سوات کے مختلف جنگلات میں آتشزدگی کے نئے واقعات، ریسکیو آپریشن جاری

اپ ڈیٹ 14 جون 2022
سوات میں تازہ آتشزدگی کے بعد پہاڑوں سے دھواں اٹھ رہا ہے۔—فوٹو: فضل خالق
سوات میں تازہ آتشزدگی کے بعد پہاڑوں سے دھواں اٹھ رہا ہے۔—فوٹو: فضل خالق

سوات کے پہاڑوں اور جنگلات کو تازہ آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے جبکہ حکام نے یکم جون سے اب تک ضلع کے مختلف مقامات پر 70 سے زائد جگہ آتشزدگی پر قابو پانے کا دعویٰ کیا ہے۔

ضلع کے انتظامی افسر کے مطابق آگ لگنے کے نئے واقعات پر قابو پانے کے لیے آپریشن جاری ہے، یہ آتشزدگی بابوزی کی پہاڑیوں، بری کوٹ، چارباغ، خوازہ خیلہ اور کبل تحصیل میں لگی ہے۔

دوسری جانب سوات میں مشہور سیاحتی مقام مرغزار کے پہاڑوں پر لگی آگ کو تیسرے دن بھی نہیں بجھایا جاسکا، یہ آگ منیار، غالیگے اور بری کوٹ تحصیل کے دیگر پہاڑوں تک پھیل چکی ہے۔

سوات کے پہاڑوں میں مقامی ٹیمیں آگ پر قابو پانے کی کوششیں کررہی ہیں—فوٹو: فضل خالق
سوات کے پہاڑوں میں مقامی ٹیمیں آگ پر قابو پانے کی کوششیں کررہی ہیں—فوٹو: فضل خالق

حکام نے بتایا کہ مرغزار کے پہاڑ اور تازہ آگ لگنے والے دیگر علاقوں میں آگ بجھانے کے لیے آپریشن کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: مرغزار کے پہاڑوں پر آتشزدگی، ریسکیو آپریشن جاری

ان کا کہنا تھا کہ شامیلی اور بابوزی تحصیل میں محمد بیگ، کبل تحصیل، املوک درہ، بری کوٹ تحصیل میں منیار اور غالیگے، چارباغ تحصیل میں توہا اور خوازہ خیلہ تحصیل میں چن کولائی میں ٹیموں کو بھیج دیا گیا ہے۔

سوات میں ریسکیو 1122 کے ترجمان نے بتایا کہ یکم جون 2022 سے اب تک جنگلوں اور پہاڑوں پر آگ پر قابو پانے کے لیے 74 آپریشن کیے گیے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک کم ازکم 70 مقامات پر آگ پر قابو پا لیا گیا ہے جبکہ دیگر علاقوں میں آگ بجھانے کے لیے آپریشن جاری ہے۔

سوات میں تازہ آتشزدگی کے بعد پہاڑوں سے دھواں اٹھ رہا ہے— فوٹو:فضل خالق
سوات میں تازہ آتشزدگی کے بعد پہاڑوں سے دھواں اٹھ رہا ہے— فوٹو:فضل خالق

املوک درہ دیہات کے رہائشی نے بتایا کہ آتشزدگی کے سبب تمام پودے راکھ میں تبدیل ہوچکے ہیں اور اب آگ رہائشی علاقوں تک پہنچ رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا: شانگلہ کے جنگلات میں مزید دو مقامات پر آگ بھڑک اٹھی

دوسری جانب خیبرپختوانخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے آگ لگنے کے واقعات کی فوری طور پر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

ان کا دعویٰ تھا کہ جو لوگ بھی سوات کے پہاڑوں میں آگ لگانے میں ملوث ہیں انہیں بے نقاب کر کے گرفتار کریں اور ان کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کریں۔

محکمہ جنگلات کے حکام، ریسکیو 1122، سوات لیویز، مقامی پولیس، سول ڈیفنس کے رضا کار، سول سوسائٹی کے اراکین اور مقامی افراد آگ پر قابو پانے کے آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ خیبر پختونخوا میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران مختلف اضلاع میں آتشزدگی کے 200 سے واقعات میں تقریباً 14 ہزار 430 ایکڑ اراضی پر مشتمل جنگلات اور قریبی علاقوں کو نقصان پہنچا، جبکہ آگ کے سبب 9 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے سوات میں آتشزدگی پر قابو پانے کیلئے 2 ہیلی کاپٹر بھیج دیے

گزشتہ ہفتے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ این ڈی ایم اے کی درخواست پر سوات میں 2 ہیلی کاپٹر بھیجے گئے ہیں، جس سے مکمل فضائی مدد سے ریسکیو 1122، ضلعی انتظامیہ اور محکمہ جنگلات کی آگ پر قابو پانے کی کوششوں کو تقویت ملے گی۔

صوبائی محکمہ جنگلات اور ماحولیات کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ کے مطابق جنگل میں آتشزدگی کے 210 میں سے 55 واقعات مقامی افراد کی وجہ سے پیش آئے، 12 واقعات کا سبب خشک موسم بنا جبکہ آگ لگنے کے 143 واقعات کی وجوہات نامعلوم ہے۔

محکمے کی جانب سے مذکورہ اعداد و شمار 23 مئی سے 9 جون تک روزانہ کی بنیاد پر تشکیل دی گئی رپورٹ سے مرتب کیے گئے ہیں۔

محکمہ جنگلات و ماحولیات کے ترجمان لطیف الرحمٰن نے ڈان کو بتایا تھا کہ متاثرہ علاقوں میں افواہیں پھیلائی جارہی ہیں کہ جنگلات میں آگ لگنے سے ہونے والے نقصانات کی مد میں معاوضہ دیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں