منی لانڈرنگ مقدمے کا مقصد پنجاب بجٹ سے توجہ ہٹانا ہے، مونس الہٰی کا دعویٰ

مونس الہٰی کا کہنا تھا کہ کا کہنا تھا کہ مقدمے میں نامزد دونوں ملزمان  کو میں نہیں جانتا — فوٹو: ڈان نیوز
مونس الہٰی کا کہنا تھا کہ کا کہنا تھا کہ مقدمے میں نامزد دونوں ملزمان کو میں نہیں جانتا — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے ان کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمے کے اندراج کا الزام پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت پر عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس مقدمے کا مقصد صوبائی بجٹ سے توجہ ہٹانا ہے۔

مسلم لیگ (ق) رہنما نے یہ بات ایف آئی اے کی طرف سے مقدمہ درج ہونے کے 2 دن بعد تحقیقاتی ادارے کے سامنے چار گھنٹے کی طویل پیشی کے بعد کی۔

مونس الہٰی 24 ارب روپے کے منی لانڈرنگ مقدمے میں شامل تفتیش ہونے کے لیے ایف آئی اے لاہور کے دفتر میں پیش ہوئے۔

— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

مونس الہٰی آج صبح ساڑھے آٹھ بجے ایف آئی اے دفتر لاہور میں پیش ہوئے جبکہ وہ گزشتہ شام بھی ایف آئی اے آفس پہنچے تھے۔

ایف آئی اے کی جانب سے منی لانڈرنگ مقدمے میں بغیر ضمانت لیے مونس الہٰی خود شامل تفتیش ہونے تحقیقاتی ادارے کے دفتر پہنچے۔

بعد ازاں ایف آئی اے دفتر سے باہر آنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما (ق) لیگ نے کہا کہ ساڑھے چار گھنٹے لگا دیے اور بعد میں مجھے ایک سوالنامہ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کا مقصد مجھے گرفتار کرنا تھا، تفتیش مقصد نہیں تھی، آج تک مجھے نوٹس نہیں دیا گیا، میں کہہ کر آیا ہوں کہ دوبارہ بلایا گیا تو دوبارہ پیش ہوں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقدمے میں نامزد دونوں ملزمان کو میں نہیں جانتا، ابھی سوالنامہ پورا پڑھا نہیں جاکر پڑھوں گا، یہ سب اس لیے کیا گیا کہ پنجاب اسمبلی کے بجٹ سے دھیان ہٹے۔

مونس الہٰی نے مزید کہا کہ آج (ن) لیگ کو کہہ دوں کہ آپ کا ساتھ دیں گے تو سب مقدمات ختم ہو جائیں گے، میرے ٹیکس ریٹرن دیکھیں اس میں سب لکھا ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: ایف آئی اے نے مونس الہٰی کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کر لیا

سابق وفاقی وزیر کے وکیل عامر سعید راں نے ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مونس الہٰی اس مقدمے میں ضمانت نہیں کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے نے مقدمے سے قبل کوئی نوٹس نہیں بھیجا تھا، ایف آئی اے کے مقدمے کے خلاف مشاورت مکمل کر لی ہے، جلد عدلیہ سے رجوع کیا جائے گا۔

شریک ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور

دوسری جانب ضلع عدالت نے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں مونس الہٰی کے شریک ملزمان نواز بھٹی اور مظہر عباس کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

دوران سماعت ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر منعم بشیر چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج ہے، اس لیے ملزمان سے تفتیش کے لیے جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: مونس الہٰی نے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کو دباؤ ڈالنے کا حربہ قرار دے دیا

واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے نے مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الہٰی کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کیا ہے، جس کو انہوں نے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

مونس الہٰی کے وکیل عامر سعید راں نے مقدمے کے اندراج کے بعد گزشتہ روز ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقدمے سے قبل انکوائری کرنا ضروری ہے، تفتیش کیے بغیر مقدمہ درج نہیں ہو سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے کا مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے اور ایف آئی اے کے مقدمے کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

ایف آئی اے کی ایف آئی آر میں مونس الہٰی پر دفعہ 34، 109، 420، 468 اور 471 کے ساتھ ساتھ منی لانڈرنگ ایکٹ کی سیکشن چار شامل کی گئی ہیں۔

ایف آئی آر میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ 2020 کی شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں ایف آئی اے کو وفاقی حکومت نے رحیم یار خان الائنس شوگر ملز سمیت مالی اور کارپوریٹ فراڈ میں ملوث تمام شوگر کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا اختیار دیا تھا۔

مزید پڑھیں: مخلوط حکومت سے علیحدگی کے خدشے پر آصف زرداری کی چوہدری شجاعت سے ملاقات

استغاثہ نے مؤقف اپنایا کہ رحیم یار خان/الائنس شوگر ملز گروپ کے خلاف تحقیقات کے دوران یہ سامنے آیا کہ ایک دوسرے گریڈ کے سرکاری ملازم نواز بھٹی اور ایک طالبعلم مظہر عباس نے مشترکہ طور پر 08-2007 میں رحیم یار خان میں شوگر مل بنائی، اس کو نامعلوم ذرائع سے آنے والے منی لانڈرنگ کے فنڈ سے بنایا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ 2018 میں شوگر مل کے کیپیٹل کی مالیت بڑھ کر 72 کروڑ روپے تک پہنچ گئی، زمین، پلانٹ خریدنے وغیرہ کے لیے فنڈز کے ذرائع کی تفصیل نہیں بتائی گئی جبکہ 2010 میں مذکورہ بالا دونوں شخصیات 66 فیصد کے اکثریتی حصص کی مالک تھیں، لیکن 2011 سے 2014 کے درمیان وہ اپنے حصص سے دستبردار ہو گئے اور اس کی وجہ بھی بیان نہیں کی گئی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ اب تک جانچے گئے بینکوں کے ریکارڈ سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایم نواز بھٹی اور مظہر عباس نے 24 ارب روپے کے ٹرن اوور والے متعدد بینک اکاؤنٹس میں دستخط کیے تھے۔

مقدمہ درج ہونے کے بعد مونس الہٰی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں کہا کہ جو کرنا ہے کر لو، میں پہلے بھی پیش ہوا تھا میں اب پھر پیش ہوں گا، میرا انتظار کرو میں آرہا ہوں۔

متعدد ٹی وی چینلز نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ایف آئی اے نے مونس الہٰی کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ چلانے کے لیے کافی ثبوت حاصل کر لیے ہیں، تاہم ایف آئی اے اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے بھی آزادانہ طور پر اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں