سندھ ہائیکورٹ نے عامر لیاقت کی قبر کشائی، پوسٹ مارٹم کا حکم معطل کردیا

اپ ڈیٹ 22 جون 2022
پوسٹ مارٹم روکنے کیلئے درخواست عامر لیاقت کے بیٹے احمد عامر اور بیٹی دعا عامر کی جانب سے دائر کی گئی— فوٹو: انسٹاگرام
پوسٹ مارٹم روکنے کیلئے درخواست عامر لیاقت کے بیٹے احمد عامر اور بیٹی دعا عامر کی جانب سے دائر کی گئی— فوٹو: انسٹاگرام

سندھ ہائی کورٹ نے رواں ماہ انتقال کر جانے والے معروف اینکر پرسن اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا فیصلہ معطل کردیا۔

عامر لیاقت کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم رکوانے کے لیے ان کے بیٹے احمد عامر اور دعا عامر کی جانب سے دائر درخواست پر آج سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس جنید غفار اور جسٹس امجد علی سیتھو پر مشتمل بینچ نے سماعت کی۔

سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کو ضابطہ فوجداری کی ڈگری 175 پڑھنے کی ہدایت کی۔

درخواست گزار کے وکیل کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ مجسٹریٹ نے 2 مرتبہ لاش کا جائزہ لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین انتقال کر گئے

بعدازاں عدالت نے عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم پر حکم امتناع جاری کرتے جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کا فیصلہ معطل کردیا اور فریقین کو نوٹس بھی جاری کردیے۔

اس سے قبل ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کی قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم روکنے کی درخواست آج سندھ ہائیکورٹ میں جمع کروائی گئی تھی۔

مرحوم اینکر پرسن کی وفات کی وجہ جاننے کے لیے قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم رکوانے کے لیے درخواست ان کے بیٹے احمد عامر اور دعا عامر کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں میڈیکل بورڈ، محکمہ صحت، ایس ایس پی ایسٹ و دیگر کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ عامر لیاقت حسین کے پوسٹ مارٹم کرانے کی درخواست شہرت حاصل کرنے کے لیے مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دائر کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: عامر لیاقت کی قبر کشائی کے حکم پر طوبیٰ انور کا ردعمل بھی سامنے آگیا

درخواست گزار نے استدلال کیا کہ بے نظیر بھٹو کا قتل بھی ایک ہائی پروفائل کیس تھا، سابق وزیر اعظم کے ورثا کے انکار کے بعد ان کا بھی پوسٹ مارٹم نہیں کرایا گیا تھا۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ پوسٹ مارٹم کرانا شریعت کے خلاف ہے، درخواست گزار نے اس حوالے سے فتویٰ بھی حاصل کیا ہے۔

درخواست میں مزید کہا گیا کہ عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم کرانے سے ان کی قبر کی بے حرمتی ہوگی، جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے جلد بازی میں پوسٹ مارٹم کے احکامات جاری کیے۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر عامر لیاقت کے پوسٹ مارٹم کے لیے 6 رکنی ٹیم تشکیل

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی جانب سے 18 جون کو دیا گیا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ کراچی کی مقامی عدالت نے ایک شہری کی درخواست پر 18 جون کو عامر لیاقت حسین کی قبرکشائی کرکے پوسٹ مارٹم کرنے کا حکم دیا تھا جس کے تحت پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سعید کی سربراہی میں 6 رکنی ٹیم بھی تشکیل دی جاچکی ہے۔

پولیس سرجن کے دفتر سے جاری حکم نامے میں بتایا گیا تھا کہ یہ ٹیم جوڈیشل مجسٹریٹ ایسٹ کی موجودگی میں جمعرات 23 جون کو (کل) صبح 9 بجے پولیس سرجن کے دفتر سے عبداللہ شاہ غازی مزار کے احاطے میں قبرکشائی کے لیے روانہ ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: عامر لیاقت کو عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں سپردخاک کردیا گیا

خیال رہے کہ اس سے قبل متعدد شوبز شخصیات، مداحوں سمیت مرحوم عامر لیاقت حسین کی پہلی سابقہ اہلیہ ڈاکٹر بشریٰ اقبال اور دوسری سابقہ اہلیہ طوبیٰ انور کی جانب سے بھی مطالبہ سامنے آچکا ہے کہ عدالت مرحوم اینکر کی قبر کشائی اور پوسٹ مارٹم کا حکم واپس لے۔

عامر لیاقت رواں ماہ 9 جون کو اپنی رہائش گاہ پر بے ہوشی کی حالت میں پائے گئے تھے، جنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا مگر وہ ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی خالق حقیقی سے جا ملے۔

ان کے اہل خانہ نے اس وقت ہی ان کا پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار کردیا تھا، جس پر پولیس نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی مگر عامر لیاقت کے بچوں نے عدالت میں بھی پوسٹ مارٹم کروانے سے انکار کیا تھا۔

اہل خانہ کے انکار کے بعد 10 جون کو عامر لیاقت کی تدفین پوسٹ مارٹم کے بغیر عبداللہ شاہ غازی مزار کے احاطے میں کردی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں