توہین آمیز بیان کے خلاف بھارتی مسلمانوں کا احتجاج جاری

اپ ڈیٹ 15 جون 2022
بھارت میں اسلام مخالف بیان پر ہزاروں مسلمانوں کا احتجاجی مظاہرے جاری ہیں —فوٹو: اے ایف پی
بھارت میں اسلام مخالف بیان پر ہزاروں مسلمانوں کا احتجاجی مظاہرے جاری ہیں —فوٹو: اے ایف پی

پیغمر اسلام حضرت محمد ﷺ کے بارے میں توہین آمیز بیان کے خلاف بھارت کے مشرقی شہر کولکتہ میں دوسرے ہفتے بھی ہزاروں مسلمانوں کے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق 6 سابق معروف ججز نے کہا ہے کہ احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے گھر منہدم کرنا حکومت کا غیر قانونی عمل ہے۔

بھارت کی حکمران جماعت کے 2 رہنماؤں کی جانب سے اسلام مخالف بیان کے بعد ہزاروں مسلمان سڑکوں پر احتجاج کرنے لگے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بی جے پی رہنماؤں کے پیغمبر اسلام ﷺ کے متعلق توہین آمیز ریمارکس، مسلم دنیا میں غم و غصے کی لہر

اس کے بعد اتر پردیش کے شدت پسند وزیر اعلیٰ یوگی آدتیا ناتھ نے ان لوگوں کی کسی بھی غیر قانونی عمارت کو منہدم کرنے کا حکم دیا جن پر گزشتہ ہفتے فسادات میں ملوث ہونے کا الزام ہے جن میں ایک سماجی کارکن محمد جاوید کا گھر بھی شامل تھا۔

بھارتی عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس کو 6 سابق ججز اور 6 سینیئر وکلا نے ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے ریاست کی طرف سے محمد جاوید کا گھر مسمار کرنے کی مذمت کی ہے۔

سابق ججز ور وکلا نے عدالت عظمیٰ پر زور دیا ہے کہ اترپردیش میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے والوں کا نوٹس لے کر گرفتار کیا جائے۔

انہوں نے خط میں لکھا ہے کہ پولیس اور دیگر حکام نے جس طرح گھر مسمار کیا ہے اس سے یہ واضح ہے کہ گھروں کی مسماری اجتماعی ماورائے عدالت سزا کی ایک شکل ہے جو ریاستی پالیسی سے منسوب ہے اور غیر قانونی عمل ہے۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی حضور ﷺ سے متعلق توہین آمیز بیان کا نوٹس لے، وزیر خارجہ

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے آکار پٹیل نے ایک بیان میں کہا کہ حکام منتخب اور جارحانہ انداز میں ان مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کر رہے ہیں جو اپنے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے خلاف آواز بلند کی جرأت رکھتے ہیں۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی کریک ڈاؤن پر مذمت

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺ کے بارے میں حکمران جماعت کے رہنماؤں کی طرف سے توہین آمیز الفاظ کے خلاف جو مسلمان سڑکوں پر نکلے ہیں بھارت کو ان مسلمانوں کے خلاف جارحانہ کریک ڈاؤن کو فوری طور پر ختم کرنا چاہیے۔

ایمنسٹی نے بیان میں کہا کہ مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے تحاشہ استعمال، مظاہرین کو حراست میں رکھنا اور گھروں کو مسمار کرنا بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون کے تحت بھارت کے وعدوں کی مکمل خلاف ورزی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں