ٹرین گینگ ریپ :عدالت کا موبائل فوٹیج رپورٹ پیش کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 14 جون 2022
تفتیشی افسر حبیب اللہ  نے کہا کہ ملزمان کے موبائل فون پہلے ہی برآمد کیے جاچکے ہیں تاکہ مبینہ فوٹیج حاصل کی جاسکے—فوٹور: شٹر اسٹاک
تفتیشی افسر حبیب اللہ نے کہا کہ ملزمان کے موبائل فون پہلے ہی برآمد کیے جاچکے ہیں تاکہ مبینہ فوٹیج حاصل کی جاسکے—فوٹور: شٹر اسٹاک

کراچی کی مقامی عدالت نے تفیشی افسر کو ہدایات دی ہیں کہ وہ نجی ٹرین میں خاتون مسافر کی گینگ ریپ کی مبینہ موبائل فوٹیج کی فرانزک رپورٹ جمع کرائیں۔

ریلوے پولیس نے 25 سالہ خاتون پر 27 مئی کو مبینہ جنسی زیادتی کے حملے کے الزام میں بہاالدین ذکریا ایکسپریس کے منیجر اور 4 ٹکٹ چیکرز کو گرفتار کیا تھا۔

پیر کو تفتیشی افسر حبیب اللہ خٹک نے جسمانی ریمانڈ کی تاریخ ختم ہونے پر تمام ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ ساؤتھ کے سامنے پیش کیا اور ریمانڈ میں مزید توسیع کی درخواست کی۔

مجسٹریٹ نے تفتیشی افسر حبیب اللہ خٹک سے تحقیقات میں پیش رفت کے حوالے سے استفسار کیا۔

مزید پڑھیں: ٹرین میں گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی خاتون کو پاکستان ریلوے کا ملازمت دینے کا فیصلہ

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ ملزمان نے متاثرہ خاتون کا نہ صرف باری باری ریپ کیا بلکہ اس غیر اخلاقی حرکت کی ویڈیو بھی بنائی تاکہ خاتون کو بلیک میل کیا جاسکے کہ وہ اس واقعے کے بارے میں کسی کو نہ بتائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کے موبائل فون پہلے ہی برآمد کیے جاچکے ہیں تاکہ مبینہ فوٹیج حاصل کی جاسکے۔

تاہم انہوں نے عدالت سے مزید وقت دینے کی درخواست کی تاکہ میبنہ فوٹیج کو لیبارٹری میں فرانزک کے لیے بھیج کر اس کی رپورٹ جمع کروا سکے۔

انہوں نے مجسٹریٹ سے پولیس کے زیرِ حراست ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کرنے کی بھی استدعا کی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرین گینگ ریپ: ملزمان کا موبائل فون سے ویڈیو بھی بنانے کا انکشاف

مجسٹریٹ نے تفیتشی افسر کی ملزمان کی پولیس ریمانڈ میں توسیع کی درخواست مسترد کرتے ہوئے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیجنے کے احکات دیے اور ملزمان کو اگلی تاریخ پر عدالت میں پیش کرنے کی ہدایات جاری کیں۔

دریں اثنا، مجسٹریٹ نے تفتیشی افسر کو کہا کہ وہ مبینہ موبائل ویڈیو کی فرانزک تجزیے کی رپورٹ بھی اگلی تاریخ کو پیش کریں۔

آخری سماعت میں متاثرہ خاتون نے زیرِ حراست ٹرین کے عملے کے 5 ملزمان میں سے 2 کی شناخت کیا تھا، جنہوں نے مبینہ طور پر خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس حوالے سے دیگر لوگوں کی مدد بھی کی، یہ ٹرین نجی طور پر ملتان سے کراچی کے درمیان چلائی جاتی ہے۔

متاثرہ خاتون کی شکایت پر پاکستان ریلوے سٹی پولیس اسٹیشن میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 377 (ریپ کی سزا) اور دفعہ 34 (مشترکہ جرم) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ملتان سے کراچی آنے والی ٹرین میں خاتون سے اجتماعی زیادتی، 2 ملزمان گرفتار

خیال رہے کہ ڈان کی 30 مئی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ ملتان سے کراچی آنے والی بہاالدین زکریا ایکسپریس میں چلتی ٹرین میں خاتون کو گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

زیادتی کا شکار ہونے والی خاتون بہاالدین زکریا ایکسپریس میں سفر کر رہی تھیں جب پرائیویٹ فرم کے ٹکٹ چیکرز نے ان کے ساتھ زیادتی کی، ٹکٹ چیک کرنے والے خاتون کو ٹکٹ چیک کرنے کے بہانے اے سی کلاس میں لے گئے جہاں انہوں نے تشدد کرنے کے بعد اس کا گینگ ریپ کیا۔

ڈاکٹر سمعیہ سید نے بتایا کہ دو، تین افراد نے خاتون کا منہ کپڑوں سے باندھ دیا، ملزمان نے انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا کیونکہ ان کے جسم پر تشدد کے تین سے چار نشانات تھے اور ان کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: چلتی ٹرین میں خاتون کا ریپ، 'دیگر مسافر موبائل استعمال کرتے رہے'

ایڈیشنل پولیس سرجن نے کہا تھا کہ طبی معائنے میں اس بات کی تصدیق ہوئی کہ خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی اور انہیں 29 مئی کو رات ساڑھے 11 بجے کے قریب جناح ہسپتال کے میڈیکو لیگل شعبے میں لایا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں