پنجاب اسمبلی کی آزادانہ حیثیت ختم، وزارت قانون کے ماتحت کردیا گیا

اپ ڈیٹ 15 جون 2022
پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کردی گئی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کردی گئی ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

صوبائی پنجاب میں جاری سیاسی بحران ہر گزرتے دن کے ساتھ گمبھیر شکل اختیار کرتا جا رہا ہے اور گورنر بلیغ الرحمٰن نے ایک نوٹی فکیشن جاری کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کی آزادانہ حیثیت کو ختم کردیا ہے۔

صوبے میں نئے مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کے لیے اس وقت دو اجلاس جاری ہیں جس میں سے صوبائی اسمبلی میں ہونے والے اجلاس کی صدارت اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی کر رہے ہیں جبکہ دوسرا بجٹ سیشن ڈپٹی اسپیکر محمد مزاری کی زیر صدارت ایوان اقبال میں منعقد ہوگا۔

مزید پڑھیں: پنجاب کی اتحادی حکومت کا بجٹ پیش کرنے کیلئے ’اپنا علیحدہ‘ اجلاس بلانے کا فیصلہ

یہ پیشرفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب مقررہ دن سے دو روز بعد بھی پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش نہ کیا جا سکا۔

گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن کے دستخط سے جاری ہونے والے آرڈیننس میں متعدد تبدیلیاں کی گئی ہیں اور پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کردی ہے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے کا طریقہ کار تبدیل کردیا گیا ہے جس کے تحت جب بھی گورنر، اسپیکر یا حکومت پنجاب کے سیکریٹری اجلاس طلب کریں گے تو محکمہ قانون و پارلیمانی امور اسمبلی میں اجلاس طلب کرنے کے حوالے سے نوٹی فکیشن جاری کریں گے۔

نوٹی فکیشن کے مطابق پنجاب سیکریٹریٹ سروس ایکٹ 2019 کے نویں حصے کے ساتھ ساتھ دو مزید ایکٹ بھی ختم کردیے گئے ہیں۔

ان تبدیلیوں کے بعد اب پنجاب اسمبلی کی خودمختار حیثیت ختم کردی گئی ہے اور اب اسمبلی، وزارت قانون کے ایک ادارے کے طور پر کام کرے گی جبکہ سیکریٹری پنجاب اسمبلی کو وزارت قانون کے ماتحت کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن جماعتوں کا پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں خلل ڈالنے کا منصوبہ

ایسا ملکی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ صوبائی اسمبلی کے بیک وقت دو بجٹ اجلاس ہو رہے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مارشل لا کی حکومتوں میں بھی کبھی یہ نہیں کہا گیا کہ اسمبلی انتظامیہ کے ماتحت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) / پیپلز پارٹی اتحاد نے آج یہ عجیب و غریب کارنامہ بھی سرانجام دے دیا ہے، گورنر کا جاری کردہ آرڈیننس مارشل لا پروکلیمیشن ہے، اب جدوجہد ملک میں جمہوریت کی بحالی کی ہے اور آمریت کے خاتمے کے لیے ہر قربانی دیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک احمد خان اگلا آرڈیننس جاری کروا کے عدلیہ کو بھی فارغ کریں اور گورنر پنجاب چیف جسٹس کے اختیارات بھی خود ہی لے لیں، تکلف چھوڑیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پنجاب اسمبلی کے ڈمی اجلاس کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں ہے، یہ اجلاس ایوان اقبال میں کریں یا جاتی عمرہ میں ایک ہی بات ہے، اس اجلاس کی صدارت کوئی لوٹا کرے یا جعلی وزیر اعلیٰ اس اجلاس سے پاس ہونے والے بجٹ کا ہر روپیہ ان کریمنلز کی جائیدادیں بیچ کر واپس لیں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز جب پنجاب اسمبلی میں ایوان کی کارروائی شروع نہیں کی جا سکی تو گورنر پنجاب بلیغ الرحمٰن نے 40 ویں اجلاس کو منسوخ کرتے ہوئے 41 واں اجلاس 2 بجے ایوانِ اقبال میں طلب کیا۔

مزید پڑھیں: عطا اللہ تارڑ کو پنجاب اسمبلی میں غیر اخلاقی حرکت پر شدید تنقید کا سامنا

تاہم گورنر پنجاب کے احکامات کے باوجود بھی اسپیکر صوبائی اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی نے اعلان کیا تھا کہ 40 واں اجلاس جاری رہے گا۔

اس موقع پر اویس لغاری نے بتایا تھا کہ گورنر اجلاس ملتوی کر چکے ہیں، جس کے بعد یہ کارروائی غیر قانونی ہے۔

اسپیکر نے صوبائی وزیر کو کہا کہ گورنر کے فیصلے کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے آپ بجٹ پیش کریں، اویس لغاری کے ہدایت پر عمل درآمد نہ کرنے پر پرویز الہٰی نے اجلاس بدھ ایک بجے تک ملتوی کردیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Hussain Naqvi Jun 15, 2022 07:18pm
گورنر پنجاب کا درست اقدام ۔ اسکو باقی صوبوں میں بھی لاگو ھونا چاہیے ۔