموسِ رسالت کا ہو تو ہم سب ایک ہیں، اس سلسلے میں ایک قرارداد بھی منظور کی جائے۔

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ ناموس رسالت پر ہماری جان بھی قربان ہے، اس فعل پر بھارتی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے۔

مزید پڑھیں:او آئی سی کی توہین آمیز تبصروں پر بھارت پر تنقید

سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ جب آپ بھارتی سفارتخانے جائیں تو میں سربراہی کر کے بھارت کو واضح پیغام دوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی رہنماوں کے توہین آمیز کلمات سےجہاں ملسمانوں کے دل دکھی ہوئے ہیں، وہیں اس عمل سے ہم غیر مسلم سینیٹرز کے دل بھی دکھی ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ بی جے پی کا بیانیہ ہے ہندو مذہب کا بیانیہ نہیں ہے، یہ ان کی سوچ ہے اس کو ہم مذہب سے نہیں ملاتے، ہمارا مذہب اس طرح کا پیغام نہیں دیتا۔

مولانا عطا الرحمٰن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان حضرت محمد کی توہین ﷺ برداشت نہیں کرسکتے، پارلیمنٹ کے تمام ممبران بھارتی سفارتخانے تک واک کر کے جائیں اور وہاں احتجاج کریں صرف مودی نہیں ان کی ساری جماعت مسلمانوں سے معافی مانگے۔

کامل علی آغا نے کہا کہ او آئی سی کانفرنس میں بھی اسلام و فوبیا پر قرارداد منظور کی جائیں، او آئی سی حکومتِ ہندوستان سے وضاحت طلب کرے اور یو اے ای سے جو بھارتی اشیا امپورٹ ہو کر آرہی ہیں ان پر مکمل پابندی لگائی جائے۔

گستاخانہ بیان اور عالم اسلام کا شدید ردعمل

واضح رہے کہ ہندوستان ٹائمز کے مطابق بی جے پی کی ترجمان نوپور شرما اور پارٹی کے ایک اور رہنما نوین کمار جندال نے پیغمبر اسلام ﷺ کے بارے میں توہین آمیز کلمات کہے، ان ریمارکس کی دنیا بھر میں مذمت کے بعد بھارت کی حکمراں جماعت کو ان کے بیانات سے خود کو الگ کرنا پڑا اور ان دونوں رہنماؤں کے خلاف تادیبی کارروائی کا اعلان کیا۔

سعودی وزارت خارجہ نے اتوار کو ایک بیان میں تمام مذہبی شخصیات اور شعار کے احترام کی ضرورت اور اسلامی شعار، مقدسات، مذہبی شخصیات کے خلاف تعصب اور ان کی توہین کو مستقل طور پر مسترد کرنے پر زور دیا تھا۔

قطر نے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والے ایسے 'اسلاموفوبک' خیالات کے اظہار کی اجازت دینے پر بھارت سے عوامی سطح پر معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔

دوسری جانب کویت نے ایک بیان میں بتایا کہ اس نے بھارت سے احتجاج کرتے ہوئے سرکاری احتجاجی مراسلہ تھمایا ہے جس میں بھارت کی حکمراں جماعت کے ایک عہدیدار کی جانب سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دیے گئے توہین آمیز بیانات کو ریاست کویت کی جانب سے سختی سے مسترد کیا گیا اور شدید مذمت کا اظہار کیا گیا ہے۔

عمان کے مفتی اعظم شیخ احمد بن حمد الخلیل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت کی حکمراں جماعت کی ترجمان کا 'غلیظ، توہین آمیز' بیان ہر مسلمان کے خلاف جنگ کے مترادف ہے۔

بھارتی حکومت نے فوری طور پر مسلمان ممالک کے احتجاج پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے جارحانہ خیالات بھارتی حکومت کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے جبکہ توہین آمیز ریمارکس کے ذمہ داروں کے خلاف 'سخت کارروائی' کی گئی ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق مسلم ممالک کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آنے کے بعد حکمراں بی جے پی نے نوپور شرما کو معطل کردیا جبکہ نوین جندال کو ان کے ریمارکس پر پارٹی سے نکال دیا گیا ہے۔

پارٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کسی رہنما کا نام نہیں لیا گیا لیکن بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ پارٹی کسی مذہب کی توہین کو برداشت نہیں کرتی اور تمام مذاہب و عقائد کا احترام کرتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں