اتحادی ممالک کی پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالنے کیلئے کوششیں

14 جون 2022
ایف اے ٹی ایف کا چار روزہ اجلاس 14 جون سے شروع ہوگا۔ —فائل فوٹو: ایف اے ٹی ایف ویب سائٹ
ایف اے ٹی ایف کا چار روزہ اجلاس 14 جون سے شروع ہوگا۔ —فائل فوٹو: ایف اے ٹی ایف ویب سائٹ

پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی گرے لسٹ سے نکالنے کے لیے چین اور دیگر اتحادی ممالک خاموشی سے کام کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات سفارتی ذرائع نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتائی۔

ایف اے ٹی ایف ایک عالمی ادارہ ہے جو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کے لیے مالی معاونت پر نظر رکھتا ہے، اس کا چار روزہ اجلاس 14 جون سے 17 جون جرمنی کے شہر برلن میں ہو رہا ہے۔

مزید پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو بدستور گرے لسٹ میں رکھنے کا اعلان

ایف اے ٹی ایف کے وفود دنیا بھر سے اس عالمی نیٹ ورک کے 206 اراکین کی نمائندگی کریں گے جبکہ اس کے مبصرین بھی اجلاس میں شریک ہوں گے جن میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)، اقوام متحدہ، ورلڈ بینک، ایگمنٹ گورپ آف فنانشل انٹیلی جنس یونٹس شامل ہیں۔

عالمی میڈیا کی حالیہ رپورٹس میں بھی چین کی سربراہی میں ہونے والی اس ’خاموش لابنگ‘ کا ذکر کیا گیا جبکہ ایک بھارتی میڈیا ادارے نے بھی رپورٹ کیا کہ امکان ہے کہ ایف اے ٹی ایف اپنے پلانری اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل ممالک کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ کرے۔

واشنگٹن سے سفارتی ذرائع نے کہا ہے کہ جو اتحادی ممالک اس لابنگ کا حصہ ہیں ان کا یہ مؤقف ہے کہ پاکستانی معیشت کو بحال کرنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالنا لازمی ہے، پاکستان جون 2018 سے ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ میں برقرار رکھنے کا فیصلہ

ذرائع کا کہنا ہے کہ 9 اپریل کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ بھی پاکستان کے گرے لسٹ سے نکلنے میں مدد کر سکتا ہے کیوں کہ انسداد دہشتگردی کی عدالت نے کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید کو دہشت گردی کے الزامات پر 33 برس قید کی سزا سنائی تھی۔

جو ممالک پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کی حمایت کرے رہے ہیں انہوں نے نشاندہی کی ہے پاکستان کے محکمہ انسداد دہشت گردی کی جانب سے درج کیے گئے دو مقدمات کی وجہ سے ہی حافظ سعید کو یہ سزا سنائی گئی ہے۔

اس سے قبل مارچ میں پیرس میں ہونے والے اپنے اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے نشاندہی کی تھی کہ پاکستان نے اپنے 2018 کے ایکشن پلان میں 27 میں سے 26 کو مکمل کر لیا ہے۔

ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کی حوصلہ افزائی کی تھی کہ وہ جلد از جلد ایک اور معاملے یعنی دہشت گردی کی مالی معاونت کی تحقیقات اور اقوام متحدہ کے نامزد کردہ دہشت گرد گروہوں کے سینئر رہنماؤں اور کمانڈرز کو نشانہ بنانے پر توجہ دے۔

ایف اے ٹی ایف نے گزشتہ اجلاس میں اس بات کو بھی سراہا تھا کہ پاکستان نے منی لانڈرنگ کے خاتمے کے لیے جون 2021 میں جن 7 ایکشن پلانز پر عمل کرنے کو کہا گیا تھا ان میں سے 6 منصوبوں پر عمل کیا ہے۔

وزارت خارجہ نے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں شرکت کے لیے ایک پریزنٹیشن تیار کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان نے کس طرح تمام 27 ایکشن پلانز مکمل کیے ہیں، وزیر مملکت برائے امورِ خارجہ حنا ربانی کھر کی اجلاس میں شرکت کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان بدستور ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں موجود

22 اور 23 مئی کو وزیر تجارت سید نوید قمر نے برسلز کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے یورپی پارلیمنٹ کے متعدد ممبران اور یورپی کمیشن کو پاکستان کی گرے لسٹ سے نکلنے کی کوششوں سے آگاہ کیا تھا۔

ایف اے ٹی ایف اپنے چار روزہ اجلاس میں اہم امور کو حتمی شکل دے گا جس میں ریئل اسٹیٹ شعبے کے ذریعے منی لانڈرنگ کو روکنے کی رپورٹ بھی شامل ہے۔

ایک اور رپورٹ میں مالیاتی اداروں پر زور دیا جائے گا کہ وہ باہمی تجزیات، ڈیٹا اکٹھا کرنے اور معاونت کے دیگر اقدامات کو استعمال کریں تاکہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت جیسے درپیش معاملات کا جائزہ لیں۔

ایف اے ٹی ایف کا وفد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے نمٹنے کے اقدامات کے جائزوں پر بھی تبادلہ خیال کرے گا جن کی مالیاتی نظام کے لیے خطرے کے طور پر نشاندہی کی گئی ہے۔

تاہم، ایف اے ٹی ایف کے اس اجلاس کے نتائج 17 جون کو شائع کیے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں