دہشتگردی کی مالی اعانت کا الزام، نیشنل بینک نیویارک کی عدالت میں مقدمہ جیت گیا

اپ ڈیٹ 15 جون 2022
اگر فیصلہ بینک کے خلاف ہوتا تو اسے دیوالیہ ہونے سے جیسے سنگین حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا—فائل فوٹو: اے پی پی
اگر فیصلہ بینک کے خلاف ہوتا تو اسے دیوالیہ ہونے سے جیسے سنگین حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا—فائل فوٹو: اے پی پی

نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) نیویارک کی وفاقی عدالت میں دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کا ایک ہائی پروفائل کیس جیت کر دیوالیہ ہونے سے بچ گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میڈیا رپورٹس اور سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ مدعی ہیرولڈ براؤن سینیئر کیس واپس لے لیا جس سے بینک کے خلاف تمام الزامات ختم ہوگئے۔

تاہم نیویارک اور واشنگٹن میں نیشنل بینک کے نمائندے اس بڑی کامیابی پر پُر اسرار طور پر خاموش ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے نیشنل بینک پر کروڑوں ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا

نیویارک میں نیشنل بینک کے مرکزی دفتر میں ایک ریسیپشنسٹ کے سوا کوئی موجود نہ تھا جبکہ واشنگٹن میں موجود برانچ آفس کو اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں تھی۔

اگر فیصلہ بینک کے خلاف ہوتا تو اسے دیوالیہ ہونے سے جیسے سنگین حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا تھا۔

اٹارنی جنرل کے دفتر میں انٹرنیشنل ڈسپیوٹ یونٹ این بی پی کے خلاف کیس کی پیروی کررہا تھا۔

قبل ازیں رواں برس امریکی فیڈرل ریزرو بورڈ نے نیشنل بینک پر 2 کروڑ 4 لاکھ ڈالر جرمانے کا اعلان کیا تھا۔

اس کے علاوہ نیویارک کے محکمہ برائے مالیاتی خدمات بھی بھی بار بار عدم تعمیل پر بینک کو ساڑھے 3 کروڑ ڈالر کا جرمانہ کیا تھا جس سے جرمانے کی مجموعی رقم ساڑھے 5 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔

مزید پڑھیں: سائبر حملے سے نیشنل بینک آف پاکستان کی خدمات متاثر

اپنے مقدمے میں مدعی نے الزام عائد کیا تھا کہ نیشنل بینک آف پاکستان متعدد بدنام زمانہ دہشت گرد گروہوں اور القاعدہ سمیت دہشت گردی کے لیے چندہ جمع کرنے والوں کو مالی اعانت اور بینکنگ خدمات مہیا کررہا ہے۔

قبل ازیں جج نے درخواست مسترد کردی تھی اور فریقین کو 2 اپریل 2021 کو ابتدائی کیس منیجنٹ کانفرنس میں پیش ہونے کی ہدایت کی تھی۔

بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس کانفرنس کے بعد مدعی الزامات واپس لنے پر رضامند ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں