بلاول بھٹو کا ملکی معیشت کو عالمی معیارات سے ہم آہنگ کرنے کے عزم کا اعادہ

اپ ڈیٹ 20 جون 2022
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کی مکمل ہم آہنگی کا نتیجہ ہے— فوٹو: پی پی پی میڈیا سیل/ٹوئٹر
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ تمام اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کی مکمل ہم آہنگی کا نتیجہ ہے— فوٹو: پی پی پی میڈیا سیل/ٹوئٹر

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی جانب سے پاکستان کو مثبت خبر ملنے کے بعد وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ملک میں اینٹی منی لانڈرنگ (اے ایم ایل) اور دہشت گردوں کی مالی معاونت (سی ایف ٹی) کو روکنے سے متعلق حکمت عملی کو عالمی معیارات سے ہم آہنگ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

ان کے یہ ریمارکس ایف اے ٹی ایف کی جانب سے اس اعتراف کے بعد سامنے آئے ہیں کہ پاکستان نے 2 علیحدہ علیحدہ ایکشن پلانز کے تمام 34 نکات کی تکمیل کی ہے۔

اگلے مرحلے میں پاکستان کو ’گرے لسٹ‘ سے نکالنے سے قبل ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کے منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی کی مالی معاونت کے اقدامات کے نفاذ اور پائیداری کی تصدیق کے لیے ملک کا دورہ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان ’گرے لسٹ‘ سے نکلنے کے قریب، ایف اے ٹی ایف کی تمام شرائط پوری کرلیں

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ ’حکومتِ پاکستان ملک کی معیشت کو مضبوط بنانے کی حکمت عملی کے تحت مالیاتی شعبے میں اصلاحات کے اس مثبت راستے کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے یہ اچھی خبر پاکستان کی معیشت میں اعتماد بحال کرے گی اور پائیدار ترقی کو راغب کرے گی‘۔

وزیر خارجہ نے حکومت کے اے ایم ایل/سی ایف ٹی نظام کو عالمی معیارات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے اعلیٰ سطح کے عزم کا اعادہ کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا گرے لسٹ سے اخراج ’ایک قدم دور‘ ہے، حنا ربانی کھر

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی جانب سے ملک کے دورے اور گرے لسٹ سے اخراج کا باعث بننے کی کامیاب پیش رفت اور اس کی جلد تکمیل کا منتظر ہے۔

ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کے 2018 اور 2021 کے ایکشن پلان کی تکمیل کے متفقہ اعتراف کا خیر مقدم کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے پاکستان کی ایف اے ٹی ایف ٹیم کی سخت محنت اور کاوشوں کو سراہا، جس کی وجہ سے دونوں ایکشن پلانز کی تمام تکنیکی ضروریات کی کامیابی سے تکمیل ہوئی۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ یہ مشترکہ قومی کوششوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے مفادات کی مکمل ہم آہنگی کا نتیجہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی ’گرے لسٹ‘ میں شامل کیے جانے کی تاریخ

ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کا دورہ کرنے کا اعلان ایک خوش آئند پیشرفت ہے، یہ پاکستان کی جانب سے اپنے اے ایم ایل/سی ایف ٹی نظام کو مزید مؤثر بنانے کے لیے قابلِ ذکر پیش رفت کی عکاسی کرتا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز وزیر مملکت برائے امور خارجہ حنا ربانی کھر نے بھی کہا تھا کہ پاکستان نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے تمام ایکشن پلانز پر عمل درآمد کیا اور ملک گرے لسٹ سے باہر نکلنے سے ایک قدم دور ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ایف اے ٹی ایف کی ٹیم کے دورہ پاکستان کے شیڈول پر کام کر رہی ہے، دورے کی تاریخ مشترکہ گفتگو کے بعد طے کی جائے گی۔

ایف اے ٹی ایف کے مطالبات پر عمل درآمد

واضح رہے کہ 2 روز قبل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے جرمنی کے شہر برلن میں ہونے والے 4 روزہ اجلاس کے اختتام پر کہا تھا کہ پاکستان نے 34 نکات پر مشتمل 2 ایکشن پلانز کے تمام نکات پر عمل کر لیا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے صدر مارکس پلیئر نے 4 روزہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے 34 نکات پر مشتمل 2 علیحدہ ایکشن پلانز کی تمام شرائط پوری کرلی ہیں، تاہم پاکستان کو آج گرے لسٹ سے نہیں نکالا جارہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کورونا صورتحال کا جائزہ لے کر جلد از جلد پاکستان کو دورہ کرے گا جس کے بعد پاکستان کو گرے لسٹ سے خارج کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کا ’ایف اے ٹی ایف‘ کے ایکشن پلان پر پاکستان کی کوششوں کا اعتراف

مارکس پلیئر نے پاکستان کی جانب سے کی گئیں اصلاحات کو تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ پاکستان کی سلامتی اور استحکام کے لیے اچھا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اس نے منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنڈنگ پر مؤثر طریقے سے قابو پالیا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ کی جانب سے نامزد کیے گئے دہشت گرد گروپوں کے سینئر رہنما اور کمانڈرز کے خلاف دہشت گردوں کی مالی معاونت کی تحقیقات میں بہتری کا مظاہرہ کیا ہے، اس کے ساتھ منی لانڈرنگ کی تحقیقات اور قانونی چارہ جوئی میں مثبت رجحان دیکھا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں